خواتین کو گھور کر دیکھنا بھی ہراسانی ہے کشمالہ طارق

ہراسانی کی 4 ہزار سے زائد شکایات میں سے 99 فیصد درست ثابت ہوئیں، کشمالہ طارق


Staff Reporter February 19, 2022
ہراسانی کے معاملے میں خواتین جھوٹ نہیں بولتیں، کشمالہ طارق (فوٹو فائل)

DETROIT: وفاقی محتسب برائے انسداد وتحفظ ہراسیت کشمالہ طارق خان نے کہا ہے کہ خواتین کو گھور کر دیکھنا بھی ہراسانی ہے۔

کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسر میں 'انسداد ہراسانی قوانین' سے متعلق آگاہی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کشمالہ طارق نے کہا کہ پنجاب، کے پی کے اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں انفورسمنٹ آف ویمن پراپرٹی رائٹس کے ذریعے خواتین کو جائیداد میں حصہ کا حق دلوا دیا گیا لیکن سندھ اور بلوچستان میں اس حق کے لیے کوئی قانون سازی نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کی باشعور خواتین کو نہ صرف آواز اٹھانا چاہیے بلکہ اپنے جائیداد کے حق کی قانون سازی کے لئے ہر قسم کی جدوجہد کرنا چاہیے۔

کشمالہ طارق کا کہنا تھا کہ کسی بھی قانون کا غلط استعمال ہو سکتا ہے تاہم خواتین کی ہراسیت کے قانون کے غلط استعمال کا تاثر درست نہیں کیونکہ اب تک 4 ہزار سے زائد ہراسانی کیس کی سماعتیں ہوچکیں جن میں سے 99 فیصد سے زائد کیسز میں خواتین کا الزام درست ثابت ہوا، ہراسانی کے معاملے میں خواتین جھوٹ نہیں بولتیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 سے اب تک ہم نے خواتین کو ان قوانین سے متعلق آگاہی دی ہے یہی وجہ ہے کہ ہراسانی کے کیسز میں رپورٹ ہونے کی شرح بڑھ گئی ہے اور ہمارے کام میں پندرہ گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ کام کی جگہ پر خواتین کو چھونا، گھور کر دیکھنا یا اختیارات کے استعمال میں کسی قسم کا امتیاز برتنا بھی ہراسانی کے زمرے میں آتا ہے، خواتین کو اس قسم کی شکایات کے لیے فوراً فوسپا سے رجوع کرنا چاہیے.

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں