اسلام آباد ہائی کورٹ میں 233 ارب روپے کے کیسز زیر التوا ہیں فواد چوہدری

ایف بی آر کے وکلا کی وجہ سے اربوں روپے کے کیسز زیر التوا ہیں، وفاقی وزیر


ویب ڈیسک February 22, 2022
(فوٹو : فائل)

PESHAWAR: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 233 ارب روپے کے کیسز زیر التوا ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، اٹارنی جنرل آف پاکستان خالد جاوید خان ، چیرمین ایف بی آر، چیئرمین اوگرا اور چیئرمین مسابقتی کمیشن شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے اس بیٹھک کو اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اصل میں کوئی فورم ہونا چاہیے جہاں حکومت اور عدلیہ کے درمیان کوئی رابطہ ہو، آج چیف جسٹس صاحب نے وہ فورم مہیا کیا، جہاں بہت ساری گفتگو ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دو سو 33 ارب روپے کے کیسز زیر التوا ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے 13 ایسے مقدمات کی نشاندہی کی جن کی بہت زیادہ اہمیت ہے، آج کی بیٹھک میں چیئرمین ایف بی آر بھی موجود تھے، جس میں متبادل تجاویز پر ہائی کورٹ سے اور رجسٹرار سے بات چیت بھی ہوئی ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جسٹس اطہر من اللہ پاکستان کے چند بہت بڑے ججز میں سے ایک ہیں، انہوں نے آج کا اجلاس طلب کر کے بہت بڑا قدم اٹھایا، مجھے امید ہے کہ باقی ہائی کورٹس بھی اسلام آباد ہائی کورٹ کی تقلید کریں گے، زیرالتوا کیسز میں ہائی کورٹ ہی ذمہ دار نہیں بلکہ بہت سارے معاملات اصل میں تکنیکی بنیادوں پر ایف بی آر کے وکلا کی وجہ سے التوا میں ہیں، ہم نے آج اس معاملے پر بہت اہم بات چیت کی۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ زیر التوا کیسز کا پیسہ کسی فرد واحد کا نہیں بلکہ ملک کا ہے، عدلیہ اور حکومت کو ایک فورم پر بیٹھ کر ایسے کیسز کو حل کرنا ہوگا، اجلاس میں اچھا ماحول رہا، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے مشورے دیئے۔ اجلاس میں ان مقدمات کے حوالے سے چیف جسٹس اور رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ سے مشاورت بھی ہوئی۔

فواد چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے پاکستان کی خوشحالی کی طرف بہت بڑا قدم اٹھایا ہے، یقینی طور پر چیئرمین ایف بی آر اجلاس میں دی گئی تجاویز سے استفادہ کریں گے۔ ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مکمل تیار ہیں، مگر لگتا ہے اپوزیشن سے تحریک لانے میں کامیاب نہیں ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں