کرنٹ اکاؤنٹ میں جولائی تا جنوری2ارب5کروڑ ڈالر کا خسارہ
جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ 46.4کروڑڈالرمنفی رہا،زرمبادلہ ذخائر میں کمی سے توازن ادائیگی مزید بگڑسکتاہے،ماہرین
لاہور:
کرنٹ اکاؤنٹ دسمبر کے مہینے میں سرپلس رہنے کے بعد جنوری میں پھر خسارے سے دوچار ہوگیا، دسمبر 2013میں کرنٹ اکاؤنٹ 28کروڑ 30لاکھ ڈالر سرپلس تھا ۔
جو جنوری 2014میں46کروڑ 40 لاکھ ڈالر خسارے میں بدل گیا۔ ماہرین کے مطابق دسمبر میں ترسیلات کی آمد بڑھنے اور ایکسپورٹ میں اضافے کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال بہتر رہی تاہم جنوری میں یہ تسلسل بیرونی ادائیگیوں کے سبب زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑنے والے دباؤ اور انفلوز میں کمی کی وجہ سے برقرار نہ رہ سکا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جنوری میں 46کروڑ 40لاکھ ڈالر کے خسارے کے بعد رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ کا دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2ارب 5کروڑ 50لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، پہلی سہ ماہی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کو1ارب 20کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش تھا جبکہ دوسری سہ ماہی کے دوران خسارے کی مالیت میں 38کروڑ 50لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔
7 ماہ کے دوران تجارتی خسارے کی مالیت 9ارب 72کروڑ 10لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 9ارب 22کروڑ 30لاکھ ڈالر رہی تھی، اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 9ارب 51کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں11ارب 48کروڑ 10لاکھ ڈالر رہا، دسمبر کے مہینے کا تجارتی خسارہ 1ارب 18کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھا جبکہ جنوری کے مہینے میں تجارت کو 1ارب 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، اسی طرح ترسیلات زر دسمبر میں 1ارب 38کروڑ 50لاکھ ڈالر تھیں جو جنوری میں کم ہو کر1ارب 24کروڑ 30لاکھ ڈالر رہ گئیں۔ ماہرین کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے توازن ادائیگی مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ دسمبر کے مہینے میں سرپلس رہنے کے بعد جنوری میں پھر خسارے سے دوچار ہوگیا، دسمبر 2013میں کرنٹ اکاؤنٹ 28کروڑ 30لاکھ ڈالر سرپلس تھا ۔
جو جنوری 2014میں46کروڑ 40 لاکھ ڈالر خسارے میں بدل گیا۔ ماہرین کے مطابق دسمبر میں ترسیلات کی آمد بڑھنے اور ایکسپورٹ میں اضافے کے سبب کرنٹ اکاؤنٹ کی صورتحال بہتر رہی تاہم جنوری میں یہ تسلسل بیرونی ادائیگیوں کے سبب زرمبادلہ کے ذخائر پر پڑنے والے دباؤ اور انفلوز میں کمی کی وجہ سے برقرار نہ رہ سکا۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادوشمار کے مطابق جنوری میں 46کروڑ 40لاکھ ڈالر کے خسارے کے بعد رواں مالی سال کے پہلے 7ماہ کا دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2ارب 5کروڑ 50لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا ہے، پہلی سہ ماہی کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ کو1ارب 20کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا خسارہ درپیش تھا جبکہ دوسری سہ ماہی کے دوران خسارے کی مالیت میں 38کروڑ 50لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا۔
7 ماہ کے دوران تجارتی خسارے کی مالیت 9ارب 72کروڑ 10لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں 9ارب 22کروڑ 30لاکھ ڈالر رہی تھی، اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 9ارب 51کروڑ 10 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں11ارب 48کروڑ 10لاکھ ڈالر رہا، دسمبر کے مہینے کا تجارتی خسارہ 1ارب 18کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھا جبکہ جنوری کے مہینے میں تجارت کو 1ارب 43 کروڑ 10 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، اسی طرح ترسیلات زر دسمبر میں 1ارب 38کروڑ 50لاکھ ڈالر تھیں جو جنوری میں کم ہو کر1ارب 24کروڑ 30لاکھ ڈالر رہ گئیں۔ ماہرین کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے توازن ادائیگی مزید بگڑنے کا خدشہ ہے۔