13 برسوں سے سینکڑوں شہریوں کے لئے روزانہ کھانے کا اہتمام کرنے والی خاتون

خاتون اسپیشل بچوں کی ایجوکیشن اورلاوارث بچوں کی مستقل کفالت کا سلسلہ بھی شروع کرنے جارہی ہیں

خاتون اسپیشل بچوں کی ایجوکیشن اورلاوارث بچوں کی مستقل کفالت کا سلسلہ بھی شروع کرنے جارہی ہیں۔ فوٹو:ایکسپریس

خاتون گزشتہ 13 برسوں سے روزانہ سینکڑوں افراد کے لئے صبح کے ناشتے اور دوپہر کے کھانے کااہتمام کرتی ہیں۔

لاہور کے علاقے کیولری گراؤنڈ کی رہائشی صوفیہ وڑائچ نامی خاتون کا کہنا ہے کہ یہ کام ان کے والد نے شروع کیا تھا اور پھران کی وفات کے بعد وہ بلاناغہ اپنے گھر میں 3 سے 400 افراد کے لئے صبح کے ناشتے اور دوپہر کے کھانے کا اہتمام کرتی ہیں، ان کے والد نے 1995 میں باقاعدگی سے جوکام شروع کیا تھا آج ستائیس برس ہوگئے اپنے والد کے بعدانکے مشن کووہ آگے لیکربڑھ رہی ہیں۔


صوفیہ وڑائچ نے بتایا کہ ان کے والد کی کافی جائیداد تھی اور وہ اکلوتی وارث ہیں، اس لئے مختلف جائیدادوں سے جو آمدن آتی ہے اس سے وہ روزانہ کھانے کا اہتمام کرتی ہیں، اور اب انہوں نے اسپیشل بچوں کے لئے ایجوکیشن کا سلسلہ شروع کیا ہے جب کہ بہت جلد یتیم بچوں کی مستقل کفالت کی ذمہ داری بھی لینے والی ہیں۔ چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو سے بات چل رہی ہے کہ ان بچوں کو اسی طرح کی ہی تعلیم وتربیت دی جائے گی جیسے وہ اپنے بچوں کی کرتی ہیں تاکہ یہ لاوارث بچے معاشرے کے بہترین شہری بن سکیں۔ اس مقصد کے لئے المرا کے نام سے فاؤنڈیشن بھی بنائی ہے، یہ نام قرآنی حروف الف، لام ،میم اور ر سے لیا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے جیل روڈ پر دوپہر کا کھانا کھانے آنے والے شہریوں ندیم قادری، عبدالطیف خان اورمحمد رمضان نے بتایا کہ وہ یہاں قریب ہی مختلف اداروں میں سیکیورٹی گارڈ اور مالی کے طور پرکام کرتے ہیں۔ تینوں لاہور سے باہر مختلف شہروں کے رہنے والے ہیں اور یہاں لاہور میں کرائے پر رہتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ جو تنخواہ ملتی ہے اس سے گھر کا نظام ہی مشکل سے چلتا ہے، اور مہنگائی دن بدن بڑھتی جارہی ہے، ان کے لئے یہ بہت بڑی نعمت ہے کہ انہیں یہاں سے صبح کا ناشتہ اور دوپہر کا کھانا مل جاتا ہے۔ ناشتے میں کبھی انڈا، چائے اور پراٹھا ہوتا ہے تو کبھی نان اور سوجی کاحلوہ، اسی طرح دوپہر کے کھانے میں کبھی بریانی ملتی ہے توکبھی روٹیوں کے ساتھ چکن قورمہ، قیمہ، بیف وغیرہ ہوتا ہے۔ ہمیں جتنی ضرورت ہوتی ہے کھانا مل جاتا ہے۔
Load Next Story