لاڑکانہ جسے اپنوں نے بھی فراموش کردیا ہے
بنیادی سہولتوں سے محروم شہری اذیت کا شکار
ISLAMABAD:
لاڑکانہ، وہ خوش نصیب شہر ہے، جہاں کئی نامور شخصیات نے جنم لیا اور پاکستان کا نام بین الاقوامی سطح پر روشن کیا۔ ایسی ہی شخصیات میں پاکستان کے دو سابق وزراء اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو شامل ہیں، جن کا خواب تھا کہ لاڑکانہ کو پاکستان کا پیرس بنائیں گے۔
جس کے لیے انہوں نے اپنے دور اقتدار میں اقدامات بھی کیے۔ لیکن وقت گذرتا گیا، شہری آبادی بڑھتی گئی اور مسائل سر اٹھاتے رہے۔ ہر آمر کے دور حکومت میں لاڑکانہ کو سزا دی گئی اور اسے یک سر نظر انداز کیا جاتا رہا۔ جس کے باعث یہاں کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہوتے چلے گئے۔ لیکن آج پیپلز پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود بدقسمتی سے لاڑکانہ بیشتر بنیادی مسائل سے دوچار ہے۔ جن میں تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی کی قلت، ادھڑی ہوئی شاہراہیں اور اجڑے باغ، کھیلوں کے ویران میدان، بے ہنگم ٹریفک، جابجا تجاوزات، گندگی، گندے پانی اور اندھیروں میں ڈوبی گلیاں محلے، لوڈشیڈنگ، منشیات کی کھلے عام فروخت کے علاوہ بیشتر دیگر مسائل نے شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے اور شہر کھنڈرات میں بدل گیا ہے۔
لاڑکانہ کی یتیموں جیسی حالت کے اصل ذمہ دار یہاں کے منتخب نمایندے ہیں۔ ستم ظریفی ہے کہ شہریوں کے بارہا احتجاج، ایم این اے فریال تالپور سمیت تمام منتخب نمایندوں اور ضلعی انتظامیہ کی مخالفت اور صٖفائی ستھرائی میں مکمل ناکامی کے باوجود نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن کو لاڑکانہ میں 2018 تک کے لیے صفائی کی ذمہ داری ایک بار پھر سونپ دی گئی ہے۔ جس پر سید اویس مظفر نے بھی دکھ کا اظہار کیا ہے۔
لاڑکانہ میں تین قومی اور چار صوبائی حلقے ہیں۔ جن میں این اے 204لاڑکانہ سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے ایاز سومرو، این اے 205 ڈوکری سے پیپلز پارٹی کے نذیر احمد بگھیو، این اے 207 رتوڈیرو سے ایم این فریال تالپور ( سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ) کے علاوہ صوبائی حلقوں پی ایس35 باقرانی سے ایم پی اے حاجی الطاف انڑ، پی ایس 36 لاڑکانہ سٹی سے ایم پی اے نثار احمد کھوڑو، پی ایس37 رتوڈیرو سے ایم پی اے محمد علی بھٹو اور پی ایس 42 ڈوکری سے ایم پی اے عزیز احمد جتوئی منتخب ہوئے ہیں۔ بیرون شہر سے آنے والا کوئی شخص ان منتخب نمایندوں کے علاقوں کا ایک بار دورہ کر لے تو حیرت زدہ رہ جائے گا، کیوں کہ جس نے لاڑکانہ نہیں دیکھا وہ سوچتا ہوگا کہ لاڑکانہ ایک جدید بنیادی سہولیات سے مزین شہر ہوگا۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ شہر کی تزئین و آرائش کے لیے وفاقی و صوبائی حکومت نے فنڈز نہ دئے ہوں، پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے لاڑکانہ کو ماڈل ضلع قرار دیتے ہوئے 27 ارب روپے سے زاید فراہم کیے۔ شہر کی اندرون و بیرون شاہراہوں، 35 سال پرانے نکاسی کے نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، لیکن منتخب نمایندوں کے ایما پر نہ صرف ایمان دار افسران کا تبادلہ کیا گیا، بلکہ انتہا کی مبینہ کرپشن کی گئی۔ جس کے باعث لاڑکانہ کا نقشہ تبدیل نہ ہو سکا اور نہ ہی یہ ماڈل ضلع بن سکا۔
11 مئی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو بدترین کارکردگی کی بنا پر تین صوبوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اسے صرف صوبہ سندھ میں حکومت سازی کا موقع ملا ہے۔ لیکن یہاں کے منتخب نمایندے غفلت کی نیند میں ہیں۔ تاہم ایم این اے فریال تالپور اور پی پی رہنما سید اویس مظفر ہاشمی جن کا تعلق لاڑکانہ سے نہیں ہے، لاڑکانہ کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں۔ وہ آئے روز لاڑکانہ کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران سے ملاقاتیں کرتے اور انہیں شہری مسائل حل کرنے کی تلقین کرنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم دیگر منتخب نمایندے ان کا ساتھ دیتے دکھائی نہیں دیتے، بلکہ لاڑکانہ میں بھی کم ہی دکھائی دیتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کے منتخب نمایندوں کی کارکردگی اسی طرح رہی تو آیندہ بلدیاتی الیکشن میں انہیں شکست کا سامنا کرنا ہوگا۔
پچھلے ہفتے ایم این اے فریال تالپور اور پی پی رہنما سید اویس مظفر ہاشمی نے شہریوں اور صحافیوں کی شکایت پر ایس ایس پی لاڑکانہ خالد مصطفی کورائی اور ڈپٹی کمشنر مرزا ناصر علی سے ملاقات کی۔ جہاں دونوں افسران نے انہیں شہری مسائل کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ ایک عرصے بعد شہریوں نے محسوس کیا کہ لاڑکانہ کے باسیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے حکمران اور ضلعی انتظامیہ سنجیدہ ہیں۔ ایس ایس پی نے تجاوزات اور ٹریفک مسائل حل کرنے کا بیڑا اٹھاتے ہوئے پہلے شہر کا پیدل دورہ کیا اور شہریوں، تاجروں سے تعاون کی اپیل کی کہ وہ رضاکارانہ طور پر تجاوزات ختم کریں او ر دکانوں سے باہر موجود سامان کو دکانوں میں منتقل کریں تاکہ روڈ کشادہ ہوں اور شہر کا گہنایا ہوا حسن نکھارا جا سکے۔ دو دن کی مہلت کے بعد ضلعی انظامیہ جس میں ایس ایس پی خالد مصطفی کورائی، اے ایس پی ساجد کھوکھر، ٹریفک سارجنٹ وحید ابڑو، ٹی ایم او ضمیر ابڑو، اسسٹنٹ کمشنر لاڑکانہ مسعود بھٹو نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ شہر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے گرینڈ آپریشن شروع کیا۔
پہلے مرحلے میں شہر کے مصروف ترین شاہراؤں، میونسپل کارپوریشن روڈ، جیلس بازار، بندر روڈ، پاکستانی چوک، جناح باغ، رائل روڈ، العباس چوک سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات کرنے والے تاجروں کا سامان ضبط کیا اور ایک بار پھر وارننگ دی۔ ایس ایس پی لاڑکانہ خالد مصطفی نے ایکسپریس کو بتایا کہ شہری اور تاجر اپنے شہر کی خوب صورتی کا خود خیال رکھیں اور تجاوزات سے اجتناب کریں، آپریشن سے قبل بھی شہریوں سے اپیل کی تھی لیکن بیشتر تاجروں نے ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دی، ہم نے صرف ان کا سڑک پر رکھا ہوا سامان ضبط کیا ہے اگر انہوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ان پر مقدمہ درج کر کے گرفتاریاں بھی کی جائیں گی۔ لاڑکانہ کے شہریوں اور تاجروں سمیت چیمبر آف کامرس کے راہ نماؤں حافظ سلیمان، غلام رسول منگی، راکیش کمار، فدا مغیر ی، اسد عمرانی، اصغر شیخ، پرویز اوڈہو، جاوید کلہوڑو اور دیگر نے لاڑکانہ انتظامیہ سمیت پولیس سے اظہار تشکر کرتے ہوئے اس عمل کو جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ لاڑکانہ کے دیگر مسائل بھی جلد حل کیے جایئں۔
لاڑکانہ، وہ خوش نصیب شہر ہے، جہاں کئی نامور شخصیات نے جنم لیا اور پاکستان کا نام بین الاقوامی سطح پر روشن کیا۔ ایسی ہی شخصیات میں پاکستان کے دو سابق وزراء اعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو شامل ہیں، جن کا خواب تھا کہ لاڑکانہ کو پاکستان کا پیرس بنائیں گے۔
جس کے لیے انہوں نے اپنے دور اقتدار میں اقدامات بھی کیے۔ لیکن وقت گذرتا گیا، شہری آبادی بڑھتی گئی اور مسائل سر اٹھاتے رہے۔ ہر آمر کے دور حکومت میں لاڑکانہ کو سزا دی گئی اور اسے یک سر نظر انداز کیا جاتا رہا۔ جس کے باعث یہاں کے عوام بنیادی سہولتوں سے محروم ہوتے چلے گئے۔ لیکن آج پیپلز پارٹی کی حکومت ہونے کے باوجود بدقسمتی سے لاڑکانہ بیشتر بنیادی مسائل سے دوچار ہے۔ جن میں تعلیم، صحت، پینے کے صاف پانی کی قلت، ادھڑی ہوئی شاہراہیں اور اجڑے باغ، کھیلوں کے ویران میدان، بے ہنگم ٹریفک، جابجا تجاوزات، گندگی، گندے پانی اور اندھیروں میں ڈوبی گلیاں محلے، لوڈشیڈنگ، منشیات کی کھلے عام فروخت کے علاوہ بیشتر دیگر مسائل نے شہریوں کا جینا دوبھر کر دیا ہے اور شہر کھنڈرات میں بدل گیا ہے۔
لاڑکانہ کی یتیموں جیسی حالت کے اصل ذمہ دار یہاں کے منتخب نمایندے ہیں۔ ستم ظریفی ہے کہ شہریوں کے بارہا احتجاج، ایم این اے فریال تالپور سمیت تمام منتخب نمایندوں اور ضلعی انتظامیہ کی مخالفت اور صٖفائی ستھرائی میں مکمل ناکامی کے باوجود نارتھ سندھ اربن سروسز کارپوریشن کو لاڑکانہ میں 2018 تک کے لیے صفائی کی ذمہ داری ایک بار پھر سونپ دی گئی ہے۔ جس پر سید اویس مظفر نے بھی دکھ کا اظہار کیا ہے۔
لاڑکانہ میں تین قومی اور چار صوبائی حلقے ہیں۔ جن میں این اے 204لاڑکانہ سے پیپلز پارٹی کے ایم این اے ایاز سومرو، این اے 205 ڈوکری سے پیپلز پارٹی کے نذیر احمد بگھیو، این اے 207 رتوڈیرو سے ایم این فریال تالپور ( سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ) کے علاوہ صوبائی حلقوں پی ایس35 باقرانی سے ایم پی اے حاجی الطاف انڑ، پی ایس 36 لاڑکانہ سٹی سے ایم پی اے نثار احمد کھوڑو، پی ایس37 رتوڈیرو سے ایم پی اے محمد علی بھٹو اور پی ایس 42 ڈوکری سے ایم پی اے عزیز احمد جتوئی منتخب ہوئے ہیں۔ بیرون شہر سے آنے والا کوئی شخص ان منتخب نمایندوں کے علاقوں کا ایک بار دورہ کر لے تو حیرت زدہ رہ جائے گا، کیوں کہ جس نے لاڑکانہ نہیں دیکھا وہ سوچتا ہوگا کہ لاڑکانہ ایک جدید بنیادی سہولیات سے مزین شہر ہوگا۔ ایسا بھی نہیں ہے کہ شہر کی تزئین و آرائش کے لیے وفاقی و صوبائی حکومت نے فنڈز نہ دئے ہوں، پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے لاڑکانہ کو ماڈل ضلع قرار دیتے ہوئے 27 ارب روپے سے زاید فراہم کیے۔ شہر کی اندرون و بیرون شاہراہوں، 35 سال پرانے نکاسی کے نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی، لیکن منتخب نمایندوں کے ایما پر نہ صرف ایمان دار افسران کا تبادلہ کیا گیا، بلکہ انتہا کی مبینہ کرپشن کی گئی۔ جس کے باعث لاڑکانہ کا نقشہ تبدیل نہ ہو سکا اور نہ ہی یہ ماڈل ضلع بن سکا۔
11 مئی کے انتخابات میں پیپلز پارٹی کو بدترین کارکردگی کی بنا پر تین صوبوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور اسے صرف صوبہ سندھ میں حکومت سازی کا موقع ملا ہے۔ لیکن یہاں کے منتخب نمایندے غفلت کی نیند میں ہیں۔ تاہم ایم این اے فریال تالپور اور پی پی رہنما سید اویس مظفر ہاشمی جن کا تعلق لاڑکانہ سے نہیں ہے، لاڑکانہ کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ دکھائی دیتے ہیں۔ وہ آئے روز لاڑکانہ کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس افسران سے ملاقاتیں کرتے اور انہیں شہری مسائل حل کرنے کی تلقین کرنے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ تاہم دیگر منتخب نمایندے ان کا ساتھ دیتے دکھائی نہیں دیتے، بلکہ لاڑکانہ میں بھی کم ہی دکھائی دیتے ہیں۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر پیپلز پارٹی کے منتخب نمایندوں کی کارکردگی اسی طرح رہی تو آیندہ بلدیاتی الیکشن میں انہیں شکست کا سامنا کرنا ہوگا۔
پچھلے ہفتے ایم این اے فریال تالپور اور پی پی رہنما سید اویس مظفر ہاشمی نے شہریوں اور صحافیوں کی شکایت پر ایس ایس پی لاڑکانہ خالد مصطفی کورائی اور ڈپٹی کمشنر مرزا ناصر علی سے ملاقات کی۔ جہاں دونوں افسران نے انہیں شہری مسائل کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔ ایک عرصے بعد شہریوں نے محسوس کیا کہ لاڑکانہ کے باسیوں کے مسائل حل کرنے کے لیے حکمران اور ضلعی انتظامیہ سنجیدہ ہیں۔ ایس ایس پی نے تجاوزات اور ٹریفک مسائل حل کرنے کا بیڑا اٹھاتے ہوئے پہلے شہر کا پیدل دورہ کیا اور شہریوں، تاجروں سے تعاون کی اپیل کی کہ وہ رضاکارانہ طور پر تجاوزات ختم کریں او ر دکانوں سے باہر موجود سامان کو دکانوں میں منتقل کریں تاکہ روڈ کشادہ ہوں اور شہر کا گہنایا ہوا حسن نکھارا جا سکے۔ دو دن کی مہلت کے بعد ضلعی انظامیہ جس میں ایس ایس پی خالد مصطفی کورائی، اے ایس پی ساجد کھوکھر، ٹریفک سارجنٹ وحید ابڑو، ٹی ایم او ضمیر ابڑو، اسسٹنٹ کمشنر لاڑکانہ مسعود بھٹو نے پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ شہر میں تجاوزات کے خاتمے کے لیے گرینڈ آپریشن شروع کیا۔
پہلے مرحلے میں شہر کے مصروف ترین شاہراؤں، میونسپل کارپوریشن روڈ، جیلس بازار، بندر روڈ، پاکستانی چوک، جناح باغ، رائل روڈ، العباس چوک سمیت دیگر علاقوں میں تجاوزات کرنے والے تاجروں کا سامان ضبط کیا اور ایک بار پھر وارننگ دی۔ ایس ایس پی لاڑکانہ خالد مصطفی نے ایکسپریس کو بتایا کہ شہری اور تاجر اپنے شہر کی خوب صورتی کا خود خیال رکھیں اور تجاوزات سے اجتناب کریں، آپریشن سے قبل بھی شہریوں سے اپیل کی تھی لیکن بیشتر تاجروں نے ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دی، ہم نے صرف ان کا سڑک پر رکھا ہوا سامان ضبط کیا ہے اگر انہوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو ان پر مقدمہ درج کر کے گرفتاریاں بھی کی جائیں گی۔ لاڑکانہ کے شہریوں اور تاجروں سمیت چیمبر آف کامرس کے راہ نماؤں حافظ سلیمان، غلام رسول منگی، راکیش کمار، فدا مغیر ی، اسد عمرانی، اصغر شیخ، پرویز اوڈہو، جاوید کلہوڑو اور دیگر نے لاڑکانہ انتظامیہ سمیت پولیس سے اظہار تشکر کرتے ہوئے اس عمل کو جاری رکھنے کی اپیل کی ہے۔ شہریوں کا مطالبہ ہے کہ لاڑکانہ کے دیگر مسائل بھی جلد حل کیے جایئں۔