امریکی ماڈل بیلا حدید کی بھارت میں حجاب پر پابندی کی مذمت
یہ کسی ملک کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ خواتین کو بتائے کہ وہ کیا پہنیں اور کیا نہیں،امریکی ماڈل
امریکی ماڈل بیلا حدید نے بھارت میں حجاب پر پابندی کی سوشل میڈیا پر مذمت کردی۔
سماجی رابطے کی سائٹ انسٹاگرام پر امریکی ماڈل نے لکھا کہ بھارت، فرانس، بیلجیم سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک جو خواتین کیخلاف فیصلے کرتے ہیں میں ان سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ غور کریں، یہ آپ کی ذمہ داری نہیں ہے کہ آپ خواتین کو بتائیں وہ کیا پہنیں اور کیا نہیں۔
بیلا حدید نے مزید لکھا کہ فرانس میں خواتین کو اسکول میں سر ڈھکنے کی اجازت نہیں، نہ ہی کھیلوں میں حصہ لینے کی۔
انہوں نے کہا کہ فرانس میں آپ حجاب پہن کر سرکاری نوکری نہیں کر سکتے نہ ہی اسپتالوں میں کام کر سکتے ہیں۔ انٹرن شپ حاصل کرنے کے لیے زیادہ تر یونیورسٹی کہیں گی کہ اس کے لیے ایک ہی طریقہ ہے کہ حجاب اتار لیا جائے۔
امریکی ماڈل نے کہا کہ کسی آدمی کے لیے 2022 یعنی آج کے دور میں یہ سوچنا کہ وہ ایک عورت کے لیے فیصلہ کرسکتا ہے، صرف ہنسنے کی بات نہیں بلکہ ذہنی فتور بھی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں خواتین کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی لگانے کے خلاف ہندو انتہاپسندوں کی تحریک جاری ہےجس کے خلاف دنیا بھر میں خواتین اظہار یکجہتی کررہی ہیں۔
سماجی رابطے کی سائٹ انسٹاگرام پر امریکی ماڈل نے لکھا کہ بھارت، فرانس، بیلجیم سمیت دنیا بھر کے کئی ممالک جو خواتین کیخلاف فیصلے کرتے ہیں میں ان سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ غور کریں، یہ آپ کی ذمہ داری نہیں ہے کہ آپ خواتین کو بتائیں وہ کیا پہنیں اور کیا نہیں۔
بیلا حدید نے مزید لکھا کہ فرانس میں خواتین کو اسکول میں سر ڈھکنے کی اجازت نہیں، نہ ہی کھیلوں میں حصہ لینے کی۔
انہوں نے کہا کہ فرانس میں آپ حجاب پہن کر سرکاری نوکری نہیں کر سکتے نہ ہی اسپتالوں میں کام کر سکتے ہیں۔ انٹرن شپ حاصل کرنے کے لیے زیادہ تر یونیورسٹی کہیں گی کہ اس کے لیے ایک ہی طریقہ ہے کہ حجاب اتار لیا جائے۔
امریکی ماڈل نے کہا کہ کسی آدمی کے لیے 2022 یعنی آج کے دور میں یہ سوچنا کہ وہ ایک عورت کے لیے فیصلہ کرسکتا ہے، صرف ہنسنے کی بات نہیں بلکہ ذہنی فتور بھی ہے۔
واضح رہے کہ بھارتی ریاست کرناٹک میں خواتین کے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی لگانے کے خلاف ہندو انتہاپسندوں کی تحریک جاری ہےجس کے خلاف دنیا بھر میں خواتین اظہار یکجہتی کررہی ہیں۔