قیدیوں کے گلے کاٹنا کونسی شریعت ہے پرویز رشید
بھارت نے تو ہمارے 90 ہزار قیدیوں سے ایسا سلوک نہیں کیا تھا، حکومت کو بھی شکایتیں ہیں،وفاقی وزیر اطلاعات
وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے۔ حکومت کی خواہش ہے کہ خون خرابے کے بغیر امن کی منزل حاصل کرلیں۔
ایف سی اہلکاروں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا ہے وہ شرعی تھا؟۔ اس قسم کی کارروائی توبھارت جیسے دشمن نے بھی ہمارے90 ہزار قیدیوں کے ساتھ نہیں کی تھی۔ شریعت لانے والے بتائیں کہ قیدیوں کی گردنیں کس اصول کے تحت کاٹی گئیں؟۔ طالبان کو اگر کوئی شکایت ہے تو مذاکراتی کمیٹی کے علم میں لائیں ۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ پاکستانی دفاعی اداروں کی صلاحیتیں کسی بھی طور پر کم ہیں۔ مغوی ایف سی اہلکاروں کے قتل کا واقعہ کب اور کہاں پیش آیا اس حوالے سے مکمل تفصیلات نہیں آئیں تاہم طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد کو اگر کوئی شکایت تھی تو مذاکراتی کمیٹی کو آگاہ کرنا چاہیئے تھا۔ طالبان سوال کرنے سے پہلے قوم کے دکھوں کا جواب دیں، حکومت کو بھی طالبان سے مختلف معاملات پر شکایات ہیں۔ شریعت لانے والے بتائیں کہ کیا انھوں نے ہمارے قیدیوں کے ساتھ شریعت کے مطابق سلوک کیا؟۔
بھارت نے ہمارے قیدی جنیوا معاہدے کے تحت رکھے جبکہ بھارت کے قیدی بھی ہمارے پاس تھے لیکن وہی سلوک کیا جو اسلام نے بتایا ہے۔ حکومتی کمیٹی طالبان کے موقف سے آگاہ کرے گی پھر فیصلہ کریں گے۔ اقوام متحدہ کی فوج میں پاکستان سرفہرست ہوتا ہے۔ جو دوسرے ملکوں میں جا کر امن قائم کرسکتے ہیں وہ پاکستان میں بھی امن قائم کرسکتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کو بھی شکایتیں ہیں، پہلے طالبان کو ہمارے سوالوں کو جواب دینا ہوگا۔ کیا ہمارے 90 ہزار قیدیوں میں سے کسی ایک کی بھی گردن بھارت نے کاٹی تھی؟۔ اس وقت دو کمیٹیاں موجود ہیں۔ ہم منتظر ہیں جب ان کی جانب سے جواب آئیگا، ہماری کمیٹی ہمیں آگاہ کریگی تو ہی فیصلہ کیا جائیگا۔
اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی میں پولیس کی بس کو نشانہ بنانے اور ایف سی کے اہلکاروں کا قتل کیا پیغام ہے؟ بھارت نے دشمن ملک ہونے کے باوجود قیدیوں کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی پیروی کی اور ان کی گردنیں نہیں کاٹیں، ہمارے پاس بھی بھارت کے قیدی تھے، وہ غیرمسلم تھے پھر بھی پاکستان نے ان کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک کیا۔ یہاں پر شریعت کے نعرے لگانے والے یہ بتادیں کہ کس قانون کے تحت پاکستانیوں کی گردنیں کاٹی گئیں، تین سال تک ایف سی کے اہلکاروں کو اذیت کا نشانہ بنایا گیا، ان کے خاندانوں کو غمزدہ کیا اور پھر تین سال بعد بڑے فخر سے کہا جا رہا ہے کہ ان کی گردنیں کاٹ دی ہیں۔
سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس کے بارے میں انھوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری کا عمل جاری ہے۔ کسی بھی سرکاری ادارے سے ریگولر،کنٹریکٹ یا ڈیلی ویجز والوں کو نہیں نکالا جائیگا۔ ملک کے مختلف حصوں میں جس طرح دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں ایسے ہی غیرملکی ایجنسیاں جو پاکستان کے اندر نظر آئیں ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایف سی اہلکاروں کے قتل میں ٹی ٹی پی کے عہدیداروں کو نامزد کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ابھی تک تفصیلات سامنے نہیں آئیں، جہاں اور جس طرح کا وقوعہ سامنے آئے گا ویسے ہی قانون کے مظابق ایف آئی آر درج کی جائے گی۔
ایف سی اہلکاروں کے ساتھ جو سلوک کیا گیا ہے وہ شرعی تھا؟۔ اس قسم کی کارروائی توبھارت جیسے دشمن نے بھی ہمارے90 ہزار قیدیوں کے ساتھ نہیں کی تھی۔ شریعت لانے والے بتائیں کہ قیدیوں کی گردنیں کس اصول کے تحت کاٹی گئیں؟۔ طالبان کو اگر کوئی شکایت ہے تو مذاکراتی کمیٹی کے علم میں لائیں ۔ راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو میں انھوں نے کہا کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ پاکستانی دفاعی اداروں کی صلاحیتیں کسی بھی طور پر کم ہیں۔ مغوی ایف سی اہلکاروں کے قتل کا واقعہ کب اور کہاں پیش آیا اس حوالے سے مکمل تفصیلات نہیں آئیں تاہم طالبان ترجمان شاہد اللہ شاہد کو اگر کوئی شکایت تھی تو مذاکراتی کمیٹی کو آگاہ کرنا چاہیئے تھا۔ طالبان سوال کرنے سے پہلے قوم کے دکھوں کا جواب دیں، حکومت کو بھی طالبان سے مختلف معاملات پر شکایات ہیں۔ شریعت لانے والے بتائیں کہ کیا انھوں نے ہمارے قیدیوں کے ساتھ شریعت کے مطابق سلوک کیا؟۔
بھارت نے ہمارے قیدی جنیوا معاہدے کے تحت رکھے جبکہ بھارت کے قیدی بھی ہمارے پاس تھے لیکن وہی سلوک کیا جو اسلام نے بتایا ہے۔ حکومتی کمیٹی طالبان کے موقف سے آگاہ کرے گی پھر فیصلہ کریں گے۔ اقوام متحدہ کی فوج میں پاکستان سرفہرست ہوتا ہے۔ جو دوسرے ملکوں میں جا کر امن قائم کرسکتے ہیں وہ پاکستان میں بھی امن قائم کرسکتے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق پرویز رشید نے کہا کہ حکومت کو بھی شکایتیں ہیں، پہلے طالبان کو ہمارے سوالوں کو جواب دینا ہوگا۔ کیا ہمارے 90 ہزار قیدیوں میں سے کسی ایک کی بھی گردن بھارت نے کاٹی تھی؟۔ اس وقت دو کمیٹیاں موجود ہیں۔ ہم منتظر ہیں جب ان کی جانب سے جواب آئیگا، ہماری کمیٹی ہمیں آگاہ کریگی تو ہی فیصلہ کیا جائیگا۔
اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی میں پولیس کی بس کو نشانہ بنانے اور ایف سی کے اہلکاروں کا قتل کیا پیغام ہے؟ بھارت نے دشمن ملک ہونے کے باوجود قیدیوں کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کی پیروی کی اور ان کی گردنیں نہیں کاٹیں، ہمارے پاس بھی بھارت کے قیدی تھے، وہ غیرمسلم تھے پھر بھی پاکستان نے ان کے ساتھ بین الاقوامی قوانین کے مطابق سلوک کیا۔ یہاں پر شریعت کے نعرے لگانے والے یہ بتادیں کہ کس قانون کے تحت پاکستانیوں کی گردنیں کاٹی گئیں، تین سال تک ایف سی کے اہلکاروں کو اذیت کا نشانہ بنایا گیا، ان کے خاندانوں کو غمزدہ کیا اور پھر تین سال بعد بڑے فخر سے کہا جا رہا ہے کہ ان کی گردنیں کاٹ دی ہیں۔
سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری سے متعلق سپریم کورٹ میں کیس کے بارے میں انھوں نے کہا کہ سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری کا عمل جاری ہے۔ کسی بھی سرکاری ادارے سے ریگولر،کنٹریکٹ یا ڈیلی ویجز والوں کو نہیں نکالا جائیگا۔ ملک کے مختلف حصوں میں جس طرح دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں کی جارہی ہیں ایسے ہی غیرملکی ایجنسیاں جو پاکستان کے اندر نظر آئیں ان کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایف سی اہلکاروں کے قتل میں ٹی ٹی پی کے عہدیداروں کو نامزد کرنے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ابھی تک تفصیلات سامنے نہیں آئیں، جہاں اور جس طرح کا وقوعہ سامنے آئے گا ویسے ہی قانون کے مظابق ایف آئی آر درج کی جائے گی۔