روس سے تنازعہیوکرین کے عوام سابقہ خاتون وزیراعظم کو یاد کرنے لگے
یولیا توموسینکووا نے 2011 سے2014 تک جیل بھی کاٹی
کراچی:
روس کی جانب سے یوکرین میں جنگ چھیڑنے کے بعد عوام اپنی پہلی اور سابقہ خاتون وزیراعظم یولیا توموسینکووا کو یاد کرنے لگے۔
یولیا توموسینکووا دو مرتبہ یوکرین کی وزیراعظم رہیں اور اس دوران وہ کھل کر روس کے خلاف بولتی تھیں۔ یولیا مغربی ممالک سے بہتر تعقات کی حامی تھیں اور یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنا چاہتی تھیں۔
یوکرین پر روس کے حملے درمیان یوکرین کی ایک ایسی لیڈر کو یاد کیا جارہا ہے، جس کا ڈر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بھی تھا، یولیا کچھ مہینوں کیلئے 2005 میں اور پھر 2007 سے 2010 تک یوکرین کی وزیر اعظم رہی ہیں۔ یولیا اپنی مدت کار میں مغربی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کرتی رہیں اور ان کے دور میں روس ہمیشہ دو قدم پیچھے ہی رہا۔ انہوں نے کئی مرتبہ روس کو کھلا چیلنج بھی کیا کہ وہ لڑے بغیر روس کو اپنے ملک کی ایک انچ زمین دینے کے حق میں نہیں۔
یولیا کو یوکرین میں گیس کوئن کے نام سے جانا جاتا تھا کیونکہ وہ گیس کا کاروبار سے منسلک تھیں۔ ان کا شمار یوکرین کی سب سے کامیاب کاروباری خاتون میں ہوتا تھا۔
یاد رہے کہ یولیا نے 2010 میں صدارتی الیکشن لڑا ، جس میں ان کی شکست ہوئی۔ یولیا کے وزیر اعظم رہتے ہوئے روس کے ساتھ ہوئی ایک گیس ڈیل میں بدعنوانی کے الزام میں صدر وکٹر نے انہیں جیل بھیج دیا اور 2011 سے 2014 تک انہیں جیل کاٹنا پڑی۔
سال 2005 میں یولیا کو فوربس میگزین نے دنیا کی سب سے طاقتور خواتین کی فہرست میں تیسرے نمبر پر تھیں۔ یولیا یوکرین ہی نہیں بلکہ سابقہ سویت یونین کے ممالک میں پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔
روس کی جانب سے یوکرین میں جنگ چھیڑنے کے بعد عوام اپنی پہلی اور سابقہ خاتون وزیراعظم یولیا توموسینکووا کو یاد کرنے لگے۔
یولیا توموسینکووا دو مرتبہ یوکرین کی وزیراعظم رہیں اور اس دوران وہ کھل کر روس کے خلاف بولتی تھیں۔ یولیا مغربی ممالک سے بہتر تعقات کی حامی تھیں اور یوکرین کو نیٹو میں شامل کرنا چاہتی تھیں۔
یوکرین پر روس کے حملے درمیان یوکرین کی ایک ایسی لیڈر کو یاد کیا جارہا ہے، جس کا ڈر روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کو بھی تھا، یولیا کچھ مہینوں کیلئے 2005 میں اور پھر 2007 سے 2010 تک یوکرین کی وزیر اعظم رہی ہیں۔ یولیا اپنی مدت کار میں مغربی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کرتی رہیں اور ان کے دور میں روس ہمیشہ دو قدم پیچھے ہی رہا۔ انہوں نے کئی مرتبہ روس کو کھلا چیلنج بھی کیا کہ وہ لڑے بغیر روس کو اپنے ملک کی ایک انچ زمین دینے کے حق میں نہیں۔
یولیا کو یوکرین میں گیس کوئن کے نام سے جانا جاتا تھا کیونکہ وہ گیس کا کاروبار سے منسلک تھیں۔ ان کا شمار یوکرین کی سب سے کامیاب کاروباری خاتون میں ہوتا تھا۔
یاد رہے کہ یولیا نے 2010 میں صدارتی الیکشن لڑا ، جس میں ان کی شکست ہوئی۔ یولیا کے وزیر اعظم رہتے ہوئے روس کے ساتھ ہوئی ایک گیس ڈیل میں بدعنوانی کے الزام میں صدر وکٹر نے انہیں جیل بھیج دیا اور 2011 سے 2014 تک انہیں جیل کاٹنا پڑی۔
سال 2005 میں یولیا کو فوربس میگزین نے دنیا کی سب سے طاقتور خواتین کی فہرست میں تیسرے نمبر پر تھیں۔ یولیا یوکرین ہی نہیں بلکہ سابقہ سویت یونین کے ممالک میں پہلی خاتون وزیراعظم تھیں۔