پی ایف یو جے نے پیکا ترمیمی آرڈیننس اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا

آئینی پٹیشن میں استدعا کی کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کا ذریعہ ہے اس لیے کالعدم قرار دیا جائے

پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف متعدد پٹیشن دائر کی جا چکی ہیں—فوٹو: ٹوئٹر اکاؤنٹ پی ایف یو جے

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

آئینی پٹیشن میں استدعا کی گئی کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس آئین کے تحت اظہار رائے کی آزادی کو دبانے کا ذریعہ ہے اس لیے کالعدم قرار دیا جائے ۔


پی ایف یو جے کے سیکریٹری جنرل ناصر زیدی نے جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کے ارکان ایمان مزاری اورعثمان وڑائچ سمیت دیگر وکلا کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس پریس کی آزادی اور آزادی اظہار رائے کے خلاف ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ سینیٹ اجلاس ختم ہونے کے دو روز بعد ہی صدارتی آرڈیننس جاری کردیا گیا، قومی اسمبلی اجلاس 18 فروری کو بلانے کا شیڈول تھا جو عین موقع پر مؤخر کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس قانون سازی کے عمل کو پس پشت ڈال کر جان بوجھ کر جاری کیا گیا اسلیے استدعا کی جاتی ہے کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس آئین، قانون اور عدالتوں کے قانونی نظام کے منافی ہے لہذا پیکا کے ترمیمی صدارتی آرڈیننس کو کالعدم قرار دیا جائے۔
Load Next Story