روس کے یوکرین پر حملے میں 40 فوجیوں سمیت 57 افراد ہلاک ملک میں مارشل لاء نافذ

یوکرین نے جوابی کارروائی میں 50 روسی فوجیوں کی ہلاکت،5 طیارے اورایک ہیلی کاپٹر تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے

روسی حملے کے بعد یوکرین کے صدرنے ملک میں مارشل لا نافذ کردیا . فوٹو : سوشل میڈیا

RAWALPINDI:
روس کے یوکرین پرحملے میں 40 فوجیوں سمیت 57 افراد ہلاک ہوگئے۔

یوکرین کی پریذیڈینسی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق روسی حملے میں اب تک 40 فوجی اور17 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔یوکرین نے جبکہ جوابی کارروائی میں 5 روسی طیارے اورایک ہیلی کاپٹرتباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

روسی حکام کا کہنا ہے کہ ان کے زمینی دستے یوکرین کے مختلف علاقوں میں داخل ہوگئے ہیں جبکہ یوکرین کا ائیرڈیفنس سسٹم تباہ کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا روس یوکرین تنازع کو سفارت کاری سے حل کرنے پر زور

یوکرین کے وزیرخارجہ دیمترو کیلیبا نے کہا ہے کہ روسی صدرنے یوکرین پرحملہ کردیا۔ دارالحکومت کیف دھماکوں سے گونج اٹھا۔

یوکرینی وزیرخارجہ دیمترو کیلیبا نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ روسی صدرولادی میرپیوٹن نے یوکرین پرپوری قوت سے حملہ کردیا ہے۔



انہوں نے مزید کہا کہ دارالحکومت کیف سمیت کئی شہروں پرحملے کئے گئے ہیں، دنیا صدرپیوٹن کوروکے۔ یہ عملی اقدامات کرنے کا وقت ہے۔ہم ہرقیمت پراپنے ملک کا دفاع کریں گے اورکامیاب ہوں گے۔



غیر ملکی میڈیا کے مطابق دارالحکومت کیف، ڈونباس، اڈیسہ ماریوپول سمیت یوکرین کے مختلف شہروں میں دھماکوں کی زوردار آوازیں آرہی ہیں۔ روسی فوج نے یوکرین کے فوجی اڈوں کو بھی میزائل حملوں کا نشانہ بنایا ہے۔

روس نے یوکرین پر حملہ کیوں کیا؟


چند ماہ قبل روس کے صدر نے اعلان کیا تھا کہ وہ مشرقی یوکرین میں دو خود ساختہ عوامی جمہوریہ ڈونیٹسک اور لوہانسک کی آزادی کو تسلیم کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے دفاع کیلئے عام شہریوں کو مسلح کرنے کا فیصلہ

اسے بھی پڑھیں: روس یوکرین کشیدگی: بحر اسود میں ترک مال بردار جہاز نشانہ بن گیا

روس کی جانب سے کریمیا پر 2014 میں حملے کے بعد ماسکو کے حمایت یافتہ باغیوں نے الگ ہونے والے علاقوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ روس نے یہ حملے اس وقت کیا جب یوکرین میں بڑے پیمانے پر مظاہرین نے روس نواز صدر وکٹر یانوکووچ کو معزول ہونے پر مجبور کردیا تھا۔

اس کے بعد سے مشرقی یوکرین میں باغیوں اور یوکرینی فورسز کے درمیان لڑائی میں تقریباً 14 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس دوران مختصر دورانیہ کی جنگ بندی بھی ہوئی لیکن حالیہ دنوں میں خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اسی سے متعلق: روسی صدر یوکرین کے معاملے پرامن کوموقع دیں، اقوام متحدہ

یہ بھی پڑھیں: روس سے تنازعہ:یوکرین کے عوام سابقہ خاتون وزیراعظم کو یاد کرنے لگے

اسے بھی پڑھیں: روس کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے، یوکرینی صدر

روسی صدر نے کہا کہ فوجی آپریشن کا مقصد ڈونیٹسک اور لوہانسک علاقوں میں لوگوں کا دفاع کرنا ہے۔ دوسری جانب کیف اور اس کے مغربی اتحادیوں نے روسی صدر کے ان دعوؤں کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے مسترد کیا کہ یوکرین کو نیو نازیوں کے ذریعے چلایا جا رہا ہے۔

یوکرین نے روس کو جواب دیا کہ کیف اب ایک آمرانہ روس کے برعکس جمہوری اداروں کے ساتھ ایک ملک ہے۔

کئی مہینوں سے روسی حملے کے خدشات بڑھ رہے تھے۔

علاوہ ازیں روس نے متعدد مرتبہ امریکا اور اس کے اتحادیوں پر یوکرین کو نیٹو کے فوجی اتحاد میں شامل ہونے سے روکنے اور ماسکو کو اس کی ضمانتیں دینے کے لیے روس کے مطالبات کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔
Load Next Story