بدین 66کروڑ بجٹ کے باوجود بنیادی صحت مراکز میں سہولتوں کا فقدان

ضلع کے مختلف شہروں میں قائم103 سینٹرز پر غیر معیاری ادویہ کی فراہمی،ساحلی علاقوں کے عوام صحت کی سہولتوں سے محروم

ضلع کے مختلف شہروں میں قائم103 سینٹرز پر غیر معیاری ادویہ کی فراہمی،ساحلی علاقوں کے عوام صحت کی سہولتوں سے محروم

بدین پی پی ایچ آئی میں کروڑوں روپے کا بجٹ آنے باوجود ضلع بھر کے 103 سینٹرز پر ادویہ اور علاج معالجے کی سہولتوں کا فقدان، سینٹرز میں بدستور ناکارہ اور غیر معیاری ادویہ کی فراہمی جاری۔


تفصیلات کے مطابق پی پی ایچ آئی کی جانب سے تلہار، ماتلی، ٹنڈو باگو، گولارچی، سیرانی، کڈھن، کھوسکی، پنگریو، کھدڑو سمیت ساحلی علاقوں اور دیگر چھوٹے بڑے شہروں اور دور دراز دیہات میں 103سینٹرز قائم ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان مراکز میں عوام کو صحت کی بہتر سہولتیں مہیا کرنے کے لیے حکومت 66 کروڑ روپے کا کثیر بجٹ فراہم کرتی ہے، مگر عوام علاج معالجے کی سہولت سے محروم ہیں ۔ اکثر دیہات کے مراکز میں تو پہلے ہی ادویہ کی کمی ہے اور جہاں فراہمکی جاتی ہیں وہ لوکل کمپنیوں کی غیر معیاری ادویہ ہوتی ہیں، جس سے غریب عوام کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ غیر معیاری ادویہ کے باعث مریضوں کی بڑی تعداد نے ان مراکز پر جانا ہی چھوڑ دیا ہے اور وہ علاج کے لیے نجی کلینکوں اور اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ماتلی تحصیل کے30 مراکز میں سے صرف 10 پر صحت کی سہولتیں اور ادویہ فراہم کی جا رہی ہیں، جب کہ باقی20 مراکز پر صرف خانہ پُری کی جا رہی ہے۔ پہلے بنیادی صحت مراکز پر الٹرا ساؤنڈ اور ایکسرے کے لیے فیمیل ڈاکٹرز تعینات کی جاتی تھیں، مگر گزشتہ ایک سال سے فیمیل ڈاکٹرز نہ ہونے کے باعث دیہات اور ساحلی علاقوں کی خواتین کو بڑی دشواریوں کا سامنا ہے۔ ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ گاڑیوں کی مرمت اور تیل کی مد میں لاکھوں روپے ہڑپ کیے جا رہے ہیں اور پی پی ایچ آئی کی گاڑیاں نجی کاموں کے لیے بھی استعمال کی جا رہی ہیں، جس سے سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ عوام نے وزیراعلیٰ سندھ، وزیر صحت اور دیگر اعلیٰ احکام سے مطالبہ کیا ہے کہ بدین میں پی پی ایچ آئی میں کرپشن کی انکوائری کر کے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
Load Next Story