لباس ہے بہت خاص
کام یابی میں ملبوسات کے کردار پر حیران کن سائنسی انکشافات
ہر انسان کے اندر کام یاب ہونے کی شدید خواہش پائی جاتی ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ صرف چند افراد انتہائی کام یاب ہوتے ہیں اور باقی نہیں؟
تعلیم، صلاحیتیں، تجربہ، مثبت رویہ اور محنت کام یابی کے حصول کے لیے لازمی سمجھے جاتے ہیں لیکن ان سب کے ہونے کے باوجود بھی کام یابی نہ ملے تو کیا کرنا چاہیے؟ لباس کا ہماری شخصیت اور کام یابی سے کیا تعلق ہے؟ آج اس آرٹیکل میں اس پر تفصیلی گفتگو کریں گے اور ماہرین سے اس بارے میں جانیں گے۔
کیا آپ کو کبھی یہ تجربہ ہوا ہے کہ آپ بازار میں اپنے کپڑے خریدنے گئے ہوں اور سیلزمین نے آپ سے پوچھا ہو''سر! آپ کرتے کیا ہیں؟'' یعنی آپ کا پروفیشن کیا ہے؟ آپ کا عہدہ کیا ہے ؟یا کسی نے اس سے بڑھ کر یہ پوچھا ہو کہ ''جناب! آپ کا تعلق زندگی کے کس شعبے سے ہے؟'' آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ ان سوالات کا سیلزمین سے کیا تعلق؟ وہ تو ہمیشہ یہ کہتے ہیں،سر! یہ کپڑے تو بنے ہی آپ کے لیے ہیں۔
وہ تو اپنا کام کررہے ہیں یعنی سیل۔ اور نہ ہی اُن کا اس ضمن میں کوئی قصور ہے کیونکہ جتنی اُن کی تعلیم، تجربہ اور مراعات ہیں اُس میں ان سے اس سے زیادہ توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔ لیکن یہ آپ کی بھی ذمے داری ہے کہ آپ کو اتنا شعور اور علم ہو کہ آپ اپنی شخصیت کے مطابق اپنے لیے بہترین کپڑے خرید یں۔ یہاں بہترین کپڑوں سے مراد برانڈڈ اور مہنگے کپڑے نہیں بلکہ سائنسی فارمولے کے تحت، کم، مناسب، درست اور معیاری کپڑوں کی خریداری ہے۔
لباس انسان کی شخصیت کا وہ پہلو ہے جو اُس کی شخصیت اور ذات کے مختلف پہلوئوں کو معاشرے کے سامنے عیاں کرتا ہے۔ لباس وہ میڈیم ہے جس کے ذریعے آپ اپنے بارے میں کچھ کہے بغیر بہت کچھ کہہ دیتے ہیں۔
آج ہم ایک ایسے پہلو کی طرف آپ کی توجہ دلائیں گے جو آپ کے کام یابی کے سفر کو مزید فاسٹ ٹریک کرے گا بلکہ پروفیشنل لائف میں کام یابی کی لیے معاون ثابت ہو گا۔ لباس انسان کی شخصیت کا وہ نمایاں پہلو ہے جسے وہ کبھی بھی کسی سے بھی نہیں چھپا سکتا۔
ہم مانیں یا نہ مانیں ہمیں یہ تسلیم کرناپڑے گا کہ لوگ ہمیں ہمارے لباس سے پہچانتے ہیں اور اکثر ہمارے ساتھ ہمارے لباس کی بنیاد پر برتاؤ کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں جہاں لباس کو شخصیت سازی کا ایک اہم اور بنیادی جز تصور کیا جاتا ہے وہا ں پروفیشنل زندگی اور کارپوریٹ کلچر میں اپنے شعبے، پوزیشن اور شخصیت کے مطابق لباس کا انتخاب بہت ضروری ہے۔ اس ضمن میں گھروں، تعلیمی اداروں حتٰی کہ کارپوریٹ کلچر میں تعلیم وتربیت اور آگاہی و شعور کی شدید ضرورت ہے۔
سیلز اور ٹریننگ انڈسٹری کے گُرو برین ٹریسی کا کہنا ہے لوگ آپ کو دیکھ کر پہلے چار سیکنڈ میں ہی اپنی رائے قائم کرلیتے ہیں اور اگلے 30 سیکنڈ میں اپنی رائے کو حتمی مان لیتے ہیں اور اس کے بعد وہ آپ کے بارے میں اپنی رائے تبدیل نہیں کرتے۔95 فی صد کی آپ کے بارے میں رائے آپ کے لباس سے منسلک ہوتی ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق انسانی دماغ کئی لحاظ سے جانب دار ہوتا ہے جو وہ ایک مرتبہ فیصلہ کرلے اُسے تبدیل کرنے پر بہت مشکل سے آمادہ ہوتا ہے۔ اگر آپ بہترین لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں تو لوگ آپ کے بارے میں یہ تاثر لیتے ہیں کہ آپ ذہین، تخلیقی صلاحیتوں کے حامل، قابلِ اعتماد، پُروقار، تعلیم یافتہ اور ایک کام یاب انسان ہیں۔
برین ٹریسی کا کہنا ہے کہ میں نے ذاتی طور پر کئی سال کاروبار میں امیج کی اہمیت کا مطالعہ کیا ہے۔ میں نے درجنوں کتابیں اور مضامین پڑھے ہیں اور ہزاروں لوگوں کو پڑھایا ہے۔ میں آپ کو پورے یقین کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ آپ اپنے آپ کو کس طرح مارکیٹ کرتے ہیں اور کام یابی کے لیے لباس اس ضمن میں بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آپ کو اپنے کیریئر میں کتنی دُور جانا ہے اور آپ وہاں کتنی تیزی سے پہنچتے ہیں؟ یہ سوالات بہت اہم ہے۔
پہلا اصول یہ ہے کہ آپ کو ہمیشہ اپنے پروفیشن کے مطابق اور اپنی کمپنی میں کام یابی کے لیے لباس پہننا چاہیے۔ اپنی انڈسٹری میں سرِفہرست لوگوں کو دیکھیں، اپنی کمپنی میں سرِفہرست لوگوں کو دیکھیں۔ اخبارات اور رسائل میں ان مردوں اور عورتوں کی تصویریں دیکھیں جنہیں اعلیٰ ذمے داری اور تنخواہ کے عہدوں پر ترقی دی جا رہی ہے۔ اگر آپ اپنے شعبے میں پروموشن حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنے لباس کے بارے میں بہت محتاط ہوجائیں۔ آرام دہ اور پرسکون لباس کے بارے میں آج کل بہت چرچا ہے۔ یہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ جن لوگوں کو کام پر آرام دہ لباس پہننے کی اجازت ہے وہ بیک آفس کے لوگ ہیں۔ وہ لوگ نہیں ہیں جو کسٹمرز کا سامنے کرتے ہیں۔
یہاں تک کہ سلیکون ویلی میں، جہاں بہترین کپڑے پہننا اعزاز کا نشان ہے، نوجوان ایگزیکیٹوز اپنے دفاتر میں موزوں سوٹ رکھتے ہیں، جو وہ پہنتے ہیں لیکن جب وہ کسی کلائنٹ یا سرمایہ کار بینکر سے ملنے جاتے ہیں۔ وہ لباس کی اہمیت کو جانتے ہیں کہ اپنے آپ کو کس طرح مارکیٹ کرنا ہے اور کام یابی کے لیے لباس کیسا پہننا ہے۔ اگر آپ مستقبل کی سوچ کے حامل فرد ہیں تو ایسا لباس پہنیں جیسے آپ کہیں جا رہے ہوں۔ اور اگر آپ کے آس پاس ہر کوئی آرام دہ اور پرسکون لباس پہننے کا فیصلہ کرتا ہے، تو یہ آپ کے لیے بہتر ہے۔ آپ ہر اس شخص کے سامنے کھڑے ہوں گے جو آپ کے کیریئر پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے اور ترقی حاصل کرنے کے لیے سب سے آگے ہے۔
یاد رکھیں! کمپنیاں ان ملازمین پر فخر کرنا چاہتی ہیں جنہیں وہ اپنے صارفین اور اپنے اسٹیک ہولڈرز سے متعارف کرواتی ہیں۔ آپ کو کام یابی کے لیے ہی لباس پہننا چاہیے اور اسی قسم کے شخص کی طرح نظر آئیں جس طرح ایک ایگزیکٹیو کو کمپنی کے نمائندے کے طور پر کسی دوسرے ایگزیکٹیو سے تعارف کروانے میں فخر ہو۔ اپنی گرومنگ پر بھرپور توجہ دیں۔ آپ کی گرومنگ کام یابی کے سفر میں بہت ضروری ہے۔
فوربس میگرین میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ بہترین لباس پہننے اور دیکھنے والے دونوں پر اثر رکھتا ہے۔ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ لوگ کسی ایسے انسان کو پیسے (خیرات، عطیات، ٹپس) یا معلومات دینے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں جو شخص اچھا لباس پہنے ہو اور اگر آپ کبھی بھی کسی ڈرامے میں اداکاروں کو ان کی پہلی ڈریس ریہرسل سے گزرتے ہوئے دیکھیں گے، تو آپ خود ہی ایک حیرت انگیز تبدیلی دیکھیں گے جو صرف اس وقت ممکن ہوتی ہے جب لوگ اس کردار کے لیے تیار ہوں۔
غور کریں کہ جب آپ مخصوص رنگ یا اسٹائل پہنتے ہیں تو لوگ آپ کیلئے کیا ردِعمل ظاہر کرتے ہیں۔ پھر اس ردِعمل اور اپنے کیریئر کے اہداف کی بنیاد پر آپ اس بارے میں صحیح فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ خود کو کس طرح کام یابی کے لیے متحرک کرنا چاہتے ہیں۔ اکثر پاکستانی اس نکتے کے بار ے میں کہتے ہیں کہ ہم تو بہت سادہ ہیں اس لیے ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بالکل درست! یہ آپ کی اپنی پسند اور ذات کی حد تک تو درست ہے لیکن آپ کی پروفیشنل زندگی میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ہمارے ہاں میری طرح بہت سارے نوجوان چھوٹے شہروں اور دیہات سے بڑے شہروں میں تعلیم اور بہتر روزگار ومستقبل کے لیے آتے ہیں لیکن وہ محنتی، ایمان دار اور تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود پُراعتماد شخصیت کے حامل نہیں بن پاتے جو اُن کی کام یابی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے گھروں، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پرسنل گرومنگ خصوصاً اپنی شخصیت کے مطابق لباس کا انتخاب کرنے کے بارے میں کوئی مناسب راہ نمائی نہیں ہے جس کی وجہ سے بہت سارے نوجوان اپنے کیریئر میں بہت آگے تک نہیں پہنچ پاتے جو ان کی قابلیت ہوتی ہے۔
اس حوالے سے بے شمار ریسرچز اور کیس اسٹڈیز موجود ہیں لیکن یہ سب انگریزی زبان میں مغربی معاشرے کے لیے لکھی گئی ہیں۔ آپ کا سوال ہو گا کیا یہ اہم اور بہترین معلومات پاکستانی معاشرے اور پاکستانی قومی زبان میں موجود ہیں تو میرا جواب ہے جی ہاں۔ پاکستانیوں کو لباس کے بارے میں شعور اور راہ نمائی فراہم کرنے کے لیے ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری نئے جذبے اور مشن کے ساتھ اپنے آبائی وطن پاکستان میں واپس آیا کہ وہ ''کام یابی کی لیے لباس'' کو قومی تحریک بنا کر ملک بھر میں آگاہی اور شعور کو عام کرے۔
اس حوالے سے ہم نے پاکستان کے نام ور اور واحد امیج اینڈ وارڈروب کنسلٹنٹ حامد سعید صاحب سے لباس کے حوالے سے معروف فارمولے کی بات کی جو اُن کے مطابق کام یابی کی ضمانت ہے۔ حامد سعید صاحب کا کمال ہے کہ وہ اپنے فن کو ایک پروفیشن بنانے کے ساتھ جنون کی حد تک چاہتے ہیں۔ ڈریسنگ کے حوالے سے لوگوں کی راہ نمائی کرنا اور اُنہیں بتانا حامد سعید صاحب کا جنون ہے۔ وہ اس سلسلے میں ہر میڈیم کا استعمال کررہے ہیں۔ وہ میڈیا کے ذریعے پروفیشنل زندگی میں کام یابی کے لیے لباس کی اہمیت، افادیت اور ضرورت پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔ حامد سعید کا کہنا ہے کہ لباس ایک مکمل سائنس ہے جسے سمجھ کر اپنی پروفیشنل زندگی میں کامیابی کے سفر کو آسان اور خوش گوار بنایا جا سکتا ہے۔
حامدسعیدکا یہ فارمولا5Ps کہلا تا ہے۔ یہ کون سے پانچ P ہیں جن کے مطابق ہمیں اپنی ڈریسنگ کرنی چاہیے؟
پہلا P ہے Pigmentation (رنگت) : حا مد سعید کہتے ہیں چوں کہ قدرت نے دُنیا میں مختلف رنگت کے لوگ پیدا کیے ہیں، اس لیے ہر خطے کے لوگوں کی رنگت ایک دوسرے سے الگ ہے۔ گوروں کی رنگت، آنکھیں، بال اور جلد ہم سے الگ ہے، اس لیے ہمیں اپنی رنگت کے مطابق کپڑوں کے رنگوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔ ہماری رنگت کے مطابق ہم پر سفید، سیاہ، نیلا، گرے اور برائون رنگ زیادہ سوٹ کرتے ہیں۔ درست رنگوں کے انتخاب کا ہماری جلد اور آنکھوں کی چمک کو بڑھا دیتے ہے۔
Physique (جسامت): حامد سعید کے مطابق اگر ہم اپنی جسامت کی نوعیت کے مطابق ڈریسنگ کرتے ہیں تو ہمارا لباس ہماری شخصیت کو نکھار دیتا ہے۔ قدرت نے ہر جسامت کے لوگ بنائے ہیں۔ اس لیے پُرکشش اور متاثرکن شخصیت کے لیے اپنی جسامت کی مناسبت سے کپڑے تیار کروائیں۔ Personality (شخصیت) قدرت نے ہر انسان کو ایک الگ اور منفرد شخصیت عطا کی ہوئی ہے۔ اس لیے ہر انسان دوسرے انسان شخصیت کے اعتبار سے منفرد ہے۔ حامد سعید کہتے ہیں کہ آپ کو ٹرینڈ، فیشن اور دوسروں کو فالو کرنے کی بجائے شخصیت کے مطابق لباس پہننا چاہیے۔
Position (عہدہ) : حامد سعید کا کہنا ہے کہ آپ کو اپنے عہد ے کے مطابق لباس پہننا چاہیے، یہ بات اکثر ہمارے مشاہدہ میں بھی آئی ہے کہ اچھے خاصے لوگ اپنے عہدے کا لحاظ نہیں کرتے۔ حامدسعید تو یہ کہتے ہیں کہ اکثر لوگوں کی سی وی اور پوزیشن اپ گریڈ تو ہوتی ہے لیکن اُن کا وارڈروب اپ گریڈ نہیں ہو تا۔
Profession (شعبہ) : حامد سعید کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنے پروفیشن کو مدِنظر رکھ کر ڈریسنگ کرتے ہیں تو آپ کی شخصیت میں بہترین نکھار آجاتا ہے اور آپ باوقار، پُراعتماد، قابلِ اعتبار اور کام یاب لگتے ہیں۔ آپ کو اپنے پروفیشن کے مطابق ڈریسنگ کرنی چاہیے۔ حامد سعید کہتے ہیں کہ اگر آپ جج ہیں تو آپ کو جج لگنا چاہے، اگر آپ استاد ہیں تو آپ کو استاد نظر آنا چاہیے۔ اچھی ڈریسنگ آپ کے لیے کام یابی کے کئی دروازے کھولتی ہے۔
حامد سعید لوگوں کو مختلف برانڈ کے کپڑے نہیں پہنتے بلکہ وہ آپ کو ہی برانڈ بناتے ہیں۔ حامد سعید رافیل لارن کی طرح ''کپڑے ڈیزائن نہیں کرتے بلکہ خوابوں کو ڈیزائن کرتے ہیں۔'' لباس کا انتخاب ایک مکمل، جامع اور وسیع سائنس ہے جس کے چناؤ کے لیے دیگر شعبوں کی طرح ایک ماہر کی ضرورت ہوتی ہے کیوںکہ لباس سے خوشی حاصل کرنا ایک آرٹ ہے، جس کے لیے آپ کو ایک آرٹسٹ کی راہ نمائی چاہیے۔
اپنی زندگی میں کام یابی کے سفر کو مزید تیزرفتار اور پُرکشش بنانے کے لیے اپنی ڈریسنگ پر خصوصی توجہ دیں۔ یہ ایک ایسی انوسیٹمنٹ ہے جو آپ زندگی کے ہر موڑ پر کامیابی سے ہم کنار کروائے گی۔
تعلیم، صلاحیتیں، تجربہ، مثبت رویہ اور محنت کام یابی کے حصول کے لیے لازمی سمجھے جاتے ہیں لیکن ان سب کے ہونے کے باوجود بھی کام یابی نہ ملے تو کیا کرنا چاہیے؟ لباس کا ہماری شخصیت اور کام یابی سے کیا تعلق ہے؟ آج اس آرٹیکل میں اس پر تفصیلی گفتگو کریں گے اور ماہرین سے اس بارے میں جانیں گے۔
کیا آپ کو کبھی یہ تجربہ ہوا ہے کہ آپ بازار میں اپنے کپڑے خریدنے گئے ہوں اور سیلزمین نے آپ سے پوچھا ہو''سر! آپ کرتے کیا ہیں؟'' یعنی آپ کا پروفیشن کیا ہے؟ آپ کا عہدہ کیا ہے ؟یا کسی نے اس سے بڑھ کر یہ پوچھا ہو کہ ''جناب! آپ کا تعلق زندگی کے کس شعبے سے ہے؟'' آپ بھی سوچ رہے ہوں گے کہ ان سوالات کا سیلزمین سے کیا تعلق؟ وہ تو ہمیشہ یہ کہتے ہیں،سر! یہ کپڑے تو بنے ہی آپ کے لیے ہیں۔
وہ تو اپنا کام کررہے ہیں یعنی سیل۔ اور نہ ہی اُن کا اس ضمن میں کوئی قصور ہے کیونکہ جتنی اُن کی تعلیم، تجربہ اور مراعات ہیں اُس میں ان سے اس سے زیادہ توقع بھی نہیں کی جاسکتی۔ لیکن یہ آپ کی بھی ذمے داری ہے کہ آپ کو اتنا شعور اور علم ہو کہ آپ اپنی شخصیت کے مطابق اپنے لیے بہترین کپڑے خرید یں۔ یہاں بہترین کپڑوں سے مراد برانڈڈ اور مہنگے کپڑے نہیں بلکہ سائنسی فارمولے کے تحت، کم، مناسب، درست اور معیاری کپڑوں کی خریداری ہے۔
لباس انسان کی شخصیت کا وہ پہلو ہے جو اُس کی شخصیت اور ذات کے مختلف پہلوئوں کو معاشرے کے سامنے عیاں کرتا ہے۔ لباس وہ میڈیم ہے جس کے ذریعے آپ اپنے بارے میں کچھ کہے بغیر بہت کچھ کہہ دیتے ہیں۔
آج ہم ایک ایسے پہلو کی طرف آپ کی توجہ دلائیں گے جو آپ کے کام یابی کے سفر کو مزید فاسٹ ٹریک کرے گا بلکہ پروفیشنل لائف میں کام یابی کی لیے معاون ثابت ہو گا۔ لباس انسان کی شخصیت کا وہ نمایاں پہلو ہے جسے وہ کبھی بھی کسی سے بھی نہیں چھپا سکتا۔
ہم مانیں یا نہ مانیں ہمیں یہ تسلیم کرناپڑے گا کہ لوگ ہمیں ہمارے لباس سے پہچانتے ہیں اور اکثر ہمارے ساتھ ہمارے لباس کی بنیاد پر برتاؤ کرتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں جہاں لباس کو شخصیت سازی کا ایک اہم اور بنیادی جز تصور کیا جاتا ہے وہا ں پروفیشنل زندگی اور کارپوریٹ کلچر میں اپنے شعبے، پوزیشن اور شخصیت کے مطابق لباس کا انتخاب بہت ضروری ہے۔ اس ضمن میں گھروں، تعلیمی اداروں حتٰی کہ کارپوریٹ کلچر میں تعلیم وتربیت اور آگاہی و شعور کی شدید ضرورت ہے۔
سیلز اور ٹریننگ انڈسٹری کے گُرو برین ٹریسی کا کہنا ہے لوگ آپ کو دیکھ کر پہلے چار سیکنڈ میں ہی اپنی رائے قائم کرلیتے ہیں اور اگلے 30 سیکنڈ میں اپنی رائے کو حتمی مان لیتے ہیں اور اس کے بعد وہ آپ کے بارے میں اپنی رائے تبدیل نہیں کرتے۔95 فی صد کی آپ کے بارے میں رائے آپ کے لباس سے منسلک ہوتی ہے۔ ایک ریسرچ کے مطابق انسانی دماغ کئی لحاظ سے جانب دار ہوتا ہے جو وہ ایک مرتبہ فیصلہ کرلے اُسے تبدیل کرنے پر بہت مشکل سے آمادہ ہوتا ہے۔ اگر آپ بہترین لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں تو لوگ آپ کے بارے میں یہ تاثر لیتے ہیں کہ آپ ذہین، تخلیقی صلاحیتوں کے حامل، قابلِ اعتماد، پُروقار، تعلیم یافتہ اور ایک کام یاب انسان ہیں۔
برین ٹریسی کا کہنا ہے کہ میں نے ذاتی طور پر کئی سال کاروبار میں امیج کی اہمیت کا مطالعہ کیا ہے۔ میں نے درجنوں کتابیں اور مضامین پڑھے ہیں اور ہزاروں لوگوں کو پڑھایا ہے۔ میں آپ کو پورے یقین کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ آپ اپنے آپ کو کس طرح مارکیٹ کرتے ہیں اور کام یابی کے لیے لباس اس ضمن میں بڑا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آپ کو اپنے کیریئر میں کتنی دُور جانا ہے اور آپ وہاں کتنی تیزی سے پہنچتے ہیں؟ یہ سوالات بہت اہم ہے۔
پہلا اصول یہ ہے کہ آپ کو ہمیشہ اپنے پروفیشن کے مطابق اور اپنی کمپنی میں کام یابی کے لیے لباس پہننا چاہیے۔ اپنی انڈسٹری میں سرِفہرست لوگوں کو دیکھیں، اپنی کمپنی میں سرِفہرست لوگوں کو دیکھیں۔ اخبارات اور رسائل میں ان مردوں اور عورتوں کی تصویریں دیکھیں جنہیں اعلیٰ ذمے داری اور تنخواہ کے عہدوں پر ترقی دی جا رہی ہے۔ اگر آپ اپنے شعبے میں پروموشن حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اپنے لباس کے بارے میں بہت محتاط ہوجائیں۔ آرام دہ اور پرسکون لباس کے بارے میں آج کل بہت چرچا ہے۔ یہ تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ جن لوگوں کو کام پر آرام دہ لباس پہننے کی اجازت ہے وہ بیک آفس کے لوگ ہیں۔ وہ لوگ نہیں ہیں جو کسٹمرز کا سامنے کرتے ہیں۔
یہاں تک کہ سلیکون ویلی میں، جہاں بہترین کپڑے پہننا اعزاز کا نشان ہے، نوجوان ایگزیکیٹوز اپنے دفاتر میں موزوں سوٹ رکھتے ہیں، جو وہ پہنتے ہیں لیکن جب وہ کسی کلائنٹ یا سرمایہ کار بینکر سے ملنے جاتے ہیں۔ وہ لباس کی اہمیت کو جانتے ہیں کہ اپنے آپ کو کس طرح مارکیٹ کرنا ہے اور کام یابی کے لیے لباس کیسا پہننا ہے۔ اگر آپ مستقبل کی سوچ کے حامل فرد ہیں تو ایسا لباس پہنیں جیسے آپ کہیں جا رہے ہوں۔ اور اگر آپ کے آس پاس ہر کوئی آرام دہ اور پرسکون لباس پہننے کا فیصلہ کرتا ہے، تو یہ آپ کے لیے بہتر ہے۔ آپ ہر اس شخص کے سامنے کھڑے ہوں گے جو آپ کے کیریئر پر مثبت اثر ڈال سکتا ہے اور ترقی حاصل کرنے کے لیے سب سے آگے ہے۔
یاد رکھیں! کمپنیاں ان ملازمین پر فخر کرنا چاہتی ہیں جنہیں وہ اپنے صارفین اور اپنے اسٹیک ہولڈرز سے متعارف کرواتی ہیں۔ آپ کو کام یابی کے لیے ہی لباس پہننا چاہیے اور اسی قسم کے شخص کی طرح نظر آئیں جس طرح ایک ایگزیکٹیو کو کمپنی کے نمائندے کے طور پر کسی دوسرے ایگزیکٹیو سے تعارف کروانے میں فخر ہو۔ اپنی گرومنگ پر بھرپور توجہ دیں۔ آپ کی گرومنگ کام یابی کے سفر میں بہت ضروری ہے۔
فوربس میگرین میں شائع ہونے والی ایک ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ بہترین لباس پہننے اور دیکھنے والے دونوں پر اثر رکھتا ہے۔ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ لوگ کسی ایسے انسان کو پیسے (خیرات، عطیات، ٹپس) یا معلومات دینے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں جو شخص اچھا لباس پہنے ہو اور اگر آپ کبھی بھی کسی ڈرامے میں اداکاروں کو ان کی پہلی ڈریس ریہرسل سے گزرتے ہوئے دیکھیں گے، تو آپ خود ہی ایک حیرت انگیز تبدیلی دیکھیں گے جو صرف اس وقت ممکن ہوتی ہے جب لوگ اس کردار کے لیے تیار ہوں۔
غور کریں کہ جب آپ مخصوص رنگ یا اسٹائل پہنتے ہیں تو لوگ آپ کیلئے کیا ردِعمل ظاہر کرتے ہیں۔ پھر اس ردِعمل اور اپنے کیریئر کے اہداف کی بنیاد پر آپ اس بارے میں صحیح فیصلہ کر سکتے ہیں کہ آپ خود کو کس طرح کام یابی کے لیے متحرک کرنا چاہتے ہیں۔ اکثر پاکستانی اس نکتے کے بار ے میں کہتے ہیں کہ ہم تو بہت سادہ ہیں اس لیے ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ بالکل درست! یہ آپ کی اپنی پسند اور ذات کی حد تک تو درست ہے لیکن آپ کی پروفیشنل زندگی میں اس کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
ہمارے ہاں میری طرح بہت سارے نوجوان چھوٹے شہروں اور دیہات سے بڑے شہروں میں تعلیم اور بہتر روزگار ومستقبل کے لیے آتے ہیں لیکن وہ محنتی، ایمان دار اور تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود پُراعتماد شخصیت کے حامل نہیں بن پاتے جو اُن کی کام یابی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے گھروں، اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں پرسنل گرومنگ خصوصاً اپنی شخصیت کے مطابق لباس کا انتخاب کرنے کے بارے میں کوئی مناسب راہ نمائی نہیں ہے جس کی وجہ سے بہت سارے نوجوان اپنے کیریئر میں بہت آگے تک نہیں پہنچ پاتے جو ان کی قابلیت ہوتی ہے۔
اس حوالے سے بے شمار ریسرچز اور کیس اسٹڈیز موجود ہیں لیکن یہ سب انگریزی زبان میں مغربی معاشرے کے لیے لکھی گئی ہیں۔ آپ کا سوال ہو گا کیا یہ اہم اور بہترین معلومات پاکستانی معاشرے اور پاکستانی قومی زبان میں موجود ہیں تو میرا جواب ہے جی ہاں۔ پاکستانیوں کو لباس کے بارے میں شعور اور راہ نمائی فراہم کرنے کے لیے ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری نئے جذبے اور مشن کے ساتھ اپنے آبائی وطن پاکستان میں واپس آیا کہ وہ ''کام یابی کی لیے لباس'' کو قومی تحریک بنا کر ملک بھر میں آگاہی اور شعور کو عام کرے۔
اس حوالے سے ہم نے پاکستان کے نام ور اور واحد امیج اینڈ وارڈروب کنسلٹنٹ حامد سعید صاحب سے لباس کے حوالے سے معروف فارمولے کی بات کی جو اُن کے مطابق کام یابی کی ضمانت ہے۔ حامد سعید صاحب کا کمال ہے کہ وہ اپنے فن کو ایک پروفیشن بنانے کے ساتھ جنون کی حد تک چاہتے ہیں۔ ڈریسنگ کے حوالے سے لوگوں کی راہ نمائی کرنا اور اُنہیں بتانا حامد سعید صاحب کا جنون ہے۔ وہ اس سلسلے میں ہر میڈیم کا استعمال کررہے ہیں۔ وہ میڈیا کے ذریعے پروفیشنل زندگی میں کام یابی کے لیے لباس کی اہمیت، افادیت اور ضرورت پر بہت زیادہ زور دیتے ہیں۔ حامد سعید کا کہنا ہے کہ لباس ایک مکمل سائنس ہے جسے سمجھ کر اپنی پروفیشنل زندگی میں کامیابی کے سفر کو آسان اور خوش گوار بنایا جا سکتا ہے۔
حامدسعیدکا یہ فارمولا5Ps کہلا تا ہے۔ یہ کون سے پانچ P ہیں جن کے مطابق ہمیں اپنی ڈریسنگ کرنی چاہیے؟
پہلا P ہے Pigmentation (رنگت) : حا مد سعید کہتے ہیں چوں کہ قدرت نے دُنیا میں مختلف رنگت کے لوگ پیدا کیے ہیں، اس لیے ہر خطے کے لوگوں کی رنگت ایک دوسرے سے الگ ہے۔ گوروں کی رنگت، آنکھیں، بال اور جلد ہم سے الگ ہے، اس لیے ہمیں اپنی رنگت کے مطابق کپڑوں کے رنگوں کا انتخاب کرنا چاہیے۔ ہماری رنگت کے مطابق ہم پر سفید، سیاہ، نیلا، گرے اور برائون رنگ زیادہ سوٹ کرتے ہیں۔ درست رنگوں کے انتخاب کا ہماری جلد اور آنکھوں کی چمک کو بڑھا دیتے ہے۔
Physique (جسامت): حامد سعید کے مطابق اگر ہم اپنی جسامت کی نوعیت کے مطابق ڈریسنگ کرتے ہیں تو ہمارا لباس ہماری شخصیت کو نکھار دیتا ہے۔ قدرت نے ہر جسامت کے لوگ بنائے ہیں۔ اس لیے پُرکشش اور متاثرکن شخصیت کے لیے اپنی جسامت کی مناسبت سے کپڑے تیار کروائیں۔ Personality (شخصیت) قدرت نے ہر انسان کو ایک الگ اور منفرد شخصیت عطا کی ہوئی ہے۔ اس لیے ہر انسان دوسرے انسان شخصیت کے اعتبار سے منفرد ہے۔ حامد سعید کہتے ہیں کہ آپ کو ٹرینڈ، فیشن اور دوسروں کو فالو کرنے کی بجائے شخصیت کے مطابق لباس پہننا چاہیے۔
Position (عہدہ) : حامد سعید کا کہنا ہے کہ آپ کو اپنے عہد ے کے مطابق لباس پہننا چاہیے، یہ بات اکثر ہمارے مشاہدہ میں بھی آئی ہے کہ اچھے خاصے لوگ اپنے عہدے کا لحاظ نہیں کرتے۔ حامدسعید تو یہ کہتے ہیں کہ اکثر لوگوں کی سی وی اور پوزیشن اپ گریڈ تو ہوتی ہے لیکن اُن کا وارڈروب اپ گریڈ نہیں ہو تا۔
Profession (شعبہ) : حامد سعید کہتے ہیں کہ اگر آپ اپنے پروفیشن کو مدِنظر رکھ کر ڈریسنگ کرتے ہیں تو آپ کی شخصیت میں بہترین نکھار آجاتا ہے اور آپ باوقار، پُراعتماد، قابلِ اعتبار اور کام یاب لگتے ہیں۔ آپ کو اپنے پروفیشن کے مطابق ڈریسنگ کرنی چاہیے۔ حامد سعید کہتے ہیں کہ اگر آپ جج ہیں تو آپ کو جج لگنا چاہے، اگر آپ استاد ہیں تو آپ کو استاد نظر آنا چاہیے۔ اچھی ڈریسنگ آپ کے لیے کام یابی کے کئی دروازے کھولتی ہے۔
حامد سعید لوگوں کو مختلف برانڈ کے کپڑے نہیں پہنتے بلکہ وہ آپ کو ہی برانڈ بناتے ہیں۔ حامد سعید رافیل لارن کی طرح ''کپڑے ڈیزائن نہیں کرتے بلکہ خوابوں کو ڈیزائن کرتے ہیں۔'' لباس کا انتخاب ایک مکمل، جامع اور وسیع سائنس ہے جس کے چناؤ کے لیے دیگر شعبوں کی طرح ایک ماہر کی ضرورت ہوتی ہے کیوںکہ لباس سے خوشی حاصل کرنا ایک آرٹ ہے، جس کے لیے آپ کو ایک آرٹسٹ کی راہ نمائی چاہیے۔
اپنی زندگی میں کام یابی کے سفر کو مزید تیزرفتار اور پُرکشش بنانے کے لیے اپنی ڈریسنگ پر خصوصی توجہ دیں۔ یہ ایک ایسی انوسیٹمنٹ ہے جو آپ زندگی کے ہر موڑ پر کامیابی سے ہم کنار کروائے گی۔