تھر کے کوئلے سے سنتھیٹک گیس اور ڈیزل بنانے کی تجویز پر غور
گیس کو کھاد ساز فیکٹریوں اور گیس لیکیوفائیڈ عمل سے تیار ڈیزل زرعی اور دیگر مقاصد کے لیے استعمال ہوسکے گا
نجی شعبے پر مشتمل ایک کنسورشیم اور اینگرو پاور جن نے تھر کے کوئلے سے لکویڈ ہائیڈروکاربنز اور سنتھیٹک گیس بنانے کی تجویز پر غور شروع کردیا۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے جنرل منیجر ایڈمن اور ایکسٹرنل افیئرز احمد منیب نے تھر پاور پلانٹ اور کوئلے کی کان کا دورہ کرنے والے کراچی کے انرجی رپورٹرز کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ نجی شعبے پر مشتمل ایک کنسورشیم اور اینگرو پاور جن نے تھر کے کوئلے سے لکویڈ ہائیڈروکاربنز اور سنتھیٹک گیس بنانے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے، یہ طریقہ کوئلے کے ماحول پر پڑنے والے اثرات کو مزید کم کرکے توانائی میں خود کفالت کی منزل حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
احمد منیب نے بتایا کہ سنتھیٹک گیس کاربن مونو آکسائیڈ،کاربن ڈی آکسائیڈ اور ہائیڈروجن کا مرکب ہے۔کم حرارتی قدر (بی ٹی یو) رکھنے والی اس گیس کو کھاد تیار کرنے والی فیکٹریوںمیں استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ گیس لیکیوفائیڈ عمل سے تیار ہونے والے ڈیزل کو زرعی اور دیگر مقاصد میںاستعمال ہوسکے گا۔
انھوں نے کہا کہ تھر سے نکلنے والا کوئلہ بجلی گھروں اور سیمنٹ ساز فیکٹریوںمیں درآمدی کوئلے کے ساتھ بلینڈ کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ تھر کا کوئلہ دیگر ملکوں کو ایکسپورٹ کرکے زرمبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ تھر کے بلاک ٹو میںقائم اینگرو پاور جن کے کول پاور پلانٹ سے 660میگا واٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے ،بجلی کی اس پیداوار کیلیے اس وقت سالانہ 3.8ملین ٹن کوئلہ نکالا جارہا ہے جبکہ توسیعی مرحلے کے تحت اسے سالانہ 7.6ملین ٹن تک لے جایا جائے گا ، اور اس ضمن میں75فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ بلاک ٹو میں ابتدائی مرحلے میں5ہزار میگاواٹ کا پاور پارک بنانے کا منصوبہ تھا،تاہم اب اس میں ترمیم کرکے اسے2600میگا واٹ کردیا گیا ہے ،2600میگا واٹ بجلی کی پیداوار کیلیے سالانہ 15ملین ٹن کوئلہ درکار ہوگا ،2600میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلیے کمپنی نے فنانشل کلوژر پہلے ہی مکمل کیا ہوا ہے ، بلاک ٹو سے 300میگاواٹ بجلی 4 ماہ بعد اور مزید 300میگا واٹ اس سال کے آخر تک قومی گرڈ میںمنتقل کردی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے توانائی میں خود کفالت کی جس منزل کی جانب پہلا اور اہم قدم بڑھایا اب اس جانب دیگر کمپنیاں بھی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور آئندہ سال مارچ تک تھر کے کوئلے سے گرڈ میں 2000میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ تھر بلاک ٹو سے اب تک پیدا ہونے والی 10ہزار گیگا واٹ بجلی سے ملک کو20کروڑ ڈالرز سے زائد زرمبادلہ کی بچت ہوئی ہے جبکہ ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔
سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی کے جنرل منیجر ایڈمن اور ایکسٹرنل افیئرز احمد منیب نے تھر پاور پلانٹ اور کوئلے کی کان کا دورہ کرنے والے کراچی کے انرجی رپورٹرز کو ایک بریفنگ میں بتایا کہ نجی شعبے پر مشتمل ایک کنسورشیم اور اینگرو پاور جن نے تھر کے کوئلے سے لکویڈ ہائیڈروکاربنز اور سنتھیٹک گیس بنانے کی تجویز پر غور شروع کردیا ہے، یہ طریقہ کوئلے کے ماحول پر پڑنے والے اثرات کو مزید کم کرکے توانائی میں خود کفالت کی منزل حاصل کرنے میں مدد فراہم کرے گا۔
احمد منیب نے بتایا کہ سنتھیٹک گیس کاربن مونو آکسائیڈ،کاربن ڈی آکسائیڈ اور ہائیڈروجن کا مرکب ہے۔کم حرارتی قدر (بی ٹی یو) رکھنے والی اس گیس کو کھاد تیار کرنے والی فیکٹریوںمیں استعمال کیا جاسکتا ہے جبکہ گیس لیکیوفائیڈ عمل سے تیار ہونے والے ڈیزل کو زرعی اور دیگر مقاصد میںاستعمال ہوسکے گا۔
انھوں نے کہا کہ تھر سے نکلنے والا کوئلہ بجلی گھروں اور سیمنٹ ساز فیکٹریوںمیں درآمدی کوئلے کے ساتھ بلینڈ کرکے استعمال کیا جاسکتا ہے جس سے زرمبادلہ کی بچت ہوگی۔ تھر کا کوئلہ دیگر ملکوں کو ایکسپورٹ کرکے زرمبادلہ بھی کمایا جاسکتا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ تھر کے بلاک ٹو میںقائم اینگرو پاور جن کے کول پاور پلانٹ سے 660میگا واٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے ،بجلی کی اس پیداوار کیلیے اس وقت سالانہ 3.8ملین ٹن کوئلہ نکالا جارہا ہے جبکہ توسیعی مرحلے کے تحت اسے سالانہ 7.6ملین ٹن تک لے جایا جائے گا ، اور اس ضمن میں75فیصد کام مکمل کیا جاچکا ہے۔
انھوں نے مزید بتایا کہ بلاک ٹو میں ابتدائی مرحلے میں5ہزار میگاواٹ کا پاور پارک بنانے کا منصوبہ تھا،تاہم اب اس میں ترمیم کرکے اسے2600میگا واٹ کردیا گیا ہے ،2600میگا واٹ بجلی کی پیداوار کیلیے سالانہ 15ملین ٹن کوئلہ درکار ہوگا ،2600میگاواٹ بجلی کی پیداوار کیلیے کمپنی نے فنانشل کلوژر پہلے ہی مکمل کیا ہوا ہے ، بلاک ٹو سے 300میگاواٹ بجلی 4 ماہ بعد اور مزید 300میگا واٹ اس سال کے آخر تک قومی گرڈ میںمنتقل کردی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی نے توانائی میں خود کفالت کی جس منزل کی جانب پہلا اور اہم قدم بڑھایا اب اس جانب دیگر کمپنیاں بھی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہیں اور آئندہ سال مارچ تک تھر کے کوئلے سے گرڈ میں 2000میگا واٹ بجلی کا اضافہ ہوگا۔ انھوں نے بتایا کہ تھر بلاک ٹو سے اب تک پیدا ہونے والی 10ہزار گیگا واٹ بجلی سے ملک کو20کروڑ ڈالرز سے زائد زرمبادلہ کی بچت ہوئی ہے جبکہ ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع بھی میسر آئے ہیں۔