اقلیتی کمیونٹی کے فوجی افسروں کی ترقی نیا روادار پاکستان
پاکستان کی ہندو برادری کی اکثریت سندھ کے اِنہی علاقوں کی باسی ہے
گزشتہ روز چیف آف آرمی اسٹاف،جنرل قمر جاوید باجوہ، نگر پار( سندھ) کے سرحدی اور صحرائی علاقے میں پاکستانی فوجی دستوں کے درمیان موجود تھے۔ نگر پار کا علاقہ اپنے گرم موسموںکی شدت کے حوالے سے خاص حیثیت رکھتا ہے۔
پاکستان کی ہندو برادری کی اکثریت سندھ کے اِنہی علاقوں کی باسی ہے ؛ چنانچہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے نگر پار میں اپنی موجودگی کے دوران گفتگو میں کہا: ''پاکستان کی سبھی اقلیتیں برابر کے شہری ہیں۔ یہ ریاستِ پاکستان کا فریضہ ہے کہ ان (اقلیتوں) کی حفاظت کرے۔'' پاکستان کی ایک اور اقلیت کے بارے میں جنرل باجوہ صاحب نے یکم مارچ2022کو کہا: ''پاکستان کی مسیحی برادری ملکی ترقی اور مسلح افواج میں رہ کر مادرِ وطن کے دفاع کے لیے بھرپور کردار ادا کررہی ہے''۔
یہ بیان جنرل صاحب نے اُس وقت دیا جب اُن کی ملاقات چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ آرچ بشپ کنٹر بری،جسٹن ویلبے،سے ہُوئی۔ جنرل باجوہ صاحب کے یہ بیانات دراصل پاکستانی اقلیتوں کے بارے میں بانیِ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒکے ارشاداتِ گرامی کا عکس ہیں۔ جنرل صاحب کے یہ الفاظ سُن کر سبھی کو خوشی ہُوئی ہے۔سچی بات یہ ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے جو حالات بنا دیے گئے ہیں، ان کی موجودگی میں (اِکّا دُکّا واقعات کو چھوڑ کر) پاکستان کو اقلیتوں کی جنت کہا جا سکتا ہے ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کی اقلیتوں کے بارے میں جو کہا، اُسے سچ بھی ثابت کر دکھایا ہے۔اُن کے مذکورہ بالا بیان آنے کے چند دنوں بعد ہم نے یہ خوشگوار اور مسرت انگیز منظر دیکھا ہے کہ پاکستان آرمی میںموجود2ہندو فوجی افسروں کو ترقی گئی ہے۔ 25فروری2022 کو خبر آئی کہ میجر ڈاکٹر کیلاش کمار اور میجر ڈاکٹر انیل کمار کو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدوں پر ترقی دی گئی ہے۔
ترقی پانے والے دونوں ہندو فوجی افسروں کا تعلق پاکستان آرمی کی میڈیکل کور سے ہے۔ دونوں کا تعلق سندھ کی معزز ہندو برادری سے ہے۔ میجر کیلاش کمار تھرپارکر سے اور میجر انیل کمار بدین سے تعلق رکھتے ہیں۔
پاکستان آرمی کے دونوں ہندومیجروں کی پرموشن کی خبر سُن کر ہر پاکستانی نے دلی خوشی محسوس کی ہے ۔ اس خبر پر پاکستان کی پوری ہندو برادری نے بھی اطمینان اور مسرت کا اظہار کیا ہے ؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس خوش کن خبر کے سامنے آتے ہی پاکستان ہندو کونسل (PHC) کے سربراہ، ڈاکٹر رامیش کمار، نے فوری طور پر یوں ٹویٹ کیا: ''پاکستان آرمی کے دونوں ہندو فوجی افسروں کو لیفٹیننٹ کرنل پر ترقی ملنے پر دِلی مبارکباد ۔یہ انتہائی خوشی کے لمحات ہیں۔''
یہ پہلا موقع ہے کہ افواجِ پاکستان کی تاریخ میں ہندو فوجی افسروں کو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدوں پر ترقی دی گئی ہے۔ یہ نئے روادار پاکستان کی نئی اور خوش کن تصویر ہے ۔ افواجِ پاکستان میں ننکانہ صاحب،پنجاب کی سکھ کمیونٹی کا ایک نوجوان بھی کمیشن پا کر فوجی افسر بن چکا ہے۔
اس شاندار نوجوان کا نام ہے: میجر ہرچرن سنگھ۔ان کی شادی خانہ آبادی پچھلے دنوں پنجہ صاحب (حسن ابدال) میں انجام دی گئی۔ اگر افواجِ پاکستان ایسے حساس ادارے میں پاکستان کے ہندو اور سکھ نوجوان اپنی لیاقت اور میرٹ پر کمیشن حاصل کر سکتے ہیں تو پاکستان کے کسی بھی شعبے میں پاکستان کی اقلیتی برادریوں کے نوجوان ترقی پا کر قدم بہ قدم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ روادار اور وسیع القلب پاکستان میں اُن کی ترقی کے راستے محدود اور مسدود نہیں کیے جا سکتے۔ ایسی کئی مثالیںہمارے سامنے موجود ہیں ۔
مثال کے طور پر سندھ کی ہندو برادری کے کئی لائق فائق نوجوانوں نے سی ایس ایس کا مشکل امتحان پاس کرکے اعلیٰ عہدے حاصل کیے ہیں ۔ ابھی چند دن پہلے خبر آئی ہے کہ بدین (سندھ) سے تعلق رکھنے والے ہندو نوجوان،راجندر مینگھواڑ، نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے پولیس سروس جوائن کی ہے۔ راجندر صاحب کا تعق ایک غریب خاندان سے ہے لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔ اُن کے دادا جوتوں کی دکان چلاتے تھے جب کہ اُن کے والد صاحب نے سرکاری ملازمت اختیار کی۔ اب بیٹے، راجندر مینگھواڑ، نے مقابلے کے امتحان میں امتیازی درجے کے ساتھ ایک معزز مقام حاصل کیا ہے۔22سالہ راجندر اب ڈی ایم جی افسر ہیں۔
انھیں روادار پاکستان کا ایک ماڈل ہندو پاکستانی نوجوان کہا جا سکتا ہے۔ جیون لال بھی باہمت اور لائق سندھی ہندو نوجوان ہیں جنھوں نے ابھی حال ہی میں سی ایس ایس پاس کیا ہے۔
وہ اب کسٹم گروپ میں شامل کیے گئے ہیں۔ اِسی طرح دھرمو مل بھی سندھی ہندو ہیں جو ڈی ایم جی گروپ میں شامل ہو کر اعلیٰ ملازمت حاصل کر چکے ہیں۔حقیقت تو یہ ہے کہ سندھ کی اِس ہندو برادری ( مینگھواڑ) کے کئی نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے افواجِ پاکستان ، میڈیکل، انجینئرنگ اور تعلیم و تدریس کے شعبوں میں اعلیٰ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ معروف سندھی صحافی اور محقق، معصوم تھری، بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں ۔
وزیر اعظم عمران خان کے وزیروں اور مشیروں پر مشتمل 70رکنی کابینہ میں اگرچہ کوئی اقلیتی وزیر نظر نہیں آتالیکن ہماری اقلیتیں انفرادی حیثیت میں اپنی لیاقت و قابلیت ثابت کررہی ہیں۔ مثلاً: فروری 2022 کے وسط میںیہ خوش کن خبر آئی کہ شیخوپورہ کے نزدیک ، ننکانہ صاحب، کے رہائشی 42سالہ سکھ، سردار کلیان سنگھ کلیان، نے پی ایچ ڈی مکمل کر لی ہے ۔ وہ پیشے کے اعتبار سے استاد اور لاہورکے ایک مشہور تعلیمی ادارے سے وابستہ ہیں۔
سردار کلیان سنگھ صاحب پاکستانی تاریخ کے پہلے سکھ ہیں جنھوں نے ڈاکٹریٹ مکمل کی ہے۔ اُن کی پی ایچ ڈی کا موضوع ہے : ''گورو نانک کی تعلیمات میں انسان دوستی کا فلسفہ۔'' چھ سو صفحات پر مشتمل یہ تھیسس انھوں نے پنجابی زبان کے معروف محقق، ڈاکٹر نوید شہزاد، کی زیر نگرانی مکمل کیا ہے۔ اس عظیم کامیابی پر پاکستان اور بھارت سمیت ساری دُنیا کی سکھ کمیونٹی نے کلیان سنگھ جی کو مبارکبادوں کے پیغامات بھیجے ہیں۔ سردار کلیان سنگھ کلیان کہتے ہیں کہ اس منزل کا حصول آسان نہیں تھا لیکن روادار پاکستان میں اُن کے راستے کی ساری رکاوٹیں اور مشکلات رفتہ رفتہ دُور ہوتی گئیں۔
سردار کلیان سنگھ صاحب نے کئی انٹرویوز میں یہ بات ببانگ دہل اور کھلے دل سے کہی ہے کہ پاکستان کی سکھ برادری پر دوسروں کو فوقیت نہیں دی جاتی۔ وہ دل سے سمجھتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سکھ کمیونٹی کو یقیناً برابر کے شہری حقوق حاصل ہیں۔
سردار کلیان سنگھ نے گزشتہ دنوں ایک غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہُوئے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے، ہمیں بحثیتِ مجموعی اُن مسائل کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
گورنر پنجاب، چوہدری محمد سرور، نے بھی سکھ کمیونٹی کو درپیش ان مسائل کو دُور کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ، ڈاکٹر نیاز احمد صاحب، بھی کلیان سنگھ صاحب کو پی ایچ ڈی کی تکمیل کی خوشی پر اپنے ساتھ چائے پر مدعو کر چکے ہیں۔ ننکانہ صاحب کے میجرہر چرن سنگھ سے لے کر ننکانہ صاحب ہی کے ڈاکٹر سردار کلیان سنگھ کلیان تک کی یہ داستان پاکستان میں کامیاب اقلیتوں کی کہانی ہم سب کے لیے فخر اور مسرت کا باعث ہے ۔
پاکستان کی ہندو برادری کی اکثریت سندھ کے اِنہی علاقوں کی باسی ہے ؛ چنانچہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے نگر پار میں اپنی موجودگی کے دوران گفتگو میں کہا: ''پاکستان کی سبھی اقلیتیں برابر کے شہری ہیں۔ یہ ریاستِ پاکستان کا فریضہ ہے کہ ان (اقلیتوں) کی حفاظت کرے۔'' پاکستان کی ایک اور اقلیت کے بارے میں جنرل باجوہ صاحب نے یکم مارچ2022کو کہا: ''پاکستان کی مسیحی برادری ملکی ترقی اور مسلح افواج میں رہ کر مادرِ وطن کے دفاع کے لیے بھرپور کردار ادا کررہی ہے''۔
یہ بیان جنرل صاحب نے اُس وقت دیا جب اُن کی ملاقات چرچ آف انگلینڈ کے سربراہ آرچ بشپ کنٹر بری،جسٹن ویلبے،سے ہُوئی۔ جنرل باجوہ صاحب کے یہ بیانات دراصل پاکستانی اقلیتوں کے بارے میں بانیِ پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒکے ارشاداتِ گرامی کا عکس ہیں۔ جنرل صاحب کے یہ الفاظ سُن کر سبھی کو خوشی ہُوئی ہے۔سچی بات یہ ہے کہ بھارت میں اقلیتوں کے جو حالات بنا دیے گئے ہیں، ان کی موجودگی میں (اِکّا دُکّا واقعات کو چھوڑ کر) پاکستان کو اقلیتوں کی جنت کہا جا سکتا ہے ۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کی اقلیتوں کے بارے میں جو کہا، اُسے سچ بھی ثابت کر دکھایا ہے۔اُن کے مذکورہ بالا بیان آنے کے چند دنوں بعد ہم نے یہ خوشگوار اور مسرت انگیز منظر دیکھا ہے کہ پاکستان آرمی میںموجود2ہندو فوجی افسروں کو ترقی گئی ہے۔ 25فروری2022 کو خبر آئی کہ میجر ڈاکٹر کیلاش کمار اور میجر ڈاکٹر انیل کمار کو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدوں پر ترقی دی گئی ہے۔
ترقی پانے والے دونوں ہندو فوجی افسروں کا تعلق پاکستان آرمی کی میڈیکل کور سے ہے۔ دونوں کا تعلق سندھ کی معزز ہندو برادری سے ہے۔ میجر کیلاش کمار تھرپارکر سے اور میجر انیل کمار بدین سے تعلق رکھتے ہیں۔
پاکستان آرمی کے دونوں ہندومیجروں کی پرموشن کی خبر سُن کر ہر پاکستانی نے دلی خوشی محسوس کی ہے ۔ اس خبر پر پاکستان کی پوری ہندو برادری نے بھی اطمینان اور مسرت کا اظہار کیا ہے ؛ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ اس خوش کن خبر کے سامنے آتے ہی پاکستان ہندو کونسل (PHC) کے سربراہ، ڈاکٹر رامیش کمار، نے فوری طور پر یوں ٹویٹ کیا: ''پاکستان آرمی کے دونوں ہندو فوجی افسروں کو لیفٹیننٹ کرنل پر ترقی ملنے پر دِلی مبارکباد ۔یہ انتہائی خوشی کے لمحات ہیں۔''
یہ پہلا موقع ہے کہ افواجِ پاکستان کی تاریخ میں ہندو فوجی افسروں کو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدوں پر ترقی دی گئی ہے۔ یہ نئے روادار پاکستان کی نئی اور خوش کن تصویر ہے ۔ افواجِ پاکستان میں ننکانہ صاحب،پنجاب کی سکھ کمیونٹی کا ایک نوجوان بھی کمیشن پا کر فوجی افسر بن چکا ہے۔
اس شاندار نوجوان کا نام ہے: میجر ہرچرن سنگھ۔ان کی شادی خانہ آبادی پچھلے دنوں پنجہ صاحب (حسن ابدال) میں انجام دی گئی۔ اگر افواجِ پاکستان ایسے حساس ادارے میں پاکستان کے ہندو اور سکھ نوجوان اپنی لیاقت اور میرٹ پر کمیشن حاصل کر سکتے ہیں تو پاکستان کے کسی بھی شعبے میں پاکستان کی اقلیتی برادریوں کے نوجوان ترقی پا کر قدم بہ قدم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ روادار اور وسیع القلب پاکستان میں اُن کی ترقی کے راستے محدود اور مسدود نہیں کیے جا سکتے۔ ایسی کئی مثالیںہمارے سامنے موجود ہیں ۔
مثال کے طور پر سندھ کی ہندو برادری کے کئی لائق فائق نوجوانوں نے سی ایس ایس کا مشکل امتحان پاس کرکے اعلیٰ عہدے حاصل کیے ہیں ۔ ابھی چند دن پہلے خبر آئی ہے کہ بدین (سندھ) سے تعلق رکھنے والے ہندو نوجوان،راجندر مینگھواڑ، نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرکے پولیس سروس جوائن کی ہے۔ راجندر صاحب کا تعق ایک غریب خاندان سے ہے لیکن انھوں نے ہمت نہیں ہاری۔ اُن کے دادا جوتوں کی دکان چلاتے تھے جب کہ اُن کے والد صاحب نے سرکاری ملازمت اختیار کی۔ اب بیٹے، راجندر مینگھواڑ، نے مقابلے کے امتحان میں امتیازی درجے کے ساتھ ایک معزز مقام حاصل کیا ہے۔22سالہ راجندر اب ڈی ایم جی افسر ہیں۔
انھیں روادار پاکستان کا ایک ماڈل ہندو پاکستانی نوجوان کہا جا سکتا ہے۔ جیون لال بھی باہمت اور لائق سندھی ہندو نوجوان ہیں جنھوں نے ابھی حال ہی میں سی ایس ایس پاس کیا ہے۔
وہ اب کسٹم گروپ میں شامل کیے گئے ہیں۔ اِسی طرح دھرمو مل بھی سندھی ہندو ہیں جو ڈی ایم جی گروپ میں شامل ہو کر اعلیٰ ملازمت حاصل کر چکے ہیں۔حقیقت تو یہ ہے کہ سندھ کی اِس ہندو برادری ( مینگھواڑ) کے کئی نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے افواجِ پاکستان ، میڈیکل، انجینئرنگ اور تعلیم و تدریس کے شعبوں میں اعلیٰ خدمات انجام دے رہے ہیں۔ معروف سندھی صحافی اور محقق، معصوم تھری، بھی اس کی تصدیق کرتے ہیں ۔
وزیر اعظم عمران خان کے وزیروں اور مشیروں پر مشتمل 70رکنی کابینہ میں اگرچہ کوئی اقلیتی وزیر نظر نہیں آتالیکن ہماری اقلیتیں انفرادی حیثیت میں اپنی لیاقت و قابلیت ثابت کررہی ہیں۔ مثلاً: فروری 2022 کے وسط میںیہ خوش کن خبر آئی کہ شیخوپورہ کے نزدیک ، ننکانہ صاحب، کے رہائشی 42سالہ سکھ، سردار کلیان سنگھ کلیان، نے پی ایچ ڈی مکمل کر لی ہے ۔ وہ پیشے کے اعتبار سے استاد اور لاہورکے ایک مشہور تعلیمی ادارے سے وابستہ ہیں۔
سردار کلیان سنگھ صاحب پاکستانی تاریخ کے پہلے سکھ ہیں جنھوں نے ڈاکٹریٹ مکمل کی ہے۔ اُن کی پی ایچ ڈی کا موضوع ہے : ''گورو نانک کی تعلیمات میں انسان دوستی کا فلسفہ۔'' چھ سو صفحات پر مشتمل یہ تھیسس انھوں نے پنجابی زبان کے معروف محقق، ڈاکٹر نوید شہزاد، کی زیر نگرانی مکمل کیا ہے۔ اس عظیم کامیابی پر پاکستان اور بھارت سمیت ساری دُنیا کی سکھ کمیونٹی نے کلیان سنگھ جی کو مبارکبادوں کے پیغامات بھیجے ہیں۔ سردار کلیان سنگھ کلیان کہتے ہیں کہ اس منزل کا حصول آسان نہیں تھا لیکن روادار پاکستان میں اُن کے راستے کی ساری رکاوٹیں اور مشکلات رفتہ رفتہ دُور ہوتی گئیں۔
سردار کلیان سنگھ صاحب نے کئی انٹرویوز میں یہ بات ببانگ دہل اور کھلے دل سے کہی ہے کہ پاکستان کی سکھ برادری پر دوسروں کو فوقیت نہیں دی جاتی۔ وہ دل سے سمجھتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں سکھ کمیونٹی کو یقیناً برابر کے شہری حقوق حاصل ہیں۔
سردار کلیان سنگھ نے گزشتہ دنوں ایک غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہُوئے جن مسائل کی نشاندہی کی ہے، ہمیں بحثیتِ مجموعی اُن مسائل کی طرف بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
گورنر پنجاب، چوہدری محمد سرور، نے بھی سکھ کمیونٹی کو درپیش ان مسائل کو دُور کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ، ڈاکٹر نیاز احمد صاحب، بھی کلیان سنگھ صاحب کو پی ایچ ڈی کی تکمیل کی خوشی پر اپنے ساتھ چائے پر مدعو کر چکے ہیں۔ ننکانہ صاحب کے میجرہر چرن سنگھ سے لے کر ننکانہ صاحب ہی کے ڈاکٹر سردار کلیان سنگھ کلیان تک کی یہ داستان پاکستان میں کامیاب اقلیتوں کی کہانی ہم سب کے لیے فخر اور مسرت کا باعث ہے ۔