وزارت قانون شادی کی عمرسے متعلق واضح قانون سازی کرےاسلام آباد ہائیکورٹ

مناسب ہوگا ریاست مداخلت کرے اورکم عمری کی شادی سے متعلق قانون سازی کرے،اسلام آباد ہائیکورٹ


کورٹ رپورٹر March 02, 2022
فوٹو : فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزارت قانون کوشادی کی کم سے کم عمرسے متعلق واضح قانون سازی کی ہدایت کی ہے۔

کم عمر کی شادی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ قرآن پاک میں شادی کی کم سے کم عمر کا تعین نہیں تو ریاست کو قانون سازی سے روکا بھی نہیں گیا۔مناسب ہو گا ریاست مداخلت کرے اور معاملے پر قانون سازی کرے۔

فیصلے کے مطابق چائلڈ میرج ایکٹ 1929بچوں کی شادی کروانے کو جرم قرار دیتا ہے جبکہ سندھ چائلڈ میرج ایکٹ 2013بھی 18سال سے کم عمر کو بچہ قرار دیتا ہے۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد ہائی کورٹ نے 18 سال سے کم عمر کی شادی کو غیر قانونی قرار دے دیا

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ شادی کیلئے بلوغت کے ساتھ سمجھ بوجھ سے فیصلے کی عمر تک پہنچنا بھی لازم ہے۔چائلڈ میرج ایکٹ میں لڑکی کی شادی کے وقت عمر 16سال، حنفی فقہ میں 17سال اور ڈی ایف ملا کیمطابق 15سال ہے۔ عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ نے بھی سورہ نسا کی روشنی میں بلوغت کیساتھ رُشد کو بھی لازمی قرار دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں