غیرملکی فلموں کی درآمد میں دشواری سنیما ملازمین مشکلات کا شکار
نئی مقامی فلموں کی نمائش میں مسلسل تاخیرپر شائقین نے پرانی فلمیں دیکھنے سے انکار کردیا.
امپورٹ قوانین کے تحت غیرملکی فلموں کی درآمد میں دشواری اورمقامی فلموں کی عدم دستیابی کے باعث ملک بھرکے سینما گھروں کے ملازمین مالی مشکلات سے دوچار ہونے لگے۔
تفصیلات کے مطابق امپورت قوانین کے تحت لائی جانیوالی غیرملکی فلموں کی بدولت پاکستان میں جدید طرزکے سینما گھروں کی تعمیر کا آغاز ہوا اوردیکھتے ہی دیکھتے چند برسوں کے دوران ملک کے بڑے شہروں میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سینما گھر وجود میں آگئے جب کہ پرانے سینما گھروں کی تزئین وآرائش کے بعدان میں جدید ٹیکنالوجی نصب کروائی گئی اوراب وہاں فلم بینوں کی بڑی تعداد دکھائی دینے لگی تھی ۔ اس کے علاوہ ملک بھرمیں جدید سینماگھروں کا جال بھچانے کے لیے بہت سے ملٹی نیشنل ادارے بھی میدان میں کودنے کوتیارتھے لیکن پھرامپورٹ قوانین کے تحت لائی جانیوالی فلموں کی درآمدمیں دشواری پیدا ہونے لگی جس کے باعث ہرہفتے نئی فلم دیکھنے کے خواہشمند فلم بینوں نے نئی فلموں کی عدم دستیابی کے باعث پرانی فلموں کو دیکھنے سے انکار کردیاہے ۔
زندگی بھرکی کمائی سے سینما گھربنانے والے مالکان اب کاروبار تباہ ہونے سے خوفزدہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگرحکومت نے امپورٹ قوانین کے تحت فلموں کی نمائش پرپابندی عائد کردی توہمیں کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گاکیونکہ ایک طرف توپاکستان میں غیر ملکی فلموں کی درآمد میں بہت دشواری پیدا کی جارہی ہے اوردوسری طرف لوکل فلمیں بھی فی الحال نمائش کے لیے تیارنہیں ۔مقامی فلمیں بین الاقوامی معیارکی نہ ہوئی تو پھر بھی فلم بین سینما گھر سے دورہوجائینگے۔ دونوں صورتوں میں ہمیں نقصان ہی نقصان دکھائی دیتا ہے۔ ایسے میں وفاقی حکومت کوئی مثبت پالیسی ترتیب دے تاکہ سینما انڈسٹری سے وابستہ ہزاروں لوگ جو اپنے خاندانوں کے واحدکفیل ہیں ، بے روزگارہونے سے بچ سکیں۔
تفصیلات کے مطابق امپورت قوانین کے تحت لائی جانیوالی غیرملکی فلموں کی بدولت پاکستان میں جدید طرزکے سینما گھروں کی تعمیر کا آغاز ہوا اوردیکھتے ہی دیکھتے چند برسوں کے دوران ملک کے بڑے شہروں میں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ سینما گھر وجود میں آگئے جب کہ پرانے سینما گھروں کی تزئین وآرائش کے بعدان میں جدید ٹیکنالوجی نصب کروائی گئی اوراب وہاں فلم بینوں کی بڑی تعداد دکھائی دینے لگی تھی ۔ اس کے علاوہ ملک بھرمیں جدید سینماگھروں کا جال بھچانے کے لیے بہت سے ملٹی نیشنل ادارے بھی میدان میں کودنے کوتیارتھے لیکن پھرامپورٹ قوانین کے تحت لائی جانیوالی فلموں کی درآمدمیں دشواری پیدا ہونے لگی جس کے باعث ہرہفتے نئی فلم دیکھنے کے خواہشمند فلم بینوں نے نئی فلموں کی عدم دستیابی کے باعث پرانی فلموں کو دیکھنے سے انکار کردیاہے ۔
زندگی بھرکی کمائی سے سینما گھربنانے والے مالکان اب کاروبار تباہ ہونے سے خوفزدہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ اگرحکومت نے امپورٹ قوانین کے تحت فلموں کی نمائش پرپابندی عائد کردی توہمیں کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑے گاکیونکہ ایک طرف توپاکستان میں غیر ملکی فلموں کی درآمد میں بہت دشواری پیدا کی جارہی ہے اوردوسری طرف لوکل فلمیں بھی فی الحال نمائش کے لیے تیارنہیں ۔مقامی فلمیں بین الاقوامی معیارکی نہ ہوئی تو پھر بھی فلم بین سینما گھر سے دورہوجائینگے۔ دونوں صورتوں میں ہمیں نقصان ہی نقصان دکھائی دیتا ہے۔ ایسے میں وفاقی حکومت کوئی مثبت پالیسی ترتیب دے تاکہ سینما انڈسٹری سے وابستہ ہزاروں لوگ جو اپنے خاندانوں کے واحدکفیل ہیں ، بے روزگارہونے سے بچ سکیں۔