غیر مشروط جنگ بندی کے بغیر مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے عرفان صدیقی
طالبان نے حکومتی کمیٹی کی اپیل کو اہمیت دی نہ کوئی جواب، سانحہ مہمند ایجنسی کے بعد مذاکرات جاری رکھنا ممکن نہیں رہا
حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے کوآرڈینٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ غیر مشروط جنگ بندی کے بغیر مذاکراتی عمل آگے نہیں بڑھ سکتا۔
طالبان کی نامزد کردہ کمیٹی کی نیت پر کوئی شک ہے اور نہ اس سے کوئی شکوہ، شکایت ہے۔ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا پرتشدد کارروائیاں غیرمشروط بند ہونے پر ہی طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی تاحال قائم ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر مذاکراتی کمیٹی نے خلوص دل سے اپنا مشن شروع کیا تاہم سترہ روز کے مذاکراتی عمل کے دوران دہشت گردی کی درجنوں کارروائیاں ہوئیں جس میں سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس کے باوجود حکومتی کمیٹی نے صبروتحمل کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھا۔ چودہ فروری کو ملاقات سے پہلے کراچی میں تیرہ پولیس اہلکار شہید کر دیے گئے۔
طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا جس میں پر تشدد کاروائیاں نہ کرنے کے واضح اعلان کے باوجود اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ ابھی مشترکہ اعلامیے کا واضح جواب آنا تھا کہ مہمند ایجنسی کا سانحہ پیش آگیا۔ اس سنگین واقعہ کے بعد حکومتی کمیٹی کیلیے مذاکرات جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے کہا طالبان کی مذاکراتی کمیٹی سے کوئی شکوہ نہیں۔ یقین ہے کہ مولانا سمیع الحق اور ان کی کمیٹی کے دیگر ارکان خلوص دل سے امن چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق عرفان صدیقی نے کہا طالبان نے حکومتی کمیٹی کی اپیل کو کوئی اہمیت دی اور نہ ہی جواب دیا۔ معاملات جہاں روکے تھے ابھی وہیں پر ہیں۔
حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اﷲ یوسفزئی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک ہے تاہم ابھی مذاکرات ختم نہیں ہوئے' اگر طالبان ایف سی اہلکاروں کے قتل کے واقعہ اور جنگ بندی سے متعلق وضاحت نہیں دیتے تو پھر شاید مذاکرات ختم کرنا پڑیں، فوجی آپریشن کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ طالبان کمیٹی سے غیر رسمی ملاقات ہو سکتی ہے۔ افغان طالبان کے رہنما ملا عمر سے ابھی تک کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ وزیر اعظم مایوس نہیں ہوئے، وہ مذاکرات کے خواہش مند ہیں۔ حکومتی کمیٹی کے ایک اور رکن رستم شاہ مہمند نے کہا گیند اب طالبان کے کورٹ میں ہے، فائر بندی ہو جائے اور سویلین قیدیوں کو رہا کر دیا جائے تو طالبان اور حکومتی کمیٹی کی بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ جب تک طالبان جنگ بندی کا اعلان اور اس پر عمل درآمد نہیں کرتے اس وقت تک مذاکرات کا عمل معطل رہے گا۔
طالبان کی نامزد کردہ کمیٹی کی نیت پر کوئی شک ہے اور نہ اس سے کوئی شکوہ، شکایت ہے۔ ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا پرتشدد کارروائیاں غیرمشروط بند ہونے پر ہی طالبان سے مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی تاحال قائم ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر مذاکراتی کمیٹی نے خلوص دل سے اپنا مشن شروع کیا تاہم سترہ روز کے مذاکراتی عمل کے دوران دہشت گردی کی درجنوں کارروائیاں ہوئیں جس میں سو سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے۔ اس کے باوجود حکومتی کمیٹی نے صبروتحمل کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری رکھا۔ چودہ فروری کو ملاقات سے پہلے کراچی میں تیرہ پولیس اہلکار شہید کر دیے گئے۔
طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا جس میں پر تشدد کاروائیاں نہ کرنے کے واضح اعلان کے باوجود اس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ ابھی مشترکہ اعلامیے کا واضح جواب آنا تھا کہ مہمند ایجنسی کا سانحہ پیش آگیا۔ اس سنگین واقعہ کے بعد حکومتی کمیٹی کیلیے مذاکرات جاری رکھنا ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے کہا طالبان کی مذاکراتی کمیٹی سے کوئی شکوہ نہیں۔ یقین ہے کہ مولانا سمیع الحق اور ان کی کمیٹی کے دیگر ارکان خلوص دل سے امن چاہتے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق عرفان صدیقی نے کہا طالبان نے حکومتی کمیٹی کی اپیل کو کوئی اہمیت دی اور نہ ہی جواب دیا۔ معاملات جہاں روکے تھے ابھی وہیں پر ہیں۔
حکومتی کمیٹی کے رکن رحیم اﷲ یوسفزئی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ طالبان سے مذاکرات میں ڈیڈ لاک ہے تاہم ابھی مذاکرات ختم نہیں ہوئے' اگر طالبان ایف سی اہلکاروں کے قتل کے واقعہ اور جنگ بندی سے متعلق وضاحت نہیں دیتے تو پھر شاید مذاکرات ختم کرنا پڑیں، فوجی آپریشن کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ طالبان کمیٹی سے غیر رسمی ملاقات ہو سکتی ہے۔ افغان طالبان کے رہنما ملا عمر سے ابھی تک کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ وزیر اعظم مایوس نہیں ہوئے، وہ مذاکرات کے خواہش مند ہیں۔ حکومتی کمیٹی کے ایک اور رکن رستم شاہ مہمند نے کہا گیند اب طالبان کے کورٹ میں ہے، فائر بندی ہو جائے اور سویلین قیدیوں کو رہا کر دیا جائے تو طالبان اور حکومتی کمیٹی کی بات آگے بڑھ سکتی ہے۔ جب تک طالبان جنگ بندی کا اعلان اور اس پر عمل درآمد نہیں کرتے اس وقت تک مذاکرات کا عمل معطل رہے گا۔