کراچی اسٹاک مارکیٹمندی کے بادل چھٹ نہ سکےانڈیکس کی25600کی حد بھی گرگئی
سرمایہ کاروں کے مزید 52 ارب 20 کروڑ ڈوب گئے، 366 کمپنیوں کا کاروبار، 114 کے بھائو میں اضافہ، 229 کے داموں میں کمی
حکومت کی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکراتی عمل جاری نہ رکھنے کی افواہوں سے سرمایہ کاروں میں بے یقینی بڑھنے اور نئی سرمایہ کاری کے فقدان کے باعث کراچی اسٹاک ایکس چینج میں جمعرات کو بھی اتارچڑھائو کے بعد مندی کے بادل چھائے رہے جس سے انڈیکس کی25600 کی حد بھی گرگئی۔
62.56 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید52 ارب20 کروڑ 53 لاکھ48 ہزار518 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا عمل معطل ہونے سے سرمایہ کاروں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے جو مذاکراتی عمل معطل یا ختم ہونے کی صورت میں بدامنی ودہشت گردی بڑھنے کے خطرات کا احساس کررہے ہیں اور یہی عوامل انہیں مارکیٹ میں طویل المدت سرمایہ کاری سے روک رہے ہیں۔ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر32 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن پرافٹ ٹیکنگ کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر تک برقرار نہ رہ سکی اور مارکیٹ مندی کا شکار ہوئی۔ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر11 لاکھ707 ڈالر کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ غیرملکیوں کی جانب سے65 ہزار51 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے2 لاکھ30 ہزار987 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے8 لاکھ4 ہزار669 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 180.13 پوائنٹس کی کمی سے 25506.80 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 101.70 پوائنٹس کی کمی سے 18566.94 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 340.41 پوائنٹس کی کمی سے 42094.15 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت6 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ 69 لاکھ28 ہزار 10 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار366 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 114 کے بھائو میں اضافہ 229 کے داموں میں کمی اور 23 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھائو350 روپے بڑھ کر 9350 روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھائو 18.94 روپے بڑھ کر640 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو 487.25 روپے کم ہو کر 9257.75 روپے اور رفحان میظ کے بھائو 214.92 روپے کم ہو کر 7275.08 روپے ہو گئے۔
62.56 فیصد حصص کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی جبکہ سرمایہ کاروں کے مزید52 ارب20 کروڑ 53 لاکھ48 ہزار518 روپے ڈوب گئے۔ ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا عمل معطل ہونے سے سرمایہ کاروں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے جو مذاکراتی عمل معطل یا ختم ہونے کی صورت میں بدامنی ودہشت گردی بڑھنے کے خطرات کا احساس کررہے ہیں اور یہی عوامل انہیں مارکیٹ میں طویل المدت سرمایہ کاری سے روک رہے ہیں۔ ٹریڈنگ کے دوران ایک موقع پر32 پوائنٹس کی تیزی بھی رونما ہوئی لیکن پرافٹ ٹیکنگ کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے مذکورہ تیزی زیادہ دیر تک برقرار نہ رہ سکی اور مارکیٹ مندی کا شکار ہوئی۔ ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز اور انفرادی سرمایہ کاروں کی جانب سے مجموعی طور پر11 لاکھ707 ڈالر کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ غیرملکیوں کی جانب سے65 ہزار51 ڈالر، میوچل فنڈز کی جانب سے2 لاکھ30 ہزار987 ڈالر اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے8 لاکھ4 ہزار669 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔
مندی کے باعث کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 180.13 پوائنٹس کی کمی سے 25506.80 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 101.70 پوائنٹس کی کمی سے 18566.94 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس 340.41 پوائنٹس کی کمی سے 42094.15 ہوگیا، کاروباری حجم بدھ کی نسبت6 فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر19 کروڑ 69 لاکھ28 ہزار 10 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار366 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 114 کے بھائو میں اضافہ 229 کے داموں میں کمی اور 23 کی قیمتوں میں استحکام رہا، جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیورفوڈز کے بھائو350 روپے بڑھ کر 9350 روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھائو 18.94 روپے بڑھ کر640 روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھائو 487.25 روپے کم ہو کر 9257.75 روپے اور رفحان میظ کے بھائو 214.92 روپے کم ہو کر 7275.08 روپے ہو گئے۔