راولپنڈی ٹیسٹ ٹکٹ اسکینرز کم ہونے کی وجہ سے لمبی قطاریں

متعدد تماشائی ویکسی نیشن یا شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے باہر رہ گئے

تمام اسٹینڈز نہ بھر سکے،مہمان کینگروز کو خوش آمدید کہنے کیلیے بینرز ۔ فوٹو : سوشل میڈیا

پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین پنڈی ٹیسٹ کے پہلے روز ٹکٹ اسکینرز کم ہونے کی وجہ سے لمبی قطاریں لگ گئیں۔

24سال پاکستانی سر زمین پر ایکشن میں نظر آنے والے کینگروز کا شائقین کرکٹ نے زبردست استقبال کیا،تماشائی صبح سویرے ہی پنڈی اسٹیڈیم پہنچنا شروع ہوگئے تھے، ان میں نہ صرف کہ مقامی بلکہ دوسرے شہروں سے آنے والے افراد بھی شامل تھے، سخت سیکیورٹی انتظامات کی وجہ سے ان کو مشکلات کا بھی سامنا رہا۔

شائقین کی انٹری نوازشریف پارک سے سے تھی، عملہ ای ٹکٹ چیک کرکے ان کو داخلے کی اجازت دیتا تھا لیکن اسکینرز کم ہونے کی وجہ سے لمبی قطاریں لگ گئیں،متعدد تماشائی کورونا ویکسی نیشن یا شناختی کارڈ ساتھ نہ لانے کی وجہ سے بھی اسٹیڈیم کے اندر داخل نہیں ہوسکے۔


تمام ٹکٹ فروخت ہوگئے تھے مگر تمام اسٹینڈز پھر بھی نہ بھر سکے،60سے 70فیصد تک کراؤڈ نظر آیا،زیادہ رش اظہر محمود اور شعیب اختر انکلوژر میں نظر آیا، اسٹینڈز میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے،چند افراد نے آسٹریلیا کے پرچم بھی اٹھارکھے تھے،کئی تماشائی مہمان ٹیم کو خوش آمدید کہنے کیلیے بینرز بھی ساتھ لائے تھے۔

ایک فلیکس پر عثمان خواجہ کی تصویر کے ساتھ لکھا تھا ''عثمان خواجہ اسے اپنا ہی گھر سمجھو''، اسٹیڈیم میں باجوں اور نعروں کا شور بھی سنائی دیا، عمدہ بیٹنگ پر پاکستانی بیٹرز کو خود داد ملی، میچ کے اختتام پر تماشائیوں کو ٹرانسپورٹ حاصل کرنے میں بھی دشواری ہوئی۔

''ایکسپریس'' سے بات کرتے ہوئے شہریوں شعیب،ندیم اور جواد نے کہا کہ کینگروز کو پاکستان میں کھیلتے دیکھنا ایک خوشگوار تجربہ رہا، ٹکٹ آن لائن بک کئے تھے مگر اسٹیڈیم میں داخل ہوتے کافی وقت لگ گیا، انتظامیہ کو انٹری گیٹس کی تعداد کو بڑھنا چاہیے تاکہ شہری باآسانی اور باعزت طریقے سے گراؤنڈ میں داخل ہوسکیں۔
Load Next Story