عوام کو ریلیف اپوزیشن نے دلوایا

کچھ لوگ وزیر اعظم کے اس اقدام پر یہ کہہ کر تنقید کر رہے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی ہے

msuherwardy@gmail.com

ISLAMABAD:
وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں ایک طرف پٹرول کی قیمت میں دس روپے کمی کی ہے، دوسری طرف بجلی کی قیمت میں بھی پانچ روپے یونٹ کمی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کچھ لوگ وزیر اعظم کے اس اقدام پر یہ کہہ کر تنقید کر رہے ہیں کہ یہ آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، اس کے نتیجے میں آئی ایم ایف مزید سخت شرائط عائد کر دے گا اور یوں مزید ٹیکس لگیں گے۔

ان کی رائے میں یہ ایک عارضی ریلیف ہے ، جب پاکستان دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جائے گا تو نہ صرف سب کچھ واپس لینا ہوگا بلکہ مزید مہنگائی کرنا ہوگی۔ ان کی رائے میں پاکستانی معیشت اس وقت ایسا کوئی ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں ہے، اس لیے وزیر اعظم سیاسی جوا کھیل رہے ہیں۔

دوستوں کی رائے میں عمران خان نے جس قسم کے ریلیف کا اعلان کیا ہے، وہ اپنی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کی ایک کوشش ہے۔انھیں سمجھ آرہی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ان کے خلاف اکٹھی ہو گئی ہیں۔ عدم اعتماد کا معاملہ سنجید ہ ہے اور اس میں ان کے اقتدار کو شدید خطرہ ہے۔ اس لیے جاتے جاتے انھیں عوام کو ایسا ریلیف دینا چاہیے کہ وہ کہہ سکیں، اب تو ریلیف دینے کا قت آگیا تھا اور مجھے نکال دیا گیا۔

اس طرح انھیں نکالنے کے بعد ان کے پاس ایک بیانیہ ہوگا، وہ کہیں گے پاکستان کی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گئی تھی، میں نے عوام کو ریلیف دینا شروع کر دیا تھا، پھر کرپٹ لوگ آگئے اور سارا عمل رک گیا۔

دوستوں کی یہ رائے بھی ہے کہ عمران خان فوری انتخابات بھی دیکھ رہے ہیں۔ اس لیے وہ ایسے اقدمات کر رہے ہیں جن سے انھیں انتخابات میں مدد مل سکے۔ پڑھے لکھے بے روزگاروں کے لیے انٹرن شپ پروگرام بھی انتخابی مہم کا ہی حصہ لگ رہا ہے۔ کیونکہ یہ کوئی مستقل پروگرام نہیں ہے۔ یہ ایک وقتی پروگرام ہے اور اس کا وقتی فائدہ ہی ہوگا۔ اگر بجلی کی قیمت بھی وقتی طو رپر کم کی گئی ہے تو اس کے نتائج بھی وقتی ہوں گے۔ اگر پٹرول بھی وقتی طور پر سستا کیا گیاہے تو جب دوبارہ مہنگا کیا جائے گا تو عوام کی رائے پھر بدل جائے گی۔

بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر کے عمران خان نے ان سیاسی تجزیہ نگاروں کو بھی غلط ثابت کر دیا جو کہتے تھے کہ مہنگائی کا کوئی حل نہیں ہے۔ اگر عمران خان کو ہٹا کر کسی اور کو بھی لے آئیں تو مہنگائی میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔ کسی کے پاس جادو کی کوئی چھڑی نہیں ہے کہ قیمتیں کم کر دے۔ وہ دلائل بھی غلط ثابت ہو گئے کہ مہنگائی کے عالمی اثرات کی وجہ سے حکومت بے بس ہے۔


عمران خان نے ان تجزیہ نگاروں کو درست ثابت کر دیا ہے جو کہتے تھے کہ اگر حکومت چاہے تو مہنگائی کم کر سکتی ہے۔ سب کچھ عالمی قوتوں پر ڈال دینا درست نہیں ہے۔ وہ تجزیہ نگار بھی درست ثابت ہوئے ہیں جو کہتے تھے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر آنکھیں بند کر کے عمل کرنا کوئی دانشمندی نہیں ہے۔

ایک بات اور سمجھیں جمہوریت میں ایک مضبوط اپوزیشن کو بنیادی حیثیت حا صل ہے۔ جمہوریت کی تعریف بے شک یہی ہے کہ عوام کی حکومت عوام کے لیے ۔ لیکن موجودہ دور حکومت یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ اپوزیشن کے بغیر عوام کی خدمت ممکن ہی نہیں ہے۔ آپ دیکھیں عمران خان کے موجودہ دور حکومت میں اپوزیشن کو مسلسل دباؤ میں رکھا گیا۔ اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کو زیادہ عرصہ گرفتار رکھا ۔اسی طرح اپوزیشن کے دیگر رہنماؤں کو بھی گرفتار رکھا گیا۔ جس کی وجہ سے حکومت پر عوام کی خدمت کا کوئی دباؤ ہی نہیں تھا، اسی لیے حکومت عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالتی رہی ۔

پارلیمنٹ کو غیر فعال کر کے بھی حکومت پر سے عوام کی خدمت کا دباؤ ختم کر دیا گیا۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن کی آواز بند رکھی گئی بلکہ پارلیمنٹ میں زیادہ وقت اپوزیشن کو ہی برا بھلا کہا گیا ۔ پہلی دفعہ ہم نے دیکھا کہ قائد حزب اختلاف کو تقریر کرنے سے روکا گیا۔ پارلیمانی رویات میں یہ کام اپوزیشن کرتی ہے کہ حکومت کی تقاریر میں شور کرتی ہے۔

اس طرح جیسے جیسے پارلیمان میں اپوزیشن کی آوا ز کو دبایا گیا ویسے ویسے حکومت کی عوام پر زیادتیاں بڑھتی رہیں۔ کیونکہ جب حکومت کو اپنے اقتدار کے لیے کوئی خطرہ ہی نظر نہیں آئے گا تو وہ عوام کی خدمت کیوں کرے گا۔ جمہوریت کا حسن ہی یہ ہے کہ عوام کے پاس واپس جانے کا خوف آپ کو عوام کی خدمت کرنے پر مجبور کیے رکھتا ہے۔ اگر عوام کے پاس جانے کا خوف ختم ہو جائے تو عوام کی خدمت بھی ختم ہو جاتی ہے۔

آج بھی عمران خان نے عوام کو جو ریلیف دیا ہے اس میں اپوزیشن کا ایک بڑا کردار ہے۔ جیسے جیسے اپوزیشن متحد ہوئی عمران خان دباؤ میں آئے۔ جیسے جیسے عدم اعتماد کی بازگشت مضبوط ہوئی عمران خان کو عوام کو ریلیف دینے کا خیال آیا۔ ورنہ پہلے یہ خیال نہیں تھا۔

آپ دیکھیں حال ہی میں جب پٹرول مہنگا کیا گیا تھا توحکومت کے اتحادیوں نے اس اضافہ فوری واپس لینے کا کہا۔ حالانکہ جب اپوزیشن خاموش تھی تو حکومتی اتحادی بھی خاموش ہی تھے۔ انھیں بھی اپوزیشن کی وجہ سے ہی بات کرنے کی ہمت ہوئی ہے۔ ورنہ عمران خان تو اپنے اتحادیوں کو ملنا بھی گوارا نہیں کرتے تھے، ان کی بات کرنا تو بہت دور کی بات ہے۔

ابھی تو اپوزیشن نے با ہمی ملاقاتیں شروع کی ہیں تو عمران خان عوام کو ریلیف دینے پر مجبور ہوئے ہیں۔ اگر اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لانے میں کامیابی ہو گئی تو آپ دیکھیں گے عمران خان عوام کو مزید ریلیف دینے پر مجبو ر ہو جائیں گے۔ جیسے جیسے عوام کے پاس جانے کا وقت قریب آنے لگے گا، عوام کو ریلیف دینے کی سوچ آئے گی۔
Load Next Story