امریکا افغانستان سے انخلا کے بعد بھی معاونت جاری رکھے سیکریٹری دفاع
پاک فوج کی قربانیاں نیٹو ایساف سے زیادہ ہیں، جنرل لائیڈ جیمزآسٹن
پاکستان نے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ خطے کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر افغانستان سے نیٹو اور ایساف فورسز کے انخلا کے حوالے دی جانیوالی ڈیڈ لائن میں جلد بازی نہ کی جائے کیونکہ نیٹو اور ایساف فورسز کے جانے کے بعد افغان نیشنل سیکیورٹی فورسز اس قابل نہیں ہوں گی کہ خطے میں پائیدار امن کیلئے کوئی موثر کردار ادا کر سکیں اور اس کے پاکستان پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
اس بات کا اظہار سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یٰسین ملک نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جمیز آسٹن سے ملاقات میں کیا ۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمت کے عمل کی مکمل حمایت جاری رکھے گا ، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور پائیدار استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری دفاع نے کہا کہ امریکہ نیٹو فورسز کے افغانستان سے جانے کے بعد پاکستان کیساتھ نیا معاہدہ کرے جس میں افغان حکومت کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹری دفاع نے مطالبہ کیا کہ امریکا افغانستان سے جانے کے بعد بھی پاکستان کیساتھ اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں معاونت جاری رکھے تاکہ پاکستان خطے میں سکیورٹی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرسکے۔
جنرل لائیڈ جمیز آسٹن نے تسلیم کیا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسسز اور عوام نے دہشت گردی کی لعنت کا مردانہ وا مقابلہ کیا ہے۔ جنرل جمیز نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف40ہزار پاکستانی سیکیورٹی فورسسزاور عوام نے جانوں کی قربانی دی ہے اور بلا شبہ یہ قربانیاں نیٹو اور ایساف فورسسز کی قربانیوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ نمائندے کے مطابق جنرل لائیڈ جیمز آسٹن نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔ اس دوران دوطرفہ تعلقات اور پیشہ ورانہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقاتوں میں خطے کی سیکیورٹی کی صورتحال اور افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا کے امور بھی زیر غور آئے۔ پاکستان کی عسکری حکام سے ملاقاتوں کے بعد جنرل لائیڈ واپس روانہ ہوگئے ۔
امریکی سفارتخانے کے مطابق جنرل لائیڈ جے آسٹن نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے دوسرے دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی ہم منصبوں سے ملاقاتوں پر اظہار تشکر کرتے ہوئے علاقائی استحکام میں پاک امریکہ دفاعی تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا اور علاقائی سلامتی کے مشترکہ اغراض و مقاصد کو مزید آگے بڑھانے کیلیے کام جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ آئی این پی نے ایک ٹی وی کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی کمانڈر نے پاکستانی دفاعی حکام سے ملاقاتوں میں افغان طالبان کی جانب سے اغوا کے بعد مبینہ طور پر شمالی وزیرستان میں رکھے گئے اپنے فوجی بوئے برگدال کی رہائی کے حوالے سے مدد طلب کر لی جبکہ پاکستان نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے۔
اس بات کا اظہار سیکریٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر) آصف یٰسین ملک نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ جنرل لائیڈ جمیز آسٹن سے ملاقات میں کیا ۔ ذرائع کے مطابق سیکرٹری دفاع آصف یاسین ملک نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مفاہمت کے عمل کی مکمل حمایت جاری رکھے گا ، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے اور پائیدار استحکام کیلئے اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ سیکریٹری دفاع نے کہا کہ امریکہ نیٹو فورسز کے افغانستان سے جانے کے بعد پاکستان کیساتھ نیا معاہدہ کرے جس میں افغان حکومت کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔ ذرائع کے مطابق سیکریٹری دفاع نے مطالبہ کیا کہ امریکا افغانستان سے جانے کے بعد بھی پاکستان کیساتھ اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں معاونت جاری رکھے تاکہ پاکستان خطے میں سکیورٹی کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کرسکے۔
جنرل لائیڈ جمیز آسٹن نے تسلیم کیا کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسسز اور عوام نے دہشت گردی کی لعنت کا مردانہ وا مقابلہ کیا ہے۔ جنرل جمیز نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف40ہزار پاکستانی سیکیورٹی فورسسزاور عوام نے جانوں کی قربانی دی ہے اور بلا شبہ یہ قربانیاں نیٹو اور ایساف فورسسز کی قربانیوں سے کہیں زیادہ ہیں۔ نمائندے کے مطابق جنرل لائیڈ جیمز آسٹن نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل راشد محمود اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بھی الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔ اس دوران دوطرفہ تعلقات اور پیشہ ورانہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقاتوں میں خطے کی سیکیورٹی کی صورتحال اور افغانستان سے اتحادی افواج کے انخلا کے امور بھی زیر غور آئے۔ پاکستان کی عسکری حکام سے ملاقاتوں کے بعد جنرل لائیڈ واپس روانہ ہوگئے ۔
امریکی سفارتخانے کے مطابق جنرل لائیڈ جے آسٹن نے امریکی سینٹرل کمانڈ کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے دوسرے دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی ہم منصبوں سے ملاقاتوں پر اظہار تشکر کرتے ہوئے علاقائی استحکام میں پاک امریکہ دفاعی تعلقات کی اہمیت کا اعادہ کیا اور علاقائی سلامتی کے مشترکہ اغراض و مقاصد کو مزید آگے بڑھانے کیلیے کام جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ آئی این پی نے ایک ٹی وی کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکی کمانڈر نے پاکستانی دفاعی حکام سے ملاقاتوں میں افغان طالبان کی جانب سے اغوا کے بعد مبینہ طور پر شمالی وزیرستان میں رکھے گئے اپنے فوجی بوئے برگدال کی رہائی کے حوالے سے مدد طلب کر لی جبکہ پاکستان نے اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے۔