میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا پیکا اجلاس سے واک آؤٹ
اے پی این ایس، سی پی این ای، پی ایف یو جے، پی بی اے، ایمنڈ نے وزارت اطلاعات کے ساتھ اجلاس کو مذاق قرار دے دیا
میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے پیکا اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔
میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) جس میں آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اور نیوزڈائریکٹرز (ایمنڈ) شامل ہیں، نے آج وزارت اطلاعات کے ساتھ اجلاس کو ایک مذاق قرار دیتے ہوئے واک آؤٹ کردیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ جب تک الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں سخت ترامیم کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک تمام بات چیت کو معطل رکھا جائے گا، وزیر اطلاعات مصروفیات کی آڑ میں میڈیا برادری کو ٹال رہے ہیں، آزادی اظہار رائے کے خلاف آرڈیننسز پاس کیے جاتے ہیں اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ میڈیا برادری سے رابطہ کیا جارہا ہے، ایک کے بعد ایک سنگین مثال موجود ہے جس میں وزارت اطلاعات آزادی اظہار پر قدغن لگا رہی ہے اور صحافیوں کے خبر دینے کے حق کو دبایا جارہا ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطابق صحافت کو دباؤ میں لانے کیلئے میڈیا کو مالی طور پر معذور کیا جارہا ہے جبکہ میڈیا برادری نے اس سے پہلے بھی خبردار کیا تھا اور وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ ایک خطرناک رحجان ابھر رہا ہے، حکومت اور میڈیا و میڈیا ورکرزکےمابین فاصلے پیدا کررہاہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ تمام میڈیا ادارے آزادی اظہار رائے کے تحفظ اور عوام کے معلومات کے حق کا تحفظ کرنے کیلئے متحد ہیں۔
میڈیا جوائنٹ ایکشن کمیٹی (جے اے سی) جس میں آل پاکستان نیوز پیپرز سوسائٹی (اے پی این ایس)، کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن (پی بی اے)، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اور نیوزڈائریکٹرز (ایمنڈ) شامل ہیں، نے آج وزارت اطلاعات کے ساتھ اجلاس کو ایک مذاق قرار دیتے ہوئے واک آؤٹ کردیا۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ جب تک الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ (پیکا) میں سخت ترامیم کو واپس نہیں لیا جاتا تب تک تمام بات چیت کو معطل رکھا جائے گا، وزیر اطلاعات مصروفیات کی آڑ میں میڈیا برادری کو ٹال رہے ہیں، آزادی اظہار رائے کے خلاف آرڈیننسز پاس کیے جاتے ہیں اور یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ میڈیا برادری سے رابطہ کیا جارہا ہے، ایک کے بعد ایک سنگین مثال موجود ہے جس میں وزارت اطلاعات آزادی اظہار پر قدغن لگا رہی ہے اور صحافیوں کے خبر دینے کے حق کو دبایا جارہا ہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطابق صحافت کو دباؤ میں لانے کیلئے میڈیا کو مالی طور پر معذور کیا جارہا ہے جبکہ میڈیا برادری نے اس سے پہلے بھی خبردار کیا تھا اور وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ ایک خطرناک رحجان ابھر رہا ہے، حکومت اور میڈیا و میڈیا ورکرزکےمابین فاصلے پیدا کررہاہے۔
جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا کہنا تھا کہ تمام میڈیا ادارے آزادی اظہار رائے کے تحفظ اور عوام کے معلومات کے حق کا تحفظ کرنے کیلئے متحد ہیں۔