ڈنمارک کی حکومت نے جانور کے ذبح پر پابندی لگادی مسلمانوں اوریہودیوں کا احتجاج

جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی کا فیصلہ مذہبی معاملات میں مداخلت ہے جسے عدالت میں چیلنج کردیا گیا ہے،ڈینش حلال گروپ


ویب ڈیسک February 19, 2014
ڈینش حکومت کے فیصلے سے یورپ کا مذہب کے خلاف چہرہ عیاں ہو گیا ہے، اسرائیلی وزیر۔ فوٹو: فائل

ڈنمارک نے مسلمانوں اور یہودیوں کے لئے جانور ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے جس کے بعد مذہبی گروپوں کی جانب سے حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ڈنمارک کے وزیر خوراک کا حکومت کی جانب سے منظور کئے گئے متنازعہ بل کے حوالے سے کہنا تھا کہ جانوروں کے حقوق مذہب سے بالاتر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا جانوروں کے ذبح کرنے پر پابندی کا فیصلہ انہیں اذیت سے بچانے کے لئے ہے تاہم مذہبی گروپوں نے ڈینش حکومت کے فیصلے کو مذہبی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔

ڈینش حلال گروپ کی جانب سے جانوروں کو ذبح کرنے پر پابندی کے حکومتی فیصلے کو مذہبی معاملات میں کھلی مداخلت قرار دیتے ہوئے 13 ہزار افراد کے دستخط کے ساتھ سے عدالت میں چیلنج کر دیا ہے۔ ڈینش حلال گروپ کا کہنا تھا کہ دراصل یہ پابندی جانوروں پر نہیں بلکہ مسلمان اور یہودیوں کے مذہبی معاملات پر لگائی گئی۔ دوسری جانب اسرائیل کے مذہبی امور کے نائب وزیر نے بھی ڈنمارک حکومت کی جانب سے جانوروں کے ذبح کرنے پر پابندی کے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ ڈینش حکومت کے فیصلے سے یورپ کا مذہب کے خلاف چہرہ عیاں ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ یورپی قوانین کے مطابق جانوروں کو ذبح کرنے سے پہلے بے ہوش کرنا لازم ہوتا ہے تاہم مذہبی بنیادوں پر جانوروں کو بغیر بے ہوش کئے ذبح کرنے کی اجازت ہے لیکن اس کے باوجود ڈنمارک کی حکومت نے جانوروں کے ذبح کرنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں