چاند پر شیشے کی پراسرار گولیاں دریافت
یہ پہلا موقع ہے کہ چاند کے زمین مخالف حصے پر نیم شفاف گولیوں (کنچوں) جیسے شیشے کے ٹکڑے ملے ہیں
LONDON:
چاند کے زمین مخالف حصے پر بھیجی گئی خودکار گاڑی ''یُوٹُو 2'' نے چاند کی مٹی میں شیشے کی نیم شفاف گولیاں دریافت کی ہیں جو زمین پر پائی جانے والی کوارٹز قلموں سے مماثلت رکھتی ہیں۔
بتاتے چلیں کہ غیر معمولی حالات کے تحت عام ریت، کچھ اور معدنیات کے ساتھ مل کر شیشے میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
ماضی کی خلائی مہمات میں چاند پر شیشہ دریافت ہوچکا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ نیم شفاف گولیوں (کنچوں) جیسے شیشے کے ٹکڑے وہاں سے ملے ہیں۔
زمین کے گرد چاند کچھ اس انداز سے گردش کرتا ہے کہ اس کا ایک رُخ ہمیشہ زمین کی طرف اور دوسرا زمین سے مخالف سمت رہتا ہے جسے ہم زمین سے نہیں دیکھ سکتے۔ یہ کیفیت ''ٹائیڈل لاک'' کہلاتی ہے۔
چاند کے زمین مخالف رُخ پر شیشے کی نیم شفاف گولیاں کس طرح بنی ہوں گی؟ اس سوال کا جواب فی الحال ماہرین کے پاس بھی نہیں۔
البتہ، اس بارے میں چینی ماہرین کا مفروضہ ہے کہ شاید آج سے تقریباً چار ارب سال پہلے، جب چاند ''نوجوان'' تھا تو یہاں مسلسل آتش فشاں بھی لاوا اگل رہے تھے جبکہ بڑی تعداد میں شہابِ ثاقب بھی چاند پر برس رہے تھے۔
غالباً یہ عمل اگلے کئی کروڑ سال تک جاری رہا اور شہابیوں نے چاند پر شیشے جیسے مادّے سے ٹکرا کر اپنی شدید گرمی اور دباؤ کی بناء پر یہ شیشے کی یہ نیم شفاف گولیاں بنا دیں۔
چین کا ''یُوٹُو 2'' روور 2019 میں چاند کے زمین مخالف حصے پر اُترا تھا جبکہ اسے صرف تین ماہ تک کام کرنے کےلیے بھیجا گیا تھا۔
تاہم یہ اب تک کام کررہا ہے اور چاند کے زمین مخالف حصے پر اُترنے والے اوّلین روور ہونے کے ساتھ ساتھ طویل ترین مدت تک کارآمد رہنے والی مشین کا اعزاز بھی حاصل کرچکا ہے۔
پچھلے مہینے ''یُوٹُو 2'' روور نے دریافت کیا تھا کہ چاند کے زمین مخالف حصے کی مٹی اگرچہ خشک ہے لیکن پھر بھی وہ کیچڑ جیسی چپچپی یعنی چپکنے والی خاصیت رکھتی ہے۔
ابھی یہ حیرت ختم نہ ہوئی تھی کہ اسی روور نے ایک نئی دریافت سے ہمیں مزید حیران کردیا ہے۔
سورج، نظامِ شمسی، زمین اور چاند وغیرہ کی ابتداء سے متعلق بہت کچھ جاننے کے باوجود آج بھی اس بارے میں بہت سی باتیں ہمارے لیے نامعلوم ہیں۔
چینی سائنسدانوں نے اس دریافت کا اعلان ریسرچ جرنل ''سائنس بلیٹن'' کے تازہ شمارے میں اپنے ایک مقالے (ریسرچ پیپر) کی صورت میں کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دریافت ابتدائی نوعیت کی ہے۔
''یُوٹُو 2'' چاند گاڑی کا سفر اب تک جاری ہے اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر چاند سے شیشے کی نیم شفاف گولیاں زیادہ تعداد و مقدار میں دریافت ہوئیں تو اس سے چینی ماہرین کے مفروضے کی تصدیق ہوگی۔
اس سب سے ہٹ کر، چاند کے زمین مخالف حصے پر مزید خودکار گاڑیاں (روورز) بھیجنے اور وہاں سے مٹی کے مزید نمونے جمع کرکے زمین پر لانے کی ضرورت بھی اس دریافت کی روشنی میں زیادہ محسوس کی جارہی ہے۔
چاند کے زمین مخالف حصے پر بھیجی گئی خودکار گاڑی ''یُوٹُو 2'' نے چاند کی مٹی میں شیشے کی نیم شفاف گولیاں دریافت کی ہیں جو زمین پر پائی جانے والی کوارٹز قلموں سے مماثلت رکھتی ہیں۔
بتاتے چلیں کہ غیر معمولی حالات کے تحت عام ریت، کچھ اور معدنیات کے ساتھ مل کر شیشے میں تبدیل ہوجاتی ہے۔
ماضی کی خلائی مہمات میں چاند پر شیشہ دریافت ہوچکا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ نیم شفاف گولیوں (کنچوں) جیسے شیشے کے ٹکڑے وہاں سے ملے ہیں۔
زمین کے گرد چاند کچھ اس انداز سے گردش کرتا ہے کہ اس کا ایک رُخ ہمیشہ زمین کی طرف اور دوسرا زمین سے مخالف سمت رہتا ہے جسے ہم زمین سے نہیں دیکھ سکتے۔ یہ کیفیت ''ٹائیڈل لاک'' کہلاتی ہے۔
چاند کے زمین مخالف رُخ پر شیشے کی نیم شفاف گولیاں کس طرح بنی ہوں گی؟ اس سوال کا جواب فی الحال ماہرین کے پاس بھی نہیں۔
البتہ، اس بارے میں چینی ماہرین کا مفروضہ ہے کہ شاید آج سے تقریباً چار ارب سال پہلے، جب چاند ''نوجوان'' تھا تو یہاں مسلسل آتش فشاں بھی لاوا اگل رہے تھے جبکہ بڑی تعداد میں شہابِ ثاقب بھی چاند پر برس رہے تھے۔
غالباً یہ عمل اگلے کئی کروڑ سال تک جاری رہا اور شہابیوں نے چاند پر شیشے جیسے مادّے سے ٹکرا کر اپنی شدید گرمی اور دباؤ کی بناء پر یہ شیشے کی یہ نیم شفاف گولیاں بنا دیں۔
چین کا ''یُوٹُو 2'' روور 2019 میں چاند کے زمین مخالف حصے پر اُترا تھا جبکہ اسے صرف تین ماہ تک کام کرنے کےلیے بھیجا گیا تھا۔
تاہم یہ اب تک کام کررہا ہے اور چاند کے زمین مخالف حصے پر اُترنے والے اوّلین روور ہونے کے ساتھ ساتھ طویل ترین مدت تک کارآمد رہنے والی مشین کا اعزاز بھی حاصل کرچکا ہے۔
پچھلے مہینے ''یُوٹُو 2'' روور نے دریافت کیا تھا کہ چاند کے زمین مخالف حصے کی مٹی اگرچہ خشک ہے لیکن پھر بھی وہ کیچڑ جیسی چپچپی یعنی چپکنے والی خاصیت رکھتی ہے۔
ابھی یہ حیرت ختم نہ ہوئی تھی کہ اسی روور نے ایک نئی دریافت سے ہمیں مزید حیران کردیا ہے۔
سورج، نظامِ شمسی، زمین اور چاند وغیرہ کی ابتداء سے متعلق بہت کچھ جاننے کے باوجود آج بھی اس بارے میں بہت سی باتیں ہمارے لیے نامعلوم ہیں۔
چینی سائنسدانوں نے اس دریافت کا اعلان ریسرچ جرنل ''سائنس بلیٹن'' کے تازہ شمارے میں اپنے ایک مقالے (ریسرچ پیپر) کی صورت میں کیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ دریافت ابتدائی نوعیت کی ہے۔
''یُوٹُو 2'' چاند گاڑی کا سفر اب تک جاری ہے اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر چاند سے شیشے کی نیم شفاف گولیاں زیادہ تعداد و مقدار میں دریافت ہوئیں تو اس سے چینی ماہرین کے مفروضے کی تصدیق ہوگی۔
اس سب سے ہٹ کر، چاند کے زمین مخالف حصے پر مزید خودکار گاڑیاں (روورز) بھیجنے اور وہاں سے مٹی کے مزید نمونے جمع کرکے زمین پر لانے کی ضرورت بھی اس دریافت کی روشنی میں زیادہ محسوس کی جارہی ہے۔