کراچی اسٹاک مارکیٹفروخت پر دباؤ برقرار مزید197پوائنٹس کی کمی

انڈیکس25687پوائنٹس پربند،377 کمپنیوں میں سے142 کی قیمتیں بڑھ گئیں، 218فرمز کے دام نیچے آگئے

سرمایہ کاروں کومزید19.4ارب کانقصان،کاروباری حجم17.45فیصد کم،18 کروڑ57 لاکھ حصص کے سودے فوٹو: آن لائن/فائل

حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل میں ڈیڈلاک برقرار رہنے سے سرمایہ کاروں میں امن کے حوالے سے منفی خدشات نے حصص مارکیٹ میں غیریقینی صورتحال پیدا کردی۔


جس کے نتیجے میں بدھ کو بھی کراچی اسٹاک ایکس چینج میں اتارچڑھاؤ کے بعد مندی کے اثرات غالب رہے اور انڈیکس کی25800 اور25700 کی مزیددوحدیں بھی گرگئیں، مندی کے باعث 69 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید 19 ارب42 کروڑ40 لاکھ34 ہزار259 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا ہے کہ انرجی سیکٹر کی کمپنیوں میں فروخت کا رحجان غالب رہا تاہم چھوٹے ودرمیانے درجے اسٹاکس اور یوبی ایل کے حصص میں خریداری سرگرمیوں کے سبب مارکیٹ مزید مندی میں جانے سے بچ گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کیپٹل مارکیٹ میں مالیاتی نتائج کی بنیاد پر کمپنیوں کے حصص کی خریدوفروخت کی جارہی ہے لیکن بحیثیت مجموعی سرمایہ کارقومی حالات کوبھی مدنظر رکھ رہے ہیں، ٹریڈنگ کے دوران غیرملکیوں، مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر29 لاکھ67 ہزار682 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی ۔

جس کی وجہ سے ایک موقع پر107 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن اس دوران میوچل فنڈز کی جانب سے14 لاکھ54 ہزار675 ڈالر، این بی ایف سیز کی جانب سے11 ہزار930 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے15 لاکھ1 ہزار78 ڈالر مالیت کے سرمائے کے انخلا سے تیزی مندی میں تبدیل ہوگئی نتیجتاً کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس197.45 پوائنٹس کی کمی سے25686.93 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس180.86 پوائنٹس کی کمی سے18668.64 اور کے ایم آئی30 انڈیکس 453.13 پوائنٹس کی کمی سے42434.56 ہوگیا، کاروباری حجم منگل کی نسبت17.45 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر18 کروڑ 57 لاکھ 62 ہزار770 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 377 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں142 کے بھاؤ میں اضافہ 218 کے داموں میں کمی اور17 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔
Load Next Story