بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اندازے سے گھروں میں بل بھیج دیتی ہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو بلنگ بہتر بنانے کی ہدایت

(فوٹو فائل)

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین سید نوید قمر نے کہا ہے کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں اکثر اندازے سے گھروں میں بجلی کے بل بھیج دیتی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کنونیر سید نوید قمر کی زیر صدارت اجلاس میں وزارت توانائی (پاور ڈویڑن) کے سال 2017-18 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے کمیٹی کو حیسکو کی جانب سے نادہندہ صارفین سے بقایاجات کی ریکوری نہ کئے جانے سے متعلق معاملے پر بریفنگ دی۔

سیکرٹری توانائی نے کمیٹی کو بتایا کہ حیسکو نے 74 فیصد ریکوری کر لی تھی، اس پر کنوینر کمیٹی نے استفسار کیا کہ کب تک ریکوری ہو جائے گی؟ سی ای او حیسکو نے کہا کہ دسمبر تک کوشش کرتے ہیں۔

نوید قمر نے کہا کہ ہمیں تازہ اعدادوشمار دیں اور جون کے آخر تک مکمل وصولیوں کو یقینی بنائیں۔ کمیٹی کے رکن سید حسین طارق نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں سسٹم کی بحالی کے لئے فنڈز بڑھائے۔


حیسکو حکام کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ حیسکو میں سسٹم کی بہتری اور بحالی کے لئے اس سال دس ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا پہلے لوگ اپنا ٹرانسفارمر خود بنوا لیتے تھے، ٹرانسفارمر کے پھٹنے کے بعد خود بنوانے والا سسٹم ختم کر دیا گیا، اب مہینوں خراب ٹرانسفارمرز پڑے رہتے ہیں اس پر کیا پالیسی ہے۔

کنوینر کمیٹی نوید قمر نے کہا کہ ٹرانسفارمر کا جلنا خراب ہونا روٹین بن گیا ہے، اس حوالے سے کوئی پالیسی ہونی چاہئے اور سرٹیفکیشن کے بعد پرائیوٹ ورکشاپس کو ٹرانسفارمرز ٹھیک کرنے کی اجازت دینی چاہئے۔

سید نوید قمر نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کا بجلی کی بلنگ کا نظام ٹھیک نہیں، اکثر تو گھروں میں بیٹھ کر ہی اندازے کے ساتھ بجلی کے بل ارسال کردیتے ہیں، جو مناسب نہیں اس سے لوگ بری طرح متاثر ہوتے ہیں، جس بندے کی ماہانہ آمدنی ہی پندرہ ہزار ہو اگر اس کا بل تیس ہزار آجائے تو پھر وہ کیسے بھر سکے گا، اس سے صارفین کے ساتھ خود کمپنیوں کو بھی مشکلات کا سامنا ہوگا لہذا اس کے حل کا طریقہ کار بنایا جائے۔
Load Next Story