تھرکول پروجیکٹ کیلیے 400 ملین ڈالر کی ایکٹوٹی حاصل کرلی قائم علی شاہ

منصوبے کو ملک میں نمایاں مقام حاصل ہوگیا، وفاقی حکومت کوئلے کے ذخائر سے استفادہ حاصل کرناچاہتی ہے، قائم علیشاہ

انسانی اعضا کی پیوندکاری کے مزید مراکز کھلنے چاہئیں، وزیراعلیٰ، فوٹو: این این آئی

وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے کہاہے کہ تھرکول پاورپروجیکٹ تھرکے کوئلے کی کانوں کے سنگ بنیادکی تقریب کے بعد تھرپروجیکٹ کوملک کے پاورپروجیکٹس میں نمایاں مقام حاصل ہوگیا ہے، وفاقی حکومت مقامی کوئلے کے ذخائرسے بھرپورطریقے سے استفادہ حاصل کرنے کی خواہاں ہے۔

وزیراعلیٰ ہائوس میں تھرکول پاورپروجیکٹ کی گرائونڈبریکنگ کے بعدکی صورتحال کے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ سنگ بنیادکی تقریب کے بعدسائٹ پرفزیکل کام کا آغاز ہوچکا ہے، متعدد تکنیکی مسائل بشمول حکومتی گارنٹی کامسئلہ حل ہوچکا ہے، اس پروجیکٹ کیلیے400ملین ڈالرز کی ایکوٹی حاصل کرلی گئی ہے اور تھرکول کو وفاقی حکومت کی پاور پالیسی میں شامل کر لیا گیا ہے اور تھرکول پاور پروجیکٹ کی فنانشل کلوز4سے6ماہ کی مدت میں مکمل کر لی جائیگی۔وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے وفدجس کی سربرا ہی ڈائریکٹر سی ڈبلیو یو ڈبلیو کررہے تھے کے ساتھ وزیراعلیٰ ہائوس میں ملاقات کی اوران سے ایشائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے سندھ کے شہروں کی بہتری کے پروگرام جس کا آغاز 2009 میں ہوا تھا پرمؤثرعملدرآمدکے حوالے سے تبادلہ خیال کیا، اس پروگرام پرلاگت کاتخمینہ400ملین ڈالرزہے جس میں سے سندھ حکومت کا حصہ100ملین ڈالرزطے ہواتھا،اس منصوبے کے تحت بالائی سندھ کے سات شہروں سکھر (پرانا، نیا) ، خیرپور، روہڑی ، شکارپور ، لاڑکانہ ، جیکب آباد، اور گھوٹکی شامل ہیں،ان میں تین اہم کام بشمول سولڈویسٹ تلف کرنا، گندے پانی کی نکاسی اور پینے کے پانی کی فراہمی شامل ہے پر کام شروع کیا تھا۔


وزیراعلیٰ سندھ نے ایشیائی ترقیاتی بینک کوشہری ترقی ، کراچی میں ماس ٹرانزٹ منصوبوں ، توانائی، منصوبوں اور زرعی شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے مدعو کرتے ہوئے کہاکہ ہمارے ہاں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔دریں اثنا وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے دیہات کوریگولرکرنے اورمالکانہ حقوق کی اسنادکے اجرامیں سست روی پرعدم اطمینان کااظہارکرتے ہوئے ٹاسک کو2ماہ کے اندر مکمل کرنے کیلیے سینئرممبر بورڈ آف ریوینیوکی سربراہی میں 5رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔یہ احکام انھوں نے کراچی، حیدرآباد،ٹھٹھہ اضلاع کے دیہات کوریگولرکرنے کے مرحلے کی پیش رفت کاجائزہ لینے کیلیے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کے دوران دیے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈپٹی کمشنرکراچی ویسٹ،ڈی سی ملیر ، پی ڈی گوٹھ آباد ، ممبرلینڈ یوٹیلائزیشن کمیٹی کے ممبر ہوںگے،لعل بخش بھٹواورحاجی قاسم بلوچ اس ٹاسک میں کمیٹی کی معاونت کریں گے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے دیہات کوریگولرکرنے کے عمل کی سست روی کے سبب لینڈمافیاسے مقامی آبادی کوخطرات لاحق ہوسکتے ہیں اورایسی صورت حال میں متعلقہ افسران ذمے دارہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ صوبہ کا چیف ایگزیکٹوہونے کے ناطے عوام کوجوابدہ ہیں توایک افسرجوابدہی سے کیسے بچ سکتاہے،بے گھر لوگوںکوگھرفراہم کرنااورلوگوںکے مالکانہ حقوق کاتحفظ پیپلزپارٹی کے منشورکاحصہ ہے،پی پی حکومت نے ملیرکی ترقی کیلیے ملیرڈیولپمنٹ اتھارٹی کے تحت زمین مختص کی ہے اورلیاری کی ترقی کیلیے بھی زمین مختص کی جائیگی۔وزیراعلیٰ نے سندھ میں مزیدانسانی اعضا کی پیوندکاری مراکزکھولنے پرزوردیاہے تاکہ لاکھوں لوگوں کی جانیں بچائی جاسکیں،اس عظیم مقصدکے لیے حکومت سندھ اس شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کرناچاہتی ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر اورپاکستان مسلم لیگ فنکشنل سندھ کے صدر پیر صدر الدین شاہ راشدی نے بدھ کی شب وزیراعلیٰ ہائوس میں وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے ملاقات کی،اس موقع پر دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
Load Next Story