حکومت سرمایہ کاری و برآمدات میں حائل تمام رکاوٹیں دور کریگیوزیر تجار ت

ایس آر او رجیم کو نئے سرے سے مرتب، آئندہ بجٹ میں ٹیرف اسٹرکچر کو برآمدات کیلیے معاون بنایا جائیگا، خرم دستگیر


Business Reporter February 21, 2014
معاشی نمو اوربڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے نئی سرمایہ کاری بے حد ضروری ہے۔فوٹو:پی پی آئی

وفاقی وزیرتجارت انجینئر خرم دستگیر خان نے کہاہے کہ معاشی استحکام اور برآمدات میں اضافے کے لیے چین، بھارت اور ملائشیا کی طرز پر لبرلائز اکانومی کا راستہ اختیار کرنا ہوگا۔

معاشی نمو اوربڑے پیمانے پر روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لیے نئی سرمایہ کاری بے حد ضروری ہے۔ ایس آر او رجیم کو نئے سرے سے مرتب کیا جائے گا۔ آئندہ بجٹ میں ٹیرف اسٹرکچرکو برآمدات کے لیے معاون بنایا جائے گا۔ بیرون ملک کمرشل قونصلر کی نئی کھیپ تعینات کی جائے گی۔ ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا سربراہ جلد مقرر کریں گے۔ تاجر برادری ریگولیٹری رکاوٹوں کے خاتمے اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے تجاویز ارسال کرے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو فیڈریشن ہاؤس کراچی میں وفاق ایوانہائے صنعت وتجارت پاکستان( ایف پی سی سی آئی)کے عہدیداران اور تاجروں و صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ میاں نواز شریف کی قیادت میں حکومت نے نیا باب لکھنا شروع کردیا ہے۔ حالات واقعی کٹھن ہیں لیکن ہمیں حالات کا نوحہ بند کرکے ترقی کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان کو انتہا پسندی کا سامنا ہے۔

اگلے مالی سال کے بجٹ میں ٹیرف کو ایکسپورٹ اورینٹڈ بنانے کے لیے ایس آر او رجیم پر غور جاری ہے اور وفاقی وزارت تجارت نے ایف بی آر کو تفصیلی تجاویز ارسال کردی ہیں۔ ان کہنا تھا کہ حکومت تجارت، سرمایہ کاری اور برآمدات کی راہ میں حائل تمام رکاوٹیں ختم کرے گی۔ معاشی استحکام کے لیے اندرونی وسائل کے ساتھ بین الاقوامی تجارت بالخصوص علاقائی تجارت کا فروغ بہت ضروری ہے، علاقائی تجارت پر نگاہ مرکوز ہے، اس کے ساتھ توانائی، بینکاری، ریل اور دیگر سروسز پر عملی کام شروع ہوا ہے۔ علاقائی تجارت میں اضافے کے لیے وسطی ایشیا تک سڑکوں کے ذریعے رسائی پر کام کر رہے ہیں، زمینی اور سمندری راستوں سے قریبی اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ تجارت کو فروغ دیتے ہوئے اپنی صنعتوں کو تحفظ دیتے ہوئے اکانومی کو اوپن کرنا ہوگا۔

پاکستان کو اپنی برآمدات کے لیے بھی خطے کے دیگر ملکوں سے ان پٹ درآمد کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایف ٹی اے معاہدہ ہر ملک کے ساتھ نہیں کیا جاسکتا۔ ماضی میں ترجیحی تجارت، آزاد تجارت کے معاہدے بھرپور تیاری کے بغیر طے کیے گئے اور پاکستان اپنے لیے زیادہ فائدہ حاصل نہ کرسکا، اب پاکستان کی معاشی ضرورت کی بنیاد پر محدود عرصے کے لیے ترجیحی تجارت یا دوطرفہ تجارت کے معاہدے طے کیے جائیں گے اور اپنی بات چیت کی صلاحیت کو بہتر بنایا جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں