سارا ملبہ بابر پر نہ ڈالیں

زیادہ تنقید کا اثر کارکردگی پر پڑ سکتا ہے


Saleem Khaliq February 22, 2022
زیادہ تنقید کا اثر کارکردگی پر پڑ سکتا ہے۔ فوٹو: فائل

اکثر سنا تھا کہ نام کنگ رکھنے سے کوئی بادشاہ نہیں بن جاتا،پی ایس ایل 7 میں کراچی کنگز کی کارکردگی دیکھ کر اس کا یقین بھی ہو گیا،ٹیم ایک فتح کے لیے بھی ترستی رہی جو بمشکل نصیب ہوئی اور ایونٹ کا اختتام ریکارڈ 9 شکستوں کے ساتھ کیا۔

ٹورنامنٹ سے قبل کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا ہوگا، بابر اعظم جیسے کپتان اور بیٹر کا ساتھ اور ڈگ آئوٹ میں وسیم اکرم جیسے بڑے نام کی موجودگی میں سب کو امید تھی کہ ٹیم اچھا پرفارم کرے گی مگر نام کے کنگز خالی ہاتھ رہ گئے،زیادہ پرانی بات نہیں 2 سال پہلے ہی کراچی کنگز نے فائنل میں لاہور کو زیر کر کے ٹائٹل اپنے نام کیا تھا۔

ٹرافی تھامے کپتان عماد وسیم کا پوز اب بھی آپ سب کو یاد ہوگا لیکن پھر اچانک عماد منظور نظر نہ رہے، چونکہ آج کل ہر طرف بابر اعظم کا بول بالا ہے تو ٹیم مینجمنٹ نے بھی سوچا کہ انھیں کپتان بنا دیا جائے ، چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کی بھی یہی خواہش تھی، بعض حلقے یہ بھی کہتے تھے کہ تینوں طرز کے قومی قائد کا فرنچائز کی قیادت نہ کرنا مناسب نہیں لگتا،یہی سوچ کر کنگز نے بھی عماد کو ہٹا کر بابر کو کپتان بنا دیا۔

بظاہر یہ فیصلہ درست بھی لگتا تھا کیونکہ بابر کی کپتانی میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں مسلسل بہتری آ رہی ہے مگر فرنچائز کیلیے ایسا نہ ہوا، بابر کو پاکستان ٹیم کا کپتان بنوانے میں وسیم اکرم کا بڑا کردار تھا یقینا کنگز کی قیادت دلانے میں بھی انھوں نے کوشش کی ہو گی، البتہ یہ سب بھول گئے کہ آپ جتنے بڑے کھلاڑی کو بھی کپتان بنا دیں ٹیم اچھی نہ ہو تو وہ کچھ نہیں کر سکتا۔

کراچی کنگز نے نجانے کیا سوچ کر ایسا اسکواڈ منتخب کیا جس میں توازن نام کی کوئی چیز نہ تھی، بولنگ بھی خاصی کمزور اور بیٹنگ میں بھی بڑے نام شامل نہ تھے، یہ کوئی راز نہیں کہ بابر اعظم احتیاط سے کھیلنے والے بیٹر ہیں، وہ سیٹ ہونے میں بھی وقت لیتے ہیں، پاکستان ٹیم میں انھیں محمد رضوان جیسا پارٹنر میسر ہے، بعد میں فخرزمان،افتخار، آصف، شاداب کئی ایسے بیٹرز موجود ہیں جو پاور ہٹنگ بھی کر سکتے ہیں۔

کراچی کنگز میں ایسا نہ تھا،بطور اوپنر انھیں شرجیل خان ملے، ان کی فٹنس عالمی معیار کی نہیں ہے، وہ زیادہ تر بائونڈریز پر انحصار کرتے ہیں، جب ایسا نہ ہو تو دبائو میں آ جاتے ہیں، یہی پی ایس ایل میں ہوا، جو کلارک سے بڑی امیدیں تھیں مگر وہ ان پر پورا نہ اتر سکے، آخری میچ میں بطور اوپنر انھوں نے نصف سنچری بنائی، قاسم اکرم،صاحبزادہ فرحان اور روحیل نذیر کو بھی جتنے مواقع ملے کوئی تاثر نہ چھوڑ سکے، سب سے زیادہ مایوس عماد وسیم نے کیا،کپتانی چھن جانے کے بعد وہ بالکل آف کلر نظر آئے۔

اگر واحد نصف سنچری کو ہٹا دیا جائے تو 8 میچز میں ان کا مجموعی اسکور محض 86 رہا، اسی طرح محمد نبی بھی اچھی بیٹنگ نہ کر سکے، بابر اعظم اسی وجہ سے دبائو میں رہے، انھیں علم تھا کہ اگر جارحیت دکھانے کی کوشش میں جلد وکٹ گنوا دی تو ٹیم سنچری بھی نہیں بنا سکے گی، اسی لیے کئی بار ان کا انداز محتاط دکھائی دیا، ویسے بھی سب جانتے ہیں کہ بابر آنکھیں بند کر کے شاٹس نہیں کھیلتے بلکہ دیکھ بھال کر کھیلتے ہوئے اننگز تشکیل دیتے ہیں۔

وہ ٹورنامنٹ کے ٹاپ بیٹرز میں تاحال چوتھے نمبر پر ہیں، انھوں نے 10میچز میں 343 رنز بنائے، اس میں صرف 2نصف سنچریاں شامل رہیں،38 کی اوسط اور118 کا اسٹرائیک ریٹ یقینا بابر کے شایان شان نہیں مگر ہمیں انھیں ٹیم کی کمزور بیٹنگ لائن کے سبب تھوڑی رعایت دینا ہوگی،شرجیل خان 231 رنز کے ساتھ12 ویں نمبر پر ہیں، اس کے بعد ٹاپ20 میں کراچی کنگز کا کوئی بیٹر موجود نہیں، آپ اس سے اندازہ لگا لیں کہ بیٹنگ لائن کتنی کمزور تھی۔

اسی طرح بولرز کا انتخاب بھی اچھا نہ تھا، محمد عامر کی انجری سے رہی سہی کسر بھی پوری ہو گئی، ٹاپ بولنگ چارٹ میں کراچی کنگز کا پہلا کھلاڑی 13 ویں نمبر پر دکھائی دیتا ہے، وہ بھی 5 میچز میں 9 وکٹیں لینے والے کرس جارڈن ہیں،عماد وسیم بولنگ میں اکثر کارآمد ثابت ہوتے ہیں مگر کراچی کنگز کیلیے وہ9 میچز میں 6 وکٹیں ہی لے سکے، دیگر بولرز نے بھی مایوس کیا، متواتر تبدیلیاں بھی کام نہ آ سکیں، بابر اعظم کیا اگروسیم اکرم خود بھی کپتان ہوتے تو اس ٹیم سے شاید مثبت نتائج نہ لے پاتے، صرف کپتان کو ہدف تنقید بنانا ٹھیک نہیں۔

ٹیم نے کیسا پرفارم کیا اس کا جائزہ لینا چاہیے، مجھے یقین ہے کہ کھلاڑیوں کا انتخاب کرتے ہوئے وسیم اکرم و دیگر نے بابر اعظم سے بھی مشاورت کی ہو گی لیکن آج کل کی کرکٹ میں ڈیٹا کا بہت اہم کردار ہے، ڈرافٹ سے قبل اچھی طرح کارکردگی کا جائزہ لے کر کھلاڑیوں کا انتخاب کرنا ضروری ہے، انجری کے سبب اگر کوئی دستیاب نہ ہو سکا تو اس کا متبادل بھی ہونا چاہیے، کرکٹ ٹینس کی طرح انفرادی نہیں ٹیم گیم ہے، فرض کریں کہ بابر اعظم اگر ہر میچ میں سنچری بھی بنا دیتے تو بھی کیا بولرز ہدف کا دفاع کر پاتے؟آپ کسی ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کر سکتے۔

کئی میچ ونرز ہونے چاہیئں،پاکستان کی آسٹریلیا سے اہم سیریز ہونے والی ہے، بابر کا اعتماد پی ایس ایل کی وجہ سے یقینا کم ہو گیا ہو گا، خیر پہلے ٹیسٹ میچز ہونے ہیں امید ہے وہ اپنے آپ کو تیار کر لیں گے، مگر کراچی کنگز کو سوچنا ہوگا کہ کہاں کیا غلطیاں ہوئیں، کیا بابر کو کپتان بنانا غلط تھا؟عماد اگر کپتان نہ رہے تو کیا انھیں ٹیم میں برقرار رکھنا چاہیے تھا؟متوازن اسکواڈ کیوں منتخب نہیں کیا؟

ان باتوں پر غور کرنا ضروری ہے،ساتھ میری ماہرین کرکٹ اور شائقین سے بھی درخواست ہے کہ سارا ملبہ بابر پر نہ ڈالیں وہ قومی کپتان بھی ہیں،زیادہ تنقید کا اثر کارکردگی پر پڑ سکتا ہے،کنگز کو خود سوچنا چاہیے کہ کیا غلط کیا اور اس کے لیے کسی راکٹ سائنس کی ضرورت نہیں ہے۔

(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔