کراچی میں سرکاری زمین 100 روپے فی اسکوائر یارڈ الاٹ ہونے کا انکشاف عدالت برہم

100 روپے اسکوائر یارڈ زمین کیسے الاٹ ہوگئی؟ کیا وزیر اعلیٰ سندھ کو یہ اختیار تھا؟ سندھ ہائی کورٹ


کورٹ رپورٹر February 28, 2022
100 روپے اسکوائر یارڈ زمین کیسے الاٹ ہوگئی؟ کیا وزیر اعلیٰ سندھ کو یہ اختیار تھا؟ سندھ ہائی کورٹ (فوٹو: فائل)

سچل پولیس کو چوکی اراضی پر ملکیت کا دعویٰ کرنا مہنگا پڑگیا، سندھ ہائی کورٹ نے زمین 100 روپے فی اسکوائر یارڈ الاٹ ہونے سے متعلق درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سچل پولیس چوکی اراضی پر ملکیت کے دعویٰ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پہلے یہ ثابت کریں، آپ کو کس قانون کے تحت زمین الاٹ ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ سیکٹر 45 اے اسکیم 33 پر ہماری اراضی پر پولیس چوکی بنا دی گئی۔ پولیس چوکی ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں، آپ کو یہ زمین کیسے الاٹ ہوئی؟ ریاست کی زمین بغیر نیلامی کے کیسے آپ کو مل گئی؟ ریاست کی زمین پر پولیس چوکی بن گئی تو کیا حرج ہے۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ 1992ء میں 100 روپے فی اسکوائر یارڈ خریدی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 100 روپے فی اسکوائر یارڈ آپ کو زمین کیسے مل گئی؟ وزیر اعلی سندھ بھی یہ زمین کیسے الاٹ کرسکتا ہے؟ درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ 100 روپے اسکوائر یارڈ 1992ء میں دی گئی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ کیا وزیر اعلی سندھ کو یہ زمین الاٹ کرنے کا اختیار تھا؟ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ پہلے آپ مطمئن کریں، یہ زمین آپ کو قانونی الاٹ ہوئی۔ بعد ازاں عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں