اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی اے کو پیکا قانون کے تحت گرفتاریوں سے روک دیا
عوامی نمائندے کے لئے توہتک عزت قانون ہونا ہی نہیں چاہئیے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
PARIS:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پیکا قانون کی دفعہ 20 کے تحت ایف آئی اے کو گرفتاریوں سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ہتک عزت کوڈی کرمنلائز کرنے کی طرف جارہی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کے لئے کل کے لئے نوٹس جاری کردیا۔
درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ عوامی نمائندے کے لئے تو ہتک عزت قانون ہونا ہی نہیں چاہیے۔ دنیا ہتک عزت کوڈی کرمنلائزکرنے کی طرف جارہی ہے۔ زمبابوے اوریوگنڈا نے بھی ہتک عزت کوڈی کرمنلائز کردیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے پہلے ہی ایس او پیز جمع کرا چکی ہے۔ ایس او پیزکے مطابق سیکشن 20 کے تحت کسی کمپلینٹ پر گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے۔
اگر ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔
پی ایف یوجے کے وکیل قاضی عادل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے پیکا قانون تبدیل کیا گیا۔پارلیمنٹ کا اجلاس 18 فروری کوتھا جسے ملتوی کردیا گیا تاکہ آرڈیننس جاری کیا جاسکے۔
پی ایف یوجے کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کونسی جلدی تھی جو قانون پارلیمنٹ نے مشاورت کے بعد پاس کیا اس میں اس طرح ترمیم کردی گئی۔سزا کے حوالے سے ترمیم ہے اس کے علاوہ کمپلینٹ نیچرل پرسن ہونے میں ترمیم کی گئی ہے۔آرڈیننس میں مخصوص وقت میں کیس نمٹانے کا بھی کہا گیا ہے۔خود کو عوامی نمائندہ کہتا ہے وہ بھی تنقید سے نہ گھبرائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا قانون کی دفعہ 20 کے تحت ایف آئی اے کو گرفتاریوں سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پیکا قانون کی دفعہ 20 کے تحت ایف آئی اے کو گرفتاریوں سے روکتے ہوئے کہا ہے کہ دنیا ہتک عزت کوڈی کرمنلائز کرنے کی طرف جارہی ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو عدالتی معاونت کے لئے کل کے لئے نوٹس جاری کردیا۔
درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ عوامی نمائندے کے لئے تو ہتک عزت قانون ہونا ہی نہیں چاہیے۔ دنیا ہتک عزت کوڈی کرمنلائزکرنے کی طرف جارہی ہے۔ زمبابوے اوریوگنڈا نے بھی ہتک عزت کوڈی کرمنلائز کردیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا مزید کہنا تھا کہ ایف آئی اے پہلے ہی ایس او پیز جمع کرا چکی ہے۔ ایس او پیزکے مطابق سیکشن 20 کے تحت کسی کمپلینٹ پر گرفتاری عمل میں نہ لائی جائے۔
اگر ایس او پیز پر عمل نہ ہوا تو ڈی جی ایف آئی اے اور سیکرٹری داخلہ ذمہ دار ہوں گے۔
پی ایف یوجے کے وکیل قاضی عادل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے پیکا قانون تبدیل کیا گیا۔پارلیمنٹ کا اجلاس 18 فروری کوتھا جسے ملتوی کردیا گیا تاکہ آرڈیننس جاری کیا جاسکے۔
پی ایف یوجے کے وکیل کا مزید کہنا تھا کہ کونسی جلدی تھی جو قانون پارلیمنٹ نے مشاورت کے بعد پاس کیا اس میں اس طرح ترمیم کردی گئی۔سزا کے حوالے سے ترمیم ہے اس کے علاوہ کمپلینٹ نیچرل پرسن ہونے میں ترمیم کی گئی ہے۔آرڈیننس میں مخصوص وقت میں کیس نمٹانے کا بھی کہا گیا ہے۔خود کو عوامی نمائندہ کہتا ہے وہ بھی تنقید سے نہ گھبرائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیکا قانون کی دفعہ 20 کے تحت ایف آئی اے کو گرفتاریوں سے روکتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔