پارلیمنٹ حملہ کیس عارف علوی نے اپنا صدارتی استثنی ختم کرنے کی درخواست کردی
مجھے آئین استثنیٰ دیتا ہے مگر استثنیٰ نہیں چاہتا، اسلامی تاریخ میں استثنیٰ کی کوئی گنجائش نہیں، عارف علوی
NEW DELHI:
صدرعارف علوی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت پارلیمنٹ حملہ کیس میں اپنا صدارتی استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست دائر کردی۔
صدرعارف علوی پارلیمنٹ حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی کے جج محمد علی وڑائچ کی عدالت میں پیش ہوئے۔ صدر عارف علوی نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں استثنیٰ ختم کرنے اوربریت کی درخواست دائر کردی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے جو 9مارچ کوسنایا جائے گا۔
صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ میں صدر پاکستان نہیں بلکہ عام شہری کی حیثیت سے پیش ہوا تھا۔ مجھے پاکستان کا آئین استثنیٰ دیتا ہے مگرمیں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا۔آئین پاکستان کا پابند ہوں قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے اسلامی تاریخ میں استثنیٰ کی گنجائش نہیں۔
صدرعلوی نے مزید کہا کہ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے ہیں۔مجھے پتا چلا کہ اس کیس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے تو عدالت میں پیش ہوا تاکہ یہ بات نہ ہو کہ میں پیش نہیں ہوا۔ میرے اوپر صدر بننے کے بعد سیالکوٹ میں مقدمہ بنا۔ میں نے استثنی نہیں لیا بلکہ اپنا وکیل پیش کیا اور مقدمہ جیت گیا۔عدالت میں جب تک سب برابر نہیں ہونگے پاکستان میں انصاف دیر سے ملے گا۔
صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ پوری جوڈیشری سے درخواست ہے کہ جلدی فیصلے ہوں۔مقدمہ ہوتا ہے اور پھر ان کی نسلیں یہ کیس چلاتی ہیں۔میرے والد نے 77 میں مقدمہ کیا تھا وہ بھی آج تک چل رہا ہے۔
صدرعارف علوی نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں زیر سماعت پارلیمنٹ حملہ کیس میں اپنا صدارتی استثنیٰ ختم کرنے کی درخواست دائر کردی۔
صدرعارف علوی پارلیمنٹ حملہ کیس میں انسداد دہشت گردی کے جج محمد علی وڑائچ کی عدالت میں پیش ہوئے۔ صدر عارف علوی نے پارلیمنٹ حملہ کیس میں استثنیٰ ختم کرنے اوربریت کی درخواست دائر کردی۔
انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پارلیمنٹ حملہ کیس کا فیصلہ محفوظ کر رکھا ہے جو 9مارچ کوسنایا جائے گا۔
صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ میں صدر پاکستان نہیں بلکہ عام شہری کی حیثیت سے پیش ہوا تھا۔ مجھے پاکستان کا آئین استثنیٰ دیتا ہے مگرمیں یہ استثنیٰ نہیں لینا چاہتا۔آئین پاکستان کا پابند ہوں قرآن پاک اس سے بڑا آئین ہے اسلامی تاریخ میں استثنیٰ کی گنجائش نہیں۔
صدرعلوی نے مزید کہا کہ مجھ پر الزام تھا کہ میں نے ہتھیار سپلائی کیے ہیں۔مجھے پتا چلا کہ اس کیس کا فیصلہ لکھا جا چکا ہے تو عدالت میں پیش ہوا تاکہ یہ بات نہ ہو کہ میں پیش نہیں ہوا۔ میرے اوپر صدر بننے کے بعد سیالکوٹ میں مقدمہ بنا۔ میں نے استثنی نہیں لیا بلکہ اپنا وکیل پیش کیا اور مقدمہ جیت گیا۔عدالت میں جب تک سب برابر نہیں ہونگے پاکستان میں انصاف دیر سے ملے گا۔
صدرعارف علوی کا کہنا تھا کہ پوری جوڈیشری سے درخواست ہے کہ جلدی فیصلے ہوں۔مقدمہ ہوتا ہے اور پھر ان کی نسلیں یہ کیس چلاتی ہیں۔میرے والد نے 77 میں مقدمہ کیا تھا وہ بھی آج تک چل رہا ہے۔