یوکرین تنازع پر برطانیہ اور جرمنی کا روس پر پابندیوں کا اعلان
امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے روس پر پابندیوں کا اعلان چند گھنٹوں میں متوقع ہے
GLASGOW:
صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین کے دو صوبوں کو خود مختار ریاستیں تسلیم کرنے اور وہاں اپنی فوج بھیجنے کے اعلان کے بعد برطانیہ نے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا آغاز کردیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے تین ارب پتی روسی تاجروں گنیڈی تمشینکو، بورس روٹنبرگ اور ایگو روٹنبرگ کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم بورس جانسن نے ان تینوں تاجروں کے برطانیہ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی جب کہ برطانوی شہریوں اور کمپنیوں کو ان کے ساتھ لین دین سے روک دیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : یوکرین کے وزیر دفاع کا فوج کو روس کیخلاف جنگ کیلیے تیار رہنے کا حکم
علاوہ ازیں برطانوی وزیراعظم نے 5 بینکوں پر پابندی عائد کی ہے جس کے بعد برطانوی شہری اور کمپنیاں ان بینکوں کے ساتھ لین دین نہیں کرسکیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ پابندیوں کا آغاز ہے اور مزید پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں تاہم تنازع کے سفارتی حل کے لیے کاوشیں آخری وقت تک جاری رہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : پوٹن کا یوکرین میں فوج بھیجنے کا فیصلہ احمقانہ ہے، امریکا
دوسری جانب جرمنی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ساڑھے 11 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے نارڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن منصوبے کو معطل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ پائپ لائن ایک ہزار 230 کلومیٹر پر محیط ہے اور ایک دن میں 15 کروڑ کیوبک میٹر گیس کی ترسیل کرسکتی ہے۔
ادھر امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے بھی روس پر پابندیوں کا اعلان چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔ قبل ازیں یوکرین کے صدر نے قوم سے خطاب میں مغربی ممالک سے روس کے خلاف مدد طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب پتہ چل جائے گا کون کون ہمارا دوست ہے۔
یہ بھی پڑھیں : روس کا یوکرین میں باغیوں کے علاقوں کو آزاد ریاستیں تسلیم کرکے فوج بھیجنے کا اعلان
واضح رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیوں کا اعلان صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے مشرقی یوکرین کے دو صوبوں کو خودمختار ریاست تسلیم کرنے اور اپنی فوج کو ان علاقوں میں بھیجنے کے بعد کیا گیا ہے۔
صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے یوکرین کے دو صوبوں کو خود مختار ریاستیں تسلیم کرنے اور وہاں اپنی فوج بھیجنے کے اعلان کے بعد برطانیہ نے روس پر پابندیاں عائد کرنے کا آغاز کردیا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن نے تین ارب پتی روسی تاجروں گنیڈی تمشینکو، بورس روٹنبرگ اور ایگو روٹنبرگ کے اثاثے منجمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعظم بورس جانسن نے ان تینوں تاجروں کے برطانیہ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی جب کہ برطانوی شہریوں اور کمپنیوں کو ان کے ساتھ لین دین سے روک دیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : یوکرین کے وزیر دفاع کا فوج کو روس کیخلاف جنگ کیلیے تیار رہنے کا حکم
علاوہ ازیں برطانوی وزیراعظم نے 5 بینکوں پر پابندی عائد کی ہے جس کے بعد برطانوی شہری اور کمپنیاں ان بینکوں کے ساتھ لین دین نہیں کرسکیں گے۔
برطانوی وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ یہ پابندیوں کا آغاز ہے اور مزید پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں تاہم تنازع کے سفارتی حل کے لیے کاوشیں آخری وقت تک جاری رہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں : پوٹن کا یوکرین میں فوج بھیجنے کا فیصلہ احمقانہ ہے، امریکا
دوسری جانب جرمنی نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ ساڑھے 11 ارب ڈالر سے زائد مالیت کے نارڈ اسٹریم 2 گیس پائپ لائن منصوبے کو معطل کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ پائپ لائن ایک ہزار 230 کلومیٹر پر محیط ہے اور ایک دن میں 15 کروڑ کیوبک میٹر گیس کی ترسیل کرسکتی ہے۔
ادھر امریکا اور یورپی یونین کی جانب سے بھی روس پر پابندیوں کا اعلان چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔ قبل ازیں یوکرین کے صدر نے قوم سے خطاب میں مغربی ممالک سے روس کے خلاف مدد طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب پتہ چل جائے گا کون کون ہمارا دوست ہے۔
یہ بھی پڑھیں : روس کا یوکرین میں باغیوں کے علاقوں کو آزاد ریاستیں تسلیم کرکے فوج بھیجنے کا اعلان
واضح رہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے روس پر پابندیوں کا اعلان صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے مشرقی یوکرین کے دو صوبوں کو خودمختار ریاست تسلیم کرنے اور اپنی فوج کو ان علاقوں میں بھیجنے کے بعد کیا گیا ہے۔