میٹا نے دنیا کی تمام بڑی زبانوں کے عالمی مترجم سافٹ ویئر پر کام شروع کردیا

فیس بک اور واٹس ایپ کی مرکزی کمپنی نے دنیا کی تمام بڑی زبانوں کےلیے مصنوعی ذہانت پرمبنی مترجم بنانے کا اعلان کیا ہے


ویب ڈیسک February 25, 2022
میٹا کمپنی نے مصنوعی ذہانت کی بنا پر گفتگو کا ترجمہ کرنے والے عالمی مترجم پلیٹ فارم کا اعلان کردیا۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی مالک مرکزی کمپنی میٹا نے مصنوعی ذہانت کے تحت ایک ایسے عالمی مترجم سافٹ ویئر پر کام شروع کردیا ہے جو بڑی زبانوں کے علاوہ تمام چھوٹی زبانوں کے بھی باہمی ترجمہ کرسکے گا۔

میٹا کے مطابق اس مترجم کو دنیا کے ہر باشندے اپنی زبان کے لیے استعمال کرسکیں گے۔ اس سے معیشت اور تعلیم سمیت دنیا کے ہر شعبے میں ایک انقلاب آجائے گا جس کی ضرورت ایک طویل عرصے سے محسوس کی جارہی تھی۔

اس منصوبے کا اعلان مارک زکربرگ نے میٹا کی اعلیٰ سطحی میٹنگ میں کیا ہے۔ میٹنگ میں مؤقف پیش کیا گیا کہ اگرچہ انگریزی ، چینی اور ہسپانوی وغیرہ دنیا کی بڑی زبانیں ہیں لیکن 20 سے 30 فیصد افراد ایسے بھی ہیں جو یہ تینوں زبانیں نہیں بولتے اور نہ سمجھتے ہیں۔

اسی بنا پر ایک عالمگیر مترجم کی ضرورت محسوس کی جاتی رہی تھی۔ لیکن دوسری جانب خود میٹا اپنے تھری ڈی ورچول ماحول ہورائزن اور دیگر ایپلی کیشنز میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفشل انٹیلی جنس) یا اے آئی کو بڑے پیمانے پر استعمال کررہا ہے۔ اب کمپنی اے آئی کی بدولت اس کام کو مزید تیز کرتے ہوئے ایک عالمی مترجم پلیٹ فارم پیش کرے گی جسے 'یونیورسل اسپیچ ٹرانسلیٹر' کا نام دیا گیا ہے۔

لیکن میٹا نے اس کام کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی طرح دنیا کی کسی بھی اہم زبان کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا۔ اسی لیے مختلف زبانوں کے لیے ٹرانسلیشن کے مختلف ماڈل بنائے جائیں گے اور اے آئی کی بدولت انہیں تربیت فراہم کی جائے گی۔ دوم یونیورسل اسپچ ٹرانسلیٹر کو اس قابل بنایا جائے گا کہ اسے براہِ راست ایک سے دوسری زبان کے لیے استعمال کیا جاسکے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اکثر مترجم ایپس میں کہی جانے والی باتوں کو پہلے ٹیکسٹ میں بدلا جاتا ہے اور اسی ٹیکسٹ کو پڑھ کر دوسری زبان میں بدلا جاتا ہے۔ لیکن اب یونیورسل ٹرانسلیٹر کی بدولت بولی جانے والی زبان فوری طور پر دوسری زبان میں بدل جائے گی۔

تاہم میٹا نے اس کی کوئی حتمی تاریخ نہیں دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں