آئی بی اے کراچی کے رجسٹرار کی معطلی اوراستعفیٰ معمہ بن گیا
انتظامیہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی سفارشات پر فرضی عمل درآمد کر کے تحریری ضابطوں سے دامن بچا رہی ہے
کراچی:
انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمسٹریشن (آئی بی اے) کے رجسٹرار اسد الیاس کی معطلی اور استعفیٰ معمہ بن گیا، جس پر اب سوالات اٹھنے لگے ہیں جبکہ ایسے اقدام کی وجہ سے ادارہ بحران کی زد میں آگیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق انٹرنیشنل بزنس ایڈمسٹریشن (آئی بی اے) کی انتظامیہ نے کے مذکورہ رجسٹرار کی عہدے سے معطلی اور طالب علم سے معافی مانگنے کی مجوزہ سزا سے بچانے کے سبب پورے ادارے کو بحرانی کیفیت میں ڈال دیا ہے سزا پر محض فرضی عمل درآمد کی باتیں کی جارہی ہیں تاہم اس پرعمل درآمد کو ضابطہ تحریر میں نہیں لایاجارہا صرف 23 فروری کی تاریخ کا ایک نوٹیفیکیشن منگل یکم مارچ کو سامنے آیا ہے۔
اس نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ اسد الیاس کی عدم موجودگی میں رجسٹرار کی پوزیشن کی آپریشنل اور مالی ذمے داریاں 8 مارچ تک عباس گیلانی کو منتقل کردی گئی ہیں۔ اس نوٹی فکیشن سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ اسد الیاس کا استعفی منظور نہیں کیا گیا کیونکہ نوٹی فکیشن میں سد الیاس کی معطلی کا تذکرہ موجود ہی نہیں اور نہ ہی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی سفارشات پر عمل تحریری صورت میں سامنے آیا ہے۔
اس بات میں اب تک ابہام ہے کہ کیا اسد الیاس کو معطل بھی کیا گیا ہے یا نہیں؟ یاد رہے کہ رجسٹرار نے ہراسمنٹ کمیٹی کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد اپنا استعفیٰ خود ہی جمع کرا دیا تھا جسے انتظامیہ نے منظور نہیں کیا۔
اس ساری صورت حال میں اساتذہ بھی ان تحفظات کا اظہار کررہے ہیں کہ جب اسد الیاس پر جرم ثابت ہوچکا ہے تو ان کا استعفی منظور کر کے کسی دوسرے افسرکا بطور رجسٹرار تقررکیوں نہیں کیا جارہا۔ واضح رہے کہ آئی بی اے کی اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے چند روز قبل اپنی رپورٹ میں پانچ ماہ قبل ایک طالب علم کی ادارے سے جبری بے دخلی کے ضمن میں رجسٹرار آئی بی اے ڈاکٹراسد الیاس کو دو ہفتے کے لیے معطل کرنے اورانھیں ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹرکی موجودگی میں طالب علم سے معافی مانگنے کی سزا تجویز کی تھی۔
کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ رجسٹرارآئی بی اے نے اپنے اختیارات کاغلط استعمال کیا ہے اس رپورٹ کے سامنے آتے ہیں بظاہر رجسٹرارآئی بی اے اپنے عہدے سے مستعفی بھی ہوگئے تھے تاہم اب آئی بی اے انتظامیہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کے سلسلے میں پس وپیش سے کام لے رہی ہے اور معاملہ صرف فرضی عمل درآمد پر ہی رکا ہوا ہے۔ ان کی معطلی کے سلسلے میں کسی قسم کا سرکلر یا نوٹی فکیشن جاری کیاگیا ہے یہ تاثرعام ہے کہ آئی بی اے کی پوری انتظامیہ ایک رجسٹرارکے آگے بے بس ہے، اس عمل سے آئی بی اے کا پورا انتظامی ڈھانچہ مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔
ایک فیکلٹی رکن محسن بٹ نے منگل یکم مارچ کی صبح اس پیچیدہ صورت حال اورابہام کے سبب انتظامیہ کوای میل تک لکھ ڈالی ہے جس میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ آئی بی اے جیسا ادارہ ایسی صورت میں کام نہیں کرسکتا جب اہم اطلاعات اساتذہ، ملازمین اور طلبہ کو نہیں مل رہی ہوں، ہمیں یہ بتایا جائے کہ رجسٹرار کون ہے کیونکہ رجسٹرار اپنے عہدے سے مستعفی ہوچکے ہیں اس سے واضح ہوتا ہے کہ یکم مارچ کی صبح تک کوئی یہ نہیں جانتا تھا کہ آئی بی اے کا رجسٹرار کون ہے ان ہی استاد محسن بٹ کی جانب سے اس سے قبل ایک ای میل میں کہا گیا تھا کہ ''ڈاکٹراسد الیاس کے بعد آئی بی اے کا قائم مقام رجسٹرارکون ہے ان کے استعفے کے بارے میں ای میل کے ذریعے معلوم ہوتا ہے، مزید یہ کہ اگران کی دوہفتوں کے لیے معطلی کی گئی ہے توکوئی قائم مقام رجسٹرار ضرور ہوگا'۔
آئی بی اے میں انتظامی صورت حال اس قدرمبہم اورغیریقینی ہے کہ جب'ایکسپریس' نے اس معاملے پر آئی بی اے کی ترجمان سے رابطہ کیااوران سے پوچھا کہ اس وقت آئی بی اے کارجسٹرارکون ہے توپہلے توانھوں نے برجستہ جواب دیاکہ 'اسدالیاس ہی آئی بی اے کے رجسٹرارہیں' جبکہ چند روز پہلے وہ ایکسپریس کوہی دیے گئے ایک بیان میں کہہ چکی تھی کہ اسد الیاس مستعفی ہوچکے ہیں تاہم جب ایکسپریس نے ان سے سوال کیا کہ اگراسد الیاس رجسٹرارہیں توپھرکیا ان کا استعفی منظورنہیں ہوا اور انھیں معطل بھی نہیں کیا گیا جس پر ان کا کہنا تھا کہ 'وہ دراصل تعطیلات پر ہیں اصل صورتحال سے کچھ دیر میں آگاہ کریں گی'۔
کچھ دیربعد ترجمان کی جانب سے جواب آیا کہ اسد الیاس کو دوہفتے کے لیے معطل کیا جاچکا ہے اوران کی جگہ عباس گیلانی قائم مقام رجسٹرار ہیں جس پر ان سے سوال کیاگیا کہ ان فیصلوں کا نوٹیفیکیشن کہاں ہے؟ ان سے یہ بھی سوال کیاگیاکہ اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی نے رجسٹرارکو پابند کیا تھا کہ وہ طالب علم سے اپنے رویے کی معافی بھی مانگے گے ان سوالات پر ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ اس حد تک نہیں جانتی جس قدرجانتی تھی بتادیا مزید کچھ معلومات ملے گی تووہ فراہم کردیں گی۔
واضح رہے کہ معاملہ یہی نہیں رکا اور صورت حال اس وقت مزید دلچسپ ہوگئی جب "ایکسپریس"نے آئی بی اے کے ملازم عباس گیلانی سے رابطہ کرکے یہ جاننا چاہاکہ کیاوہی قائم مقام رجسٹرارہیں جس پر ان کا کہنا تھا کہ'میں اس پر کمنٹ نہیں کرسکتا'۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا اپنے بارے میں اتنابھی نہیں جانتے کہ رجسٹرارہیں یانہیں جس پر انھوں نے برجستہ کہاکہ 'میرے پاس کوئی ایسی خبرنہیں آئی کہ میں رجسٹرارہوں انھوں نے سوال کیاکہ آپ کوکس نے بتایا'۔
واضح رہے کہ آئی بی اے سمیت دیگرسرکاری وغیرسرکاری اعلیٰ تعلیمی اداروں میں کسی افسرکی معطلی یا ٹرانسفر / پوسٹنگ کے حوالے سے باقاعدہ نوٹیفیکیشن جاری کیا جاتا ہے تاہم آئی بی اے کے مذکورہ کیس میں ایساکچھ نہیں ہواہے اس سے قبل کسی بھی تقرری یا تبادلے کی صورت میں آئی بی اے ہیومن ریسورس ڈپارٹنمنٹ اس طرح کے نوٹیفیکیشن جاری کرتارہاہے۔
اس سے پہلے 28جولائی 2021کوآئی بی اے کی موجودہ ترجمان عائشہ جاوید کوہیڈ آف مارکیٹنگ اینڈ کمیونیکیشن مقررکرنے اورحارث توحید کواس ذمے داری سے سبکدوش کرنے کانوٹیفکیشن موجودہ منیجر ایچ آر احسن یوسف ہی نے جاری کیاتھا، اسی طرح 28ستمبر2021کوآئی بی اے کے ایگزیکیوٹیو و ڈائریکٹر اکبر زیدی نے احسن یوسف کوایچ آر کا قائم مقام سربراہ بنانے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا وہ معشوق بھٹی کی جگہ اس عہدے پر فائز ہیں۔ پھر قائم مقام سربراہ ایچ آر کی حیثیت سے 21فروری 2022کومس رحما محمدمیاں کو'عارضی ڈین برائے اسٹوڈنٹ افیئرز' تعینات کرنے کا نوٹیفیکیشن جاری کیااسی طرح سابق ایچ آرڈائریکٹرمعشوق بھٹی کی معطلی وبرطرفی کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے بنائی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بھی ان کی ادارے سے بے دخلی کے نوٹیفیکیشن کے اجراء کا ذکرکیاتھا۔
تاہم یہ واحد موقع ہے کہ اسد الیاس کے استعفی کوقبول کرنے یااسے مستردکرنے اور ان کی معطلی سے متعلق کوئی خط جاری نہیں ہورہا ہے 'ایکسپریس' نے قائم مقام ڈائریکٹرایچ آراحسن یوسف سے بھی معاملے پر رابطہ کیاکہ آخراس بار ایچ آرڈپارٹنمنٹ کیوں خاموش ہے جس پر ان کا کہناتھا کہ 'ترجمان سے رابطہ کیاجائے جوترجمان بتائیں گی وہی ٹھیک ہوگامیں کچھ کہوںگاتوکنفیوژن پھیل سکتی ہے'۔
علاوہ ازیں ادھریہ بھی معاملہ سامنے آرہاہے کہ ایک جانب آئی بی اے اپنے رجسٹرارکی فرضی معطلی پراکتفاکرناچاہتاہے جبکہ دوسری جانب اینٹی ہراسمنٹ کمیٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سزاکے دوسرے حصے یعنی طالب علم سے رجسٹرارکی معافی کے معاملے پر عملدرآمد سے بھی گریزاں ہے"ایکسپریس"نے اس سلسلے میں متعلقہ طالب علم جبرئیل سے بھی رابطہ کیاجس پر ان کاکہناتھاکہ "وہ اس فیصلے سے اتفاق نہیں کرتے اورای ڈی کوای میل بھی کردی ہے کیونکہ جب کسی کومعطل کرتے ہیں تواس کامطلب وہ شرمندہ ہوتاہے تاہم ایسے شخص کوفیکلٹی جوائن کرنے کی اجازت کس طرح دی جاتی سکتی ہے جس نے تجاوز کیاہووہ کیاپڑھائے گاانھوں نے کہاکہ فیصلے کے پہلے حصے یعنی رجسٹرارکی معطلی کاکوئی نوٹیفیکیشن جاری نہیں کیاجارہاہے اورنہ ہی اس کے دوسرے حصے سے یعنی معافی سے متعلق بھی اب تک کوئی عملدرآمد سامنے نہیں آیاarrogantکے مرحلے سے ہی باہرنہیں آئے ہیں جبکہ ای ڈی بھی انھیں protectکررہے ہیں"۔