کلیئرنگ ایجنٹس کا ڈائریکٹوریٹ آف ٹریننگ پر عدم اعتماد

ایف بی آر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ اصلاحات متعارف کرائے تاکہ مہارت حاصل ہو سکے


Ehtisham Mufti February 21, 2014
جو سکھایا جاتا ہے پہلے ہی جانتے ہیں، پرانے ایجنٹس کو استثنیٰ دیا جائے، ایف بی آر کو خط ، فوٹو: فائل

کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس نے محکمہ کسٹمز کے ڈائریکٹوریٹ آف ٹریننگ کی پیشہ ورانہ مہارت اور کورسز پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دورجدید کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ آف ٹریننگ میں اصلاحات متعارف کرائے۔

تاکہ اس ڈائریکٹوریٹ سے تربیت حاصل کرنے والی افرادی قوت مطلوبہ مہارت حاصل کرسکے، یہ بات مجوزہ آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے سیکریٹری جنرل ارشد جمال نے چیئرمین ایف بی آر کو بھیجے گئے ایک مکتوب میں کہی ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے بھاری فیس کے ساتھ کسٹم ایجنٹس لائسنسنگ رولز میں ہرسال لائسنس کی تجدید کوٹریننگ کورس سے تو مشروط کردی گئی لیکن ڈائریکٹوریٹ میں صرف کسٹمزایکٹ، ٹیرف، سیلزٹیکس ایکٹ کے بارے میں آگہی دی جارہی ہے جس سے کسٹمز ایجنٹس پہلے ہی نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ وہ ایف بی آر اور محکمہ کسٹمز کو رائج قوانین میں بہتری کے لیے ٹھوس تجاویز بھی فراہم کرتے ہیں لہٰذا ایف بی آر پرانے لائسنس یافتہ کسٹمز ایجنٹوں کی لائسنس کی تجدید کوٹریننگ سے مستثنیٰ قراردینے کا اعلان کرے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کسٹمز ایجنٹس اس وقت سے سے ایف بی آراورٹریڈ سیکٹر کے لیے تیکنیکی نوعیت کی خدمات اورمعاونت کررہے ہیں کہ جب بل آف انٹری مینوئل سسٹم کے تحت داخل کرائی جاتی تھی جبکہ فی الوقت ویب کے ذریعے گڈزڈیکلریشن داخل کرائی جارہی ہے۔ کسٹمز ایجنٹس نے مینوئل سسٹم سے پیکس اور بعدازاں وی بوک خودکار نظام میں منتقلی کے باوجود بغیرکسی ٹریننگ کے اپنی خدمات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور ایف بی آر کے لیے ریونیو کے حصول میں بھی معاونت کی جارہی ہے۔

حالانکہ رائج وی بوک کلیئرنس سسٹم میں موجود متعدد خامیوں کے باعث کسٹمز ایجنٹوں کو تحفظات بھی ہیں تاہم ان حقائق کے باوجود ایف بی آر کی جانب سے کسٹمز ایجنٹوں کی لائسنس کی تجدید کیلیے مزکورہ نام نہاد کورسزکروائے جارہے ہیں اور اس مد میں فی ایجنٹ سے 3500 روپے ٹریننگ فیس بھی وصول کی جارہی ہے، خط میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ڈائریکٹریٹ آف ٹریننگ کے پاس کوئی مستند اورمستقل اسٹاف وکورسزدستیاب نہیں ہیں جومستقل بنیادوں پر تربیتی کورسز کرواسکیں، کراچی کے 3 ہزارسے زائد کسٹم کلیئرنگ ایجنٹس کیلیے کورسز کروانے کاکوئی مقررہ شیڈول نہیں ہے، خط میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ دسمبر2013میں 3 ہزارسے زائد کسٹمزایجنٹس کے لائسنس کی تجدیدبغیرکسی ٹریننگ کی تجدید کرائے گئے ہیں جوکسٹمزرولزکے خلاف ورزی ہے لیکن اس کی بنیادی وجہ ڈائریکٹریٹ آف ٹریننگ کی مقررہ مدت میں کسٹمزایجنٹوں کو کورسزکرانے میں ناکامی تھی جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ڈائریکٹریٹ کے پاس ٹریننگ کی کوئی منظم حکمت عملی نہیں ہے بلکہ صرف فیس مد میں بھاری وصولی کے بعد سرٹیفکیٹ کا اجراء ہے۔

مزکورہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے ایف بی آر کو چاہیے کہ وہ باقاعدہ ایک تربیتی ادارہ ٹھوس پالیسی کے ساتھ قائم کرے جس میں تربیتی شیڈول اور نصاب مقرر کیے جائیں اور کسٹمز افسران واسٹاف کوبھی باقاعدہ تربیت دی جائے تاکہ وہ کسی بھی نئے سسٹم کو متعارف کرانے سے قبل کسٹمزایجنٹس کو مطلوبہ تربیت فراہم کرنے کے اہل ہوسکیں اور ایجینٹس کیلیے نئے لائسنس حاصل کرنے کے خواہشمندوں کیلیے 6 اور9 ماہ پر مشتمل باقاعدہ ڈپلومہ کورسزمتعارف کرایا جائے تربیتی عمل مکمل ہونے کے بعد باقاعدہ ٹیسٹ میں کامیاب ہونیوالوں کو ڈپلومہ سرٹیفکیٹ جاری کیے جائیں۔ خط میں کہا گیا ہے کہ مجوزہ حکمت عملی اختیار کرنے کے بعد محکمہ کسٹمز میں رائج اور ہرنئے خودکار سسٹم میں تیزرفتاری سے صرف بہتری رونما ہو گی بلکہ بدعنوانیوں اور بے قاعدگیوں کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ فی الوقت کسٹمزایجنٹس کے لائسنس کا حصول بھی ایک منظم کاروبار کی حیثیت اختیار کر گیا ہے جس سے محکمہ میں کرپش کا رحجان بڑھتا جارہا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں