یوکرین پر روسی حملہ تیل اور سونا مزید مہنگا اسٹاک مارکیٹس بھی کریش کرگئیں
روس اور یوکرین میں مسلح تنازع فوراً ختم نہ ہوا تو عالمی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے، ماہرین
کراچی:
یوکرین پر روسی حملے کے اثرات نے تیزی سے عالمی کاروبار و تجارت کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے۔
روسی فوج کی یوکرین پر لشکر کشی کی خبریں پھیلتے ہی تیل کی عالمی منڈی میں جاری بحران اور بھی شدید ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں برینٹ خام تیل کی فی بیرل قیمت 101 ڈالر سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی اوسط فی بیرل قیمت بھی 100 ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے۔
اقتصادی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر روس اور یوکرین میں مسلح تنازع فوری طور پر ختم نہ ہوا تو خام تیل کی عالمی قیمتیں بھی مسلسل بڑھتی رہیں گی جس سے عالمی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دوسری جانب عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں بھی 16 ڈالر فی اونس (1,000 روپے فی دس گرام) کا اضافہ ہوچکا ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے عالمی اسٹاک مارکیٹس بھی کریش کرگئیں۔ جاپانی اسٹاک مارکیٹ کے انڈیکس میں ٹریڈنگ کے آغاز پر ہی 2.01 پوائنٹس کم ہوچکے ہیں جبکہ چین کی شنگھائی کمپوزٹ کے انڈیکس میں بھی 1.96 پوائنٹس کی کمی آچکی ہے۔
امریکی اسٹاک مارکیٹ 'نیسڈیک' پہلے ہی ممکنہ جنگ کے خدشے کی بناء پر 2.57 پوائنٹس گرچکی ہے جبکہ یورپی اسٹاک مارکیٹس میں بھی 0.42 پوائٹس جتنی کمی واقع ہوئی ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کے اثرات نے تیزی سے عالمی کاروبار و تجارت کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے۔
روسی فوج کی یوکرین پر لشکر کشی کی خبریں پھیلتے ہی تیل کی عالمی منڈی میں جاری بحران اور بھی شدید ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں برینٹ خام تیل کی فی بیرل قیمت 101 ڈالر سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ عالمی منڈی میں خام تیل کی اوسط فی بیرل قیمت بھی 100 ڈالر کے قریب پہنچ چکی ہے۔
اقتصادی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر روس اور یوکرین میں مسلح تنازع فوری طور پر ختم نہ ہوا تو خام تیل کی عالمی قیمتیں بھی مسلسل بڑھتی رہیں گی جس سے عالمی معیشت کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
دوسری جانب عالمی سطح پر سونے کی قیمت میں بھی 16 ڈالر فی اونس (1,000 روپے فی دس گرام) کا اضافہ ہوچکا ہے۔
یوکرین پر روسی حملے کی وجہ سے عالمی اسٹاک مارکیٹس بھی کریش کرگئیں۔ جاپانی اسٹاک مارکیٹ کے انڈیکس میں ٹریڈنگ کے آغاز پر ہی 2.01 پوائنٹس کم ہوچکے ہیں جبکہ چین کی شنگھائی کمپوزٹ کے انڈیکس میں بھی 1.96 پوائنٹس کی کمی آچکی ہے۔
امریکی اسٹاک مارکیٹ 'نیسڈیک' پہلے ہی ممکنہ جنگ کے خدشے کی بناء پر 2.57 پوائنٹس گرچکی ہے جبکہ یورپی اسٹاک مارکیٹس میں بھی 0.42 پوائٹس جتنی کمی واقع ہوئی ہے۔