سندھ تمام اسپتالوں میں کولڈ اسٹوریج سینٹرز اور مردہ خانے بنانے کا اعلان

پاکستان میں ہر سال 30 ہزار خواتین کسی نہ کسی پیچیدگی کی وجہ سے ہلاک ہوجاتی ہیں، صوبائی وزیر صحت عذراپیچوہو

کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ماں اور بچے کی صحت کی دیکھ بھال کو مزید بہتر بنانا ہے،پروفیسر رضیہ کوریجوودیگرکاکانفرنس سے خطاب ۔ فوٹو : فائل

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے سندھ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں کولڈ اسٹوریج سینٹرز اور مردہ خانے قائم کیے جائیں گے۔

صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے جمعہ کو3 روزہ 18 ویں بین الاقوامی کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا ہے کہ سندھ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں کولڈ اسٹوریج سینٹرز اور اسپتالوں میں جاں بحق ہونے والوں کے لیے مردہ خانے قائم کیے جائیں گے۔

کانفرنس پاکستان سوسائٹی آف گائناکالوجی کے جانب سے کراچی میں جمعے کو شروع کی گئی جو 27 فروری تک کراچی کے مقامی ہوٹل میں جاری رہے گی، کانفرنس کا موضوع کوویڈ19، خواتین کی صحت کیلیے ایک مسلسل چیلنج ہے، کانفرنس کے انعقاد کا مقصد ماں اور بچے کی صحت کی دیکھ بھال کو مزید بہتر بنانا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں دورانِ زچگی ہونے والی اموات کی شرح کو کم کرنا ہے، کانفرنس کا افتتاح صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے کیا۔


ان کا کہنا کہ کراچی سمیت تمام سرکاری اسپتالوں میں کولڈ اسٹوریج اور سول اسپتال کے کولڈ اسٹوریج سینٹر کو جلد فعال کردیا جائے گااور سرکاری اسپتالوں میں جاں بحق ہونے والوں کیمیت کو رکھنے کیلیے مردہ خانے بھی قائم کیے جائیں گے۔

انھوں نے کوویڈ وبا کے دوران اسپتالوں جاں بحق ہونے والوں طبی عملے کو خراج عقیدت پیش کیا اور کہاکہ فرنٹ لائن ہیلتھ ورکروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دیا، سوسائٹی کی صدر پروفیسر رضیہ کوریجو، جنرل سیکریٹری پروفیسر حلیمہ یاسمین، کور کمیٹی کے ممبران پروفیسر آفتاب منیر، ڈاکٹر سادیہ احسن پال، پروفیسر نصرت شاہ، سمیت سائنسی محقیقین، کمیونٹی ہیلتھ کے ماہرین سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

سوسائٹی کے صدر پروفیسر رضیہ کوریجو، پروفیسر حلیمہ یاسمین اور دیگر ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں کورونا وباکے دوران ماہر امراض نسواں نے اپنی بھرپور خدمات انجام دیں جبکہ اس دوران حمل کے حوالے سے سوسائٹی نے اپنی گائیڈلائن پیش کیں۔
Load Next Story