پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کے لیے تیار ہیں فواد چوہدری

پیکا سے متعلق مشاورتی کمیٹی ایک ٹائم فریم رکھ لے اور حتمی ڈھانچہ پیش کردے تو یہ زبردست ہوجائے گا، وفاقی وزیر اطلاعات


ویب ڈیسک March 02, 2022
فواد چوہدری نے کہا کمیٹی مقررہ وقت میں اپنی سفارشات پیش کردے—فائل فوٹو

PESHAWAR: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ متنازع پیکا ترمیمی آرڈیننس واپس لینے کے لیے تیار ہیں۔

نجی چینل پر گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم نے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کو مکمل اختیار دیا ہے، جس طرح وہ کہیں گے اس طرح کرلیں گے، جس پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔



وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر پیکا سے متعلق مشاورتی کمیٹی ایک ٹائم فریم رکھ لے تو مقررہ وقت میں حتمی ڈھانچہ پیش کردے تو یہ زبردست ہوجائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس سے متعلق پرویز الہٰی کو مکمل مینڈیٹ دیا ہے۔

خیال رہے کہ پیکا ترمیمی آرڈیننس پر صحافی تنظیموں سمیت ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ سائبر کرائمز ایکٹ میں ترمیم آزادی اظہار کو محدود کرنے اور اختلاف رائے کو کچلنے کے لیے ایک مشترکہ مہم پر مشتمل اقدام ہے۔

مزیدپڑھیں: پیکا ترمیمی آرڈیننس کے خلاف میڈیا تنظیموں نے مشترکہ پٹیشن دائر کردی

علاوہ ازیں پاکستان براڈکاسٹرز ایسوسی ایشن، صحافتی تنظیموں اور سینئر صحافیوں نے بھی پیکا ترمیمی آرڈیننس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ آرڈیننس جعلی خبروں اور غلط معلومات روکنے کی آڑ میں درحقیقت عوامی شخصیات کے کام پر بحث اور تبصرے کو روکے گا جو اچھی حکمرانی اور فعال جمہوریت کے لیے ضروری ہے۔ ترمیم کے ذریعے متعارف کرائی گئی سیکشن 44 اے فائیو جج پر دباؤ ڈالے گی اور اس کی آزادی پر تلوار لٹکائے گی۔

حکومت کے جاری کردہ متنازع ترین ''پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز (امینڈمنٹ) آرڈیننس 2022'' (پیکا ترمیمی آرڈیننس 2022) کو پاکستانی میڈیا اور صحافی تنظیموں کے علاوہ انسانی حقوق اور آزادئ اظہار کے ملکی و بین الاقوامی ادارے بھی سیاہ ترین قانون قرار دے چکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں