وسیم اکرم باضابطہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم میں شامل ہوگئے
اعزاز کو سر ویوین رچرڈز کی جانب سےاپنے ہوم وینیوپر وصول کرنے پر فخر ہے، وسیم اکرم
ورلڈکپ 1992 کی فاتح ٹیم کے اہم رکن اور پاکستان کے سابق کپتان وسیم اکرم 20 فروری بروز اتوار کو باضابطہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم کا حصہ بن گئے ہیں، انہوں نے 1985 سے 2003 پر مشتمل اپنے انٹرنیشنل کرکٹ کیرئیر میں 915 وکٹیں اور 6615 رنز اسکور کیے۔
آئی سی سی ہال آف فیم کے رکن اور ایچ بی ایل پی ایس ایل 7 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مینٹور سر ویوین رچرڈز نے باضابطہ طور پر انہیں پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کرتے ہوئے ایک اعزازی ٹوپی اور ایک پلاک پیش کی، یہ تقریب قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جانے والے ایچ بی ایل پی ایس ایل 7 کے 28ویں میچ سے قبل منعقد کی گئی۔
وسیم اکرم کے علاوہ سابق کپتان عمران خان، عبدالقادر، فضل محمود، حنیف محمد، جاوید میانداد، وقار یونس اور ظہیر عباس بھی پی سی بی ہال آف فیم کا حصہ ہیں، ان تمام ارکان کو بھی آئندہ چند روز میں باضابطہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کرلیا جائے گا۔
وسیم اکرم کا کہناہے کہ انہیں اس اعزاز کو سر ویوین رچرڈز کی جانب سےاپنے ہوم وینیوپر وصول کرنے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سابق کھلاڑیوں کو سراہنے کے لیے اس اقدام پر پی سی بی کے معترف ہیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ 18 سالہ کیرئیر میں 460 انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز تھا، اس دوران پھینکی گئی ایک ایک گیند اور بننے والا ایک ایک رن ان کے لیےبہت قیمتی ہے، وہ اپنے ملک کی نمائندگی کا موقع ملنے پر رب تعالیٰ کے مشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تمام فینز، دوستوں اور اہلخانہ کے مشکور ہیں جنہوں نے اس کیرئیر کے دوران ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔
سر ویوین رچرڈزنے کہا کہ خوشی ہے کہ وسیم اکرم کو باضابطہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کرنے کا موقع انہیں ملا ہے، وسیم اکرم کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات 1984 میں آسٹریلیا میں ہوئی تھی، انہیں خوشی تھی کہ وہ اپنے کیرئیر میں ان کا زیادہ سامنا نہیں کریں گے۔
انہیں واضح طور پر یاد ہے کہ وہ اس وقت ہی اپنی ٹیم کے جونیئر ساتھیوں سے کہا کرتے تھےکہ وسیم اکرم اپنے دور کے بیٹرز کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور وسیم اکرم نے بھی انہیں درست ثابت کیا، وسیم اکرم کھیلوں کے ایک بہترین ایمبیسڈر اور ایک شاندار کرکٹر تھے۔
آئی سی سی ہال آف فیم کے رکن اور ایچ بی ایل پی ایس ایل 7 میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے مینٹور سر ویوین رچرڈز نے باضابطہ طور پر انہیں پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کرتے ہوئے ایک اعزازی ٹوپی اور ایک پلاک پیش کی، یہ تقریب قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کھیلے جانے والے ایچ بی ایل پی ایس ایل 7 کے 28ویں میچ سے قبل منعقد کی گئی۔
وسیم اکرم کے علاوہ سابق کپتان عمران خان، عبدالقادر، فضل محمود، حنیف محمد، جاوید میانداد، وقار یونس اور ظہیر عباس بھی پی سی بی ہال آف فیم کا حصہ ہیں، ان تمام ارکان کو بھی آئندہ چند روز میں باضابطہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کرلیا جائے گا۔
وسیم اکرم کا کہناہے کہ انہیں اس اعزاز کو سر ویوین رچرڈز کی جانب سےاپنے ہوم وینیوپر وصول کرنے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ سابق کھلاڑیوں کو سراہنے کے لیے اس اقدام پر پی سی بی کے معترف ہیں۔
وسیم اکرم نے کہا کہ 18 سالہ کیرئیر میں 460 انٹرنیشنل میچز میں پاکستان کی نمائندگی کرنا اعزاز تھا، اس دوران پھینکی گئی ایک ایک گیند اور بننے والا ایک ایک رن ان کے لیےبہت قیمتی ہے، وہ اپنے ملک کی نمائندگی کا موقع ملنے پر رب تعالیٰ کے مشکور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے تمام فینز، دوستوں اور اہلخانہ کے مشکور ہیں جنہوں نے اس کیرئیر کے دوران ان کی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔
سر ویوین رچرڈزنے کہا کہ خوشی ہے کہ وسیم اکرم کو باضابطہ طور پر پی سی بی ہال آف فیم میں شامل کرنے کا موقع انہیں ملا ہے، وسیم اکرم کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات 1984 میں آسٹریلیا میں ہوئی تھی، انہیں خوشی تھی کہ وہ اپنے کیرئیر میں ان کا زیادہ سامنا نہیں کریں گے۔
انہیں واضح طور پر یاد ہے کہ وہ اس وقت ہی اپنی ٹیم کے جونیئر ساتھیوں سے کہا کرتے تھےکہ وسیم اکرم اپنے دور کے بیٹرز کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور وسیم اکرم نے بھی انہیں درست ثابت کیا، وسیم اکرم کھیلوں کے ایک بہترین ایمبیسڈر اور ایک شاندار کرکٹر تھے۔