ناشتہ ترک کرکے زندگی مختصر نہ کریں

کس قسم کا ناشتہ اچھا ہوتا ہے ؟ ناشتہ 1کے دوران کون سی غلطیاں نہیں کرنی چاہئیں؟


عائشہ شفیق February 24, 2022
کس قسم کا ناشتہ اچھا ہوتا ہے ؟ ناشتہ 1کے دوران کون سی غلطیاں نہیں کرنی چاہئیں؟ فوٹو: فائل

NEW DELHI: ناشتہ تمام دن آپ کو تندرست وتوانا رکھتا ہے۔ دانا کہتے ہیں کہ صبح کا ایک لقمہ، دن بھر کے کئی کھانوں سے بہتر ہے۔ حکما کہتے ہیں کہ تگڑا ناشتہ آپ کوکئی بیماریوں سے بچاتا ہے۔

انگریزی زبان میں اسے' بریک فاسٹ' کہا جاتا ہے یعنی پچھلی رات کا فاقہ توڑنا ۔ یہ بات ہمیشہ یاد رکھنے کی ہے کہ ناشتہ سارے دن کی خوراک سے بہتر ہے۔ یہ اچھی صحت مند زندگی گزارنے کیلئے نہایت اہم ہوتا ہے۔ یہ ہمارے جسم کا وہ ایندھن ہے جس سے ہمارا جسم توانائی حاصل کرتا ہے، جو طاقت صبح کے ناشتہ سے ملتی ہے اس کی وجہ سے آپ دن بھر کے غیر ضروری چیزیں کھانے سے بچ جاتے ہیں۔

ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ صبح ناشتہ کرنے کی عادت اورصحت مند جسم کے درمیان میں ایک براہ راست تعلق ہے۔ مغاش یونیورسٹی کی ٹیم کی رپورٹ کے مطابق ناشتہ نہ کرنا اصل میں دن بھر میں کھائی جانے والی کیلوریز کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔

آج کل عمومی طور پر دیکھا جارہا ہے کہ خواتین، بچے ، بڑے سب ناشتے سے دور بھاگتے ہیں۔ مردحضرات کو آفس جانے کی جلدی ہوتی ہے، ایسے وہ یہ اہم نہیں سمجھتے کہ ناشتہ کیا ہے یا نہیں ۔ بچے چھوٹے ہوں یا بڑے ہوں ، ان کا ناشتہ نہ کرنا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ سکول ،کالج جانے کی جلدی ہوتی ہے یا پھر ناشتہ کرنے کو ان کا دل نہیں چاہ رہا ہوتا۔

خواتین نے بھی سارا دن کام کرنا ہوتا ہے، انھیں بھی توانائی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ تاہم وہ بھی زیادہ تر چائے کاایک کپ پی کر گزارہ کرتی ہیں ۔ وہ اپنی مصروفیات میں لگی رہتی ہیں حالانکہ انھیں بھوک بھی محسوس ہوتی ہے اور کمزوری بھی لیکن وہ اپنے کاموں میں لگی رہتی ہیں۔ تاہم انھیں یہ احساس نہیں ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے خواتین کی ہڈیاں جلد کمزور ہوجاتی ہیں ۔ ہڈیوں اورجوڑوں کے درد کامسئلہ بھی زیادہ تر خواتین میں ہوتا ہے اور اس کی بڑی وجہ بھی ناشتہ نہ کرنا ہوتا ہے۔

ماہرین یہ بات زیادہ زور دے کر کہتے ہیں کہ متوازن ناشتہ انسان کو چاق وچوبند اورتندرست رکھتا ہے۔ اگر صرف خواتین ہی کی بات کی جائے تو ناشتہ انھیں صحت مند ہی نہیں رکھتا بلکہ ان کے حسن وجمال میں بھی اضافہ کرتا ہے۔ رات بھر خالی پیٹ سے گلوکوز کی مقدار نہیں مل سکتی۔ جب انسان صبح اٹھے ، اسے مطلوبہ مقدار میںگلوکوز میسر نہ آئے تو دن بھر کی کارکردگی متا ثر ہوتی ہے۔ اس سے جسمانی اعضاء متاثر ہوتے ہیں۔

امریکن کالج آف کارڈیالوجی کی حالیہ تحقیق کے مطابق اچھا ناشتہ زندگی لمبی بھی کرسکتا ہے۔ ناشتہ چھوڑنے سے دل کی بیماریوں سے ہلاکت کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ این ایچ ایس کی ویب سائٹ پرشائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اس تحقیق کا حصہ بننے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا وہ ناشتہ نہیں کرتے، جو زیادہ تر تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں، ورزش سے بہت دور غیر صحت مند خوراک کھاتے ہیں اور ناشتہ کرنے والوں کے مقابلے میں کمزور ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہائپر ٹینشن ، ذیابیطس، ہائی کولیسٹرول کااصل تعلق ناشتہ چھوڑنے سے ہے۔ صحت مند دل کا تعلق صحت مند ناشتہ سے ہے۔ دل اورشریانوں کی زیادہ تربیماریاں موت کی سبب بنتی ہیں ۔

اچھا ناشتہ کیسا ہوتا ہے؟

ایک اچھے ناشتے میں نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) کی کافی مقدار شامل ہوتی ہے لیکن اس میں زیادہ مقدار میں چکنائی نہیں ہونی چاہیے ۔گندم کی بنی روٹی ، انڈہ ، دہی ، پھلوں کا تازہ جوس،دودھ اورپھل ایسی غذائیں ہیں جو انسانی جسم کو دن بھر ایند ھن فراہم کرتی ہیں۔ گندم اورجو کے دلیہ سے بہتر کوئی غذا نہیں ۔ خواتین اگر صحت مند رہنا چاہتی ہیں تو ناشتے میں جو کادلیا ضرورکھائیں۔ سب سے بہتر ناشتہ ایسا ہوتا ہے جو آسانی سے ہضم ہونے والاہو۔ جوخواتین اپنے بڑھتے وزن سے پریشان ہیں ، وہ دلیہ کا بھر پور ناشتہ کریں۔ یہ وزن کو بھی کنٹرول کرنے میں مدد گار ثابت ہوتا ہے۔

سیانے کہتے ہیں کہ ناشتہ کریں بادشاہوں کی طرح ، دوپہر کاکھاناکھائیں شہزادوں کی طر ح اوررات کاکھانا فقیروں کی طرح۔ اس لئے صحت مند ناشتہ کریں اور صحت مند زندگی جئیں۔

ہاں ! ناشتہ کے حوالے سے چند غلطیاں ہرگز نہیں کرنی چاہئیں ، مثلاً روزانہ مختلف ناشتہ کرنا۔ جو لوگ ناشتے میں مختلف چیزیں استعمال کرتے رہتے ہیں ان میں موٹاپا کا مسئلہ بن سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ موٹاپا بہت سے مسائل کی جڑ ہوتا ہے۔ اسی طرح دھیان رکھنا چاہیے کہ ناشتہ غذائیت سے بھرپور ہو۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ شوگر اور بلڈپریشر کے مریض ہوتے ہیں جو ایک بھرپور ناشتہ کریں تو کچھ ہی عرصہ میں وہ ان دونوں امراض پر قابو پانے میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔ ایک دوسری تحقیق کے مطابق پروٹین سے بھرپور ناشتہ بھوک بڑھانے والے ہارمون کی سطح کم کرتا ہے۔

بعض لوگ ناشتہ دیر سے کرنے کی غلطی کرتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں کرنا چاہیے۔ اگر ناشتہ کے وقت بھوک محسوس نہ ہو تو پھر اپنی غذائی عادات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر زیادہ بھوک نہ محسوس ہو تو بھی کچھ نہ کچھ ضرور کھالیں ۔ چاہے ایک سیب یا کیلا ہی کیوں نہ ہو تاکہ جسمانی میٹابولزم اپنا کام شروع کردیں۔

جلد بازی میں ناشتہ نہیں کرنا چاہیے۔ جلدی جلدی ناشتہ کرنے کا نقصان یہ ہوتا ہے کہ آپ ناکافی غذا کھاتے ہیں۔ نتیجتاً دوبارہ جلد بھوک لگ جائے گی اور پھر بازار کی ناقص اشیا کھانا پڑیں گی۔ ویسے بھی چبا کر خوراک کو نگلنا بھی نظام ہاضمہ پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

ناشتہ میں زیادہ میٹھی اشیا کا استعمال بھی ایک غلط غذائی عادت ہے۔ ناشتے میں Cereal کا استعمال جسم میں چینی یا شکر کی مقدار میں اضافہ کردیتا ہے کیونکہ اس کی تیاری میں چینی کا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے، نتیجتاً اس کی تھوڑی مقدار ہی سے پیٹ بھر جاتا ہے جبکہ اس کی مٹھاس بلڈ شوگر کی سطح بڑھاتی ہے، جلد ہی دوبارہ بھوک لگ جاتی ہے جو جنک فوڈ کی طرف راغب کرتی ہے ۔

بعض لوگ ناشتہ میں چکنائی سے پاک دودھ کرتے ہیں۔ اسے صحت کے بارے میں عقل مندانہ فیصلہ تصور کرتے ہیں۔ حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ عام دودھ ناشتے کے لیے زیادہ بہتر ہوتا ہے جبکہ چکنائی سے پاک دودھ دن کے کسی دوسرے حصے میں استعمال کرنا چاہیے ۔

بعض لوگ ناشتہ میں فلیور ملک استعمال کرتے ہیں۔ ایسا کرنا بھی غلط ہے۔ فلیور ملک جیسے بادام، سویا یا ناریل کے دودھ کو عام دودھ کے صحت مند متبادل کے طور پر استعمال کیا جائے تو ان میں مٹھاس شامل ہونے کے سبب جسم کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ لوگ ایسے فلیور ملک کی شکل میں زیادہ شکر جسم کا حصہ بنالیتے ہیں جس کا انہیں احساس بھی نہیں ہوتا۔

بعض لوگ ناشتہ کو پروٹین اور صحت مند چربی سے پاک رکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ بھی ایک غلط عادت ہے۔ پروٹین جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں جبکہ صحت مند چربی پیٹ بھرنے اور بے وقت کی بھوک کی روک تھام کرتی ہے۔ صحت مند چربی اور پروٹین سے بھرپور ناشتہ جیسے انڈے، گریاں، مکھن اور دہی جسم کے لیے بہترین ثابت ہوتے ہیں۔

چائے یا کافی کا نہار منہ استعمال بھی غلط ہے۔ خالی معدہ کافی یا چائے کا استعمال جسم کے لیے بہت زیادہ تیزابی ثابت ہوتا ہے اور ناشتہ کم کھانے پر مجبور کرکے دن بھر میں الم غلم اشیاء کے استعمال پر مجبور کرسکتا ہے۔ درحقیقت یہ عادت بھوک کی سطح، توانائی کی سطح اور توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت کے لیے تباہ کن ثابت ہوتی ہے۔

چائے یا کافی کو کیلوریز فری سمجھنا بھی غلط ہے۔ چائے ہو یا کافی، دونوں ہی میں کیلوریز، کاربوہائیڈریٹس اور چینی موجود ہوتی ہے ماسوائے اگر آپ بغیر دودھ یا چینی کی چائے یا کافی پینے کے عادی ہوں۔ دودھ، چینی وغیرہ کے اضافے کے بعد ان مشروبات میں کیلوریز کی مقدار کافی بڑھ جاتی ہے جو طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ چینی کی جگہ دارچینی کا اضافہ بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

اگر تو آپ بازار میں ملنے والے ڈبہ بند فروٹ جوسز ناشتے میں پینے کے عادی ہیں تو ان کو پینے سے فوری طور پر تو توانائی کا احساس ہوتا ہے جس کی وجہ اس میں موجود شکر ہوتی ہے مگر جلد ہی بلڈ شوگر لیول گرجاتا ہے اور سستی طاری ہونے لگتی ہے۔ جوس کے مقابلے میں پھل کو کھانا زیادہ بہتر متبادل ہے۔

انڈے کی سفیدی کم چربی اور کیلوریز والا پروٹین جسم کا حصہ بناتی ہے، اس کے مقابلے میں زردی آئرن، وٹامن بی اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتی ہے، صرف سفیدی کی بجائے پورا انڈہ کھانا پیٹ کو زیادہ دیر تک بھرا رکھتا ہے اور بے وقت کھانے کی خواہش پیدا نہیں ہوتی۔ اگر آپ کولیسٹرول کو لے کر پریشان ہیں تو انڈوں کی تعداد ایک ہفتے میں پانچ سے آٹھ تک محدود کرسکتے ہیں، تاہم طبی سائنس کے مطابق انڈوں سے کولیسٹرول کی سطح بڑھنے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

کافی یا چائے اس وقت صحت بخش نہیں رہتے جب ان میں چکنائی سے بھرپور ملائی اور چینی کا اضافہ کردیا جائے، تو اس سے بچنا ضروری ہوتا ہے۔

چینی کی طرح بہت زیادہ نمک کا ناشتے میں استعمال بھی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے، نمک کے زیادہ استعمال سے جسم میں پانی ایک جگہ جمع ہوتا ہے جس سے پیٹ پھولتا ہے۔

صبح بہت زیادہ فائبر غذا کا حصہ بنانا پیٹ میں گیس بڑھانے کا باعث بنتا ہے، اگر آپ ضرورت سے زیادہ فائبر استعمال کریں تو مناسب مقدار میں پانی پینا غذائی نالی کے افعال درست رکھنے میں مدد دیتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں