یوکرین تنازع سوشل میڈیا کمپنیز نے روس کے اشتہارات پر پابندی عائد کردی
روسی شہری بیرون ملک 10 ہزار ڈالر سے زیادہ نہیں لے جاسکیں گے
روس کے یوکرین پر چڑھائی کرنے کے بعد سوشل میڈیا کمپنیز نے روسی افواج کا راستہ روکنے کے اہم حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق گوگل نے روسی پلیٹ فارمز رشیا ٹوڈے چینل اور اسپٹنک نیوز ایجنسی کے یوٹیوب چینلوں کو یورپ میں بلاک کردیا ہے جبکہ اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر نے بھی اشتہار پر پابندی عائد کردی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سماجی رابطے کی سائٹ اسنیپ چیٹ نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے پڑوسی ملک بیلا روس میں بھی اپنی ویب سائٹ پر تمام تجارتی اشتہارات پر پابندی لگادی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ دونوں گوگل نے روسی افواج کو یوکرین میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے گوگل میپ سروس بھی بند کردی تھی جبکہ فیس بک بھی روسی سرکاری میڈیا کو اپنے پلیٹ فارم پر اشتہارات دینے سے روک چکی ہے۔
دوسری جانب صدر پیوٹن نے حکم نامہ جاری کیا ہے کہ روسی شہری بیرون ملک 10 ہزار ڈالر سے زیادہ نہیں لے جاسکتے۔ مغربی ممالک کی معاشی پابندیوں کی وجہ سے روسی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے اور روسی کرنسی روبل کی قیمت بھی گر گئی ہے۔
واضح رہے کہ روسی افواج نے جمعرات 24 فروری کو علی الصباح یوکرین کے مشرق میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں تیسری عالمی جنگ بھڑکنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق گوگل نے روسی پلیٹ فارمز رشیا ٹوڈے چینل اور اسپٹنک نیوز ایجنسی کے یوٹیوب چینلوں کو یورپ میں بلاک کردیا ہے جبکہ اسنیپ چیٹ، یوٹیوب، فیس بک اور ٹوئٹر نے بھی اشتہار پر پابندی عائد کردی ہے۔
رپورٹس کے مطابق سماجی رابطے کی سائٹ اسنیپ چیٹ نے ایک قدم اور آگے بڑھاتے ہوئے پڑوسی ملک بیلا روس میں بھی اپنی ویب سائٹ پر تمام تجارتی اشتہارات پر پابندی لگادی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ دونوں گوگل نے روسی افواج کو یوکرین میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے گوگل میپ سروس بھی بند کردی تھی جبکہ فیس بک بھی روسی سرکاری میڈیا کو اپنے پلیٹ فارم پر اشتہارات دینے سے روک چکی ہے۔
دوسری جانب صدر پیوٹن نے حکم نامہ جاری کیا ہے کہ روسی شہری بیرون ملک 10 ہزار ڈالر سے زیادہ نہیں لے جاسکتے۔ مغربی ممالک کی معاشی پابندیوں کی وجہ سے روسی معیشت کو کافی نقصان پہنچا ہے اور روسی کرنسی روبل کی قیمت بھی گر گئی ہے۔
واضح رہے کہ روسی افواج نے جمعرات 24 فروری کو علی الصباح یوکرین کے مشرق میں فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں تیسری عالمی جنگ بھڑکنے کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔