کوئی کچھ بھی کہے آپ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہیں زرداری کا شہبازشریف سے مکالمہ
پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ سے پہلے عدم اعتماد نہ لائی جائے، بلاول بھٹو کی شہبازشریف کو تجویز
سابق صدر آصف زرداری نے شہباز شریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہے آپ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان شہبازشریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن وفد کے ہمراہ پہنچے، وفد میں اکرم درانی، مولانا اسد الرحمان اور مولانا امجد سمیت دیگر شامل ہیں۔ ان کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری بھی وفد کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن پہنچے، ان کے وفد میں پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی سمیت دیگر شامل تھے۔
آصف علی زرداری کی آمد سے قبل مولانا فضل الرحمان اور شہبازشریف کی ملاقات ہوئی، جس میں شہبازشریف نے سربراہ پی ڈی ایم کو گزشتہ روز پیپلزپارٹی سے ہونے والی ملاقات میں اعتماد میں لیا۔ دونوں رہنماؤں نے تحریک عدم اعتماد سمیت حکومت کے خلاف مختلف امور پر غور کیا۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی رہائشگاہ پر اپوزیشن قائدین کی ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اہم فیصلے کر لئے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تجویز دی ہے کہ پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ سے پہلے عدم اعتماد نہ لائی جائے، بلکہ 8 مارچ کو لانگ مارچ کے اختتامی جلسے کے بعد عدم اعتماد لائی جائے، لانگ مارچ میں حکومت کے خلاف عوامی جذبات واضح پیغام ہوگا۔
مزید پڑھیں: تحریکِ عدم اعتماد؛ چوہدری برادران نے اپوزیشن سے حتمی لائحہ عمل کے لیے 48 گھنٹے مانگ لیے
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کی تجویز مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے بھی لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے، اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے مشاورت ضروری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نمبر گیم سے متعلق اپوزیشن کا اہم اجلاس جلد اسلام آباد میں ہوگا۔
دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری نے ملاقات کے دوران شہبازشریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہیے آپ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔
ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت کا اہم مشاورتی اجلاس بدھ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، سابق صدر مملکت اور پی پی پی پی کے صدر آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف اجلاس میں شریک تھے۔
اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے ملک کی مجموعی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا اور اتفاق کیا کہ پورا پاکستان اس امر پر متفق ہے کہ موجودہ حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہوسکے نجات دلائی جائے، مہنگائی عوام کے لیے ناقابلِ برداشت ہوچکی جبکہ بجلی، گیس، پٹرول سمیت اشیائے ضروریہ بالخصوص کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے خاص طور پر غریب اور تنخواہ دار طبقات کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
قائدین نے مشترکہ طور پر اتفاق کیا کہ ساڑھے تین سال سے جاری حکومتی ظالمانہ بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کی بھرمار، عاقبت نااندیشانہ پالیسیز اور فیصلوں کے نتیجے میں معیشت کی تباہی، روپے کی قدر اور ملکی وبیرونی قرض میں تاریخی اضافے نے ملک اور عوام کی حالت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے اس حکومت کا گھرجانا لازم ہے جس پر ہم سب متفق ہیں۔
اپوزیشن قائدین موجودہ حکومت کی آئین کی طے کردہ حدود کو پھلانگنے کو آمرانہ اور فسطائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیکا آرڈیننس بھی اُسی کی کڑی ہے، جس کے ذریعے میڈیا ، سیاسی مخالفین اورسچائی وتنقید کا آئینی حق استعمال کرنے والے ہر فرد کو پیکا ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے گونگا، بہرہ اور اندھا بنانے کی سازش کی گئی ہے۔
قائدین نے تفصیلی مشاورت کے بعد اپوزیشن کی تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو سیاسی اور قانونی حکمت عملی اور تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے وقت کا تعین کرے گی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان شہبازشریف کی رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن وفد کے ہمراہ پہنچے، وفد میں اکرم درانی، مولانا اسد الرحمان اور مولانا امجد سمیت دیگر شامل ہیں۔ ان کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری بھی وفد کے ہمراہ ماڈل ٹاؤن پہنچے، ان کے وفد میں پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی سمیت دیگر شامل تھے۔
آصف علی زرداری کی آمد سے قبل مولانا فضل الرحمان اور شہبازشریف کی ملاقات ہوئی، جس میں شہبازشریف نے سربراہ پی ڈی ایم کو گزشتہ روز پیپلزپارٹی سے ہونے والی ملاقات میں اعتماد میں لیا۔ دونوں رہنماؤں نے تحریک عدم اعتماد سمیت حکومت کے خلاف مختلف امور پر غور کیا۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف کی رہائشگاہ پر اپوزیشن قائدین کی ملاقات میں اپوزیشن جماعتوں نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اہم فیصلے کر لئے ہیں، تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے تجویز دی ہے کہ پیپلز پارٹی کے لانگ مارچ سے پہلے عدم اعتماد نہ لائی جائے، بلکہ 8 مارچ کو لانگ مارچ کے اختتامی جلسے کے بعد عدم اعتماد لائی جائے، لانگ مارچ میں حکومت کے خلاف عوامی جذبات واضح پیغام ہوگا۔
مزید پڑھیں: تحریکِ عدم اعتماد؛ چوہدری برادران نے اپوزیشن سے حتمی لائحہ عمل کے لیے 48 گھنٹے مانگ لیے
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کی تجویز مسلم لیگ (ن) کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم نے بھی لانگ مارچ کا اعلان کر رکھا ہے، اور پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اس حوالے سے مشاورت ضروری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نمبر گیم سے متعلق اپوزیشن کا اہم اجلاس جلد اسلام آباد میں ہوگا۔
دوسری جانب سابق صدر آصف زرداری نے ملاقات کے دوران شہبازشریف سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کوئی کچھ بھی کہیے آپ ہمارے وزیراعظم کے امیدوار ہیں۔
ملاقات کا مشترکہ اعلامیہ
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)، پاکستان پیپلزپارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلی قیادت کا اہم مشاورتی اجلاس بدھ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، سابق صدر مملکت اور پی پی پی پی کے صدر آصف علی زرداری اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف اجلاس میں شریک تھے۔
اپوزیشن جماعتوں کے قائدین نے ملک کی مجموعی صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا اور اتفاق کیا کہ پورا پاکستان اس امر پر متفق ہے کہ موجودہ حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہوسکے نجات دلائی جائے، مہنگائی عوام کے لیے ناقابلِ برداشت ہوچکی جبکہ بجلی، گیس، پٹرول سمیت اشیائے ضروریہ بالخصوص کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے خاص طور پر غریب اور تنخواہ دار طبقات کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
قائدین نے مشترکہ طور پر اتفاق کیا کہ ساڑھے تین سال سے جاری حکومتی ظالمانہ بالواسطہ اور بلاواسطہ ٹیکسوں کی بھرمار، عاقبت نااندیشانہ پالیسیز اور فیصلوں کے نتیجے میں معیشت کی تباہی، روپے کی قدر اور ملکی وبیرونی قرض میں تاریخی اضافے نے ملک اور عوام کی حالت عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کے لئے اس حکومت کا گھرجانا لازم ہے جس پر ہم سب متفق ہیں۔
اپوزیشن قائدین موجودہ حکومت کی آئین کی طے کردہ حدود کو پھلانگنے کو آمرانہ اور فسطائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پیکا آرڈیننس بھی اُسی کی کڑی ہے، جس کے ذریعے میڈیا ، سیاسی مخالفین اورسچائی وتنقید کا آئینی حق استعمال کرنے والے ہر فرد کو پیکا ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے گونگا، بہرہ اور اندھا بنانے کی سازش کی گئی ہے۔
قائدین نے تفصیلی مشاورت کے بعد اپوزیشن کی تمام جماعتوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جو سیاسی اور قانونی حکمت عملی اور تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کے وقت کا تعین کرے گی۔