روس یوکرین مذاکرات میں مثبت پیشرفت
روسی اور یوکرینی سفارت کاروں نے متعدد نکات کو زیرِ غور لانے پر باہمی اتفاق کیا ہے
QUETTA:
بیلاروس کی سرحد پر جاری مذاکرات میں روسی اور یوکرینی سفارت کاروں نے متعدد نکات کو زیرِ غور لانے پر باہمی اتفاق کیا ہے۔
روسی سرکاری نشریاتی ادارے اسپوتنک کے مطابق روسی اور یوکرینی حکام نے بیلاروس کے علاقے گومیل میں مذاکرات کے دوسرے دور پر اتفاق کیا ہے جس کا مقصد یوکرین میں لڑائی کو روکنا اور ماسکو اور کیف کے درمیان تنازع کو حل کرنا ہے۔
روسی صدر پوٹن کے معاون خصوصی اور روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ماسکو اور کیف نے مذاکرات میں کچھ نکات پر اتفاق کرلیا ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً 5 گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے ہیں۔ ہم نے ایجنڈے میں شامل تمام آپشنز پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور کچھ مشترکہ نکات تلاش کرلیے ہیں جن پر بحث کی جاسکتی ہے۔
یہ خبر پڑھیں : پوٹن کا روسی نیوکلیئر فورسز کو تیار رہنے کا حکم، ایٹمی جنگ کا خدشہ
میڈنسکی نے کہا کہ سب سے پہلے اور اہم بات جو طے کی گئی ہے وہ ہے مذاکرات کو جاری رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کہ اگلی ملاقات آنے والے دنوں میں پولینڈ اور بیلاروسی کی سرحد پر ہوگی۔ اس وقت تک ہر وفود کی قیادت اپنے اپنے ملک کی قیادت کے ساتھ مذاکراتی نکات پر مشورہ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں : یوکرین کسی پیشگی شرائط کے بغیر روس کیساتھ مذاکرات پر آمادہ
یوکرینی ایوانِ صدر کے مشیر میخائل پوڈولیاک نے روسی بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کا دوسرا دور بھی ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے متعدد ترجیحی موضوعات کی نشاندہی کی جن پر کچھ فیصلوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ ان پر عمل درآمد کا موقع فراہم کرنے کے لیے فریقین اپنے اپنے دارالحکومتوں میں مشاورت کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔
بیلاروس کی سرحد پر جاری مذاکرات میں روسی اور یوکرینی سفارت کاروں نے متعدد نکات کو زیرِ غور لانے پر باہمی اتفاق کیا ہے۔
روسی سرکاری نشریاتی ادارے اسپوتنک کے مطابق روسی اور یوکرینی حکام نے بیلاروس کے علاقے گومیل میں مذاکرات کے دوسرے دور پر اتفاق کیا ہے جس کا مقصد یوکرین میں لڑائی کو روکنا اور ماسکو اور کیف کے درمیان تنازع کو حل کرنا ہے۔
روسی صدر پوٹن کے معاون خصوصی اور روسی وفد کے سربراہ ولادیمیر میڈنسکی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ماسکو اور کیف نے مذاکرات میں کچھ نکات پر اتفاق کرلیا ہے۔
عہدیدار نے بتایا کہ تقریباً 5 گھنٹے تک جاری رہنے والے مذاکرات اختتام پذیر ہوگئے ہیں۔ ہم نے ایجنڈے میں شامل تمام آپشنز پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا اور کچھ مشترکہ نکات تلاش کرلیے ہیں جن پر بحث کی جاسکتی ہے۔
یہ خبر پڑھیں : پوٹن کا روسی نیوکلیئر فورسز کو تیار رہنے کا حکم، ایٹمی جنگ کا خدشہ
میڈنسکی نے کہا کہ سب سے پہلے اور اہم بات جو طے کی گئی ہے وہ ہے مذاکرات کو جاری رکھا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کہ اگلی ملاقات آنے والے دنوں میں پولینڈ اور بیلاروسی کی سرحد پر ہوگی۔ اس وقت تک ہر وفود کی قیادت اپنے اپنے ملک کی قیادت کے ساتھ مذاکراتی نکات پر مشورہ کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں : یوکرین کسی پیشگی شرائط کے بغیر روس کیساتھ مذاکرات پر آمادہ
یوکرینی ایوانِ صدر کے مشیر میخائل پوڈولیاک نے روسی بیان کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کا دوسرا دور بھی ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے متعدد ترجیحی موضوعات کی نشاندہی کی جن پر کچھ فیصلوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ ان پر عمل درآمد کا موقع فراہم کرنے کے لیے فریقین اپنے اپنے دارالحکومتوں میں مشاورت کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔