خودکش بمبار کی شناخت ہوگئی جلد پورا نیٹ ورک سامنے لے آئیں گے بیرسٹر سیف
معاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے پولیس حکام کے ہمراہ کوچہ رسالدار قصہ خوانی بم دھماکے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خودکش بمبار کی شناخت کرلی گئی ہے، پشاور بم دھماکا دوپہر ڈیڑھ بجے ہوا، دو پولیس اہلکار مسجد کی سیکیورٹی پر تعینات تھے، پولیس پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں حالاں کہ پولیس ڈیوٹی پر تھی اور جانوں پر کھیل گئی۔
یہ بھی پڑھیں : پشاور دھماکے میں ملوث تینوں ملزمان تک پہنچ چکے، وزیر داخلہ
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پولیو کے حوالے سے بھی صوبے میں مہم جاری ہے اور پولیس اہلکار ڈیوٹی پر موجود ہیں، پشاور ہی میں جمعہ کے روز ہندوؤں کے تہوار کی وجہ سے مندروں کے باہر بھی پولیس اہلکار موجود تھے، انٹیلی جنس میں خامی ہوسکتی ہے الرٹ ضرورتھا۔
انہوں نے کہا کہ خودکش بمبار کی شناخت کرلی گئی ہے اور اس حوالے سے نادرا کی مدد لی گئی ہے، خودکش بمبار نے سیاہ رنگ کا لباس پہن رکھا تھا، تلاشی لینے والے پولیس اہلکار پر فائر کیا گیا، تنگ جگہ ہونے کی وجہ سے دھماکے سے زیادہ نقصانات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ شواہد جمع کرلیے گئے ہیں اب تحقیقات جاری ہیں، خودکش بمبار کو لانے والے سہولت کاروں کی شناخت کی گئی اور کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا، اصل نیٹ ورک کو ہم 48 گھنٹوں میں میڈیا کے سامنے پیش کریں گے۔
تمام انٹیلی جنس ادارے مل کر کام کر رہے ہیں، کئی واقعات کو انٹیلی جنس ادارے ناکام بھی بناتے ہیں جو منظرعام پر نہیں آتے، ہم کسی پر بھی انگلی نہیں اٹھاتے، سب ہی کام کر رہے ہیں، دہشت گردی کے واقعات ہر ملک میں ہو رہے ہیں، بہتری کی گنجاش موجود رہتی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ مذکورہ جامع مسجد پر حملے کے حوالے سے کوئی الرٹ نہیں تھا، ہم نے بم دھماکے کے حوالے سے گرفتاریاں کی ہیں۔
اسی سے متعلق : پشاور دھماکے کے مزید 5 زخمی دم توڑ گئے، شہدا کی تعداد 62 ہوگئی
سی سی پی او اعجاز خان نے کہا کہ پولیو مہم میں 5500 نفری تعینات تھی، نماز جمعہ اجتماعات پر بھی پولیس اہلکار تعینات تھے، شروع میں دو دہشت گردوں کی آمد کی اطلاع تھی لیکن ایک ہی خودکش بمبارتھا، پولیس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سنبھالا اور اب بھی سنبھال لیں گے۔
سی سی سی پی او اعجاز خان نے کہا کہ شہر میں مجموعی طور پر سکیورٹی ہائی الرٹ تھی، پولیو مہم میں 5 ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے، شہر کے تمام مذہبی مقامات کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی، اندرون شہر کے مندروں کو بھی سیکیورٹی دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی، پشاور پولیس اور حساس اداروں پر مشتمل ٹیم نے موقع سے اہم شواہد حاصل کیے ہیں، جائے وقوع کے اطراف میں پانچ کلومیٹر تک سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر کے تجزیہ کیا گیا، جائے وقوع اور اطراف میں جیو فسنگ بھی کی گئی، موقع سے شواہد حاصل کیے گئے جن میں خودکش حملہ آور کے جسمانی اعضا، وقوعہ میں استعمال ہونے والی پستول سے فنگر پرنٹس اور خالی خول وغیرہ شامل ہیں۔
سی سی پی او نے بتایا کہ پستول سے فنگر پرنٹس لے کر نادرا ٹیم کو موقع پر بلا کر خود کش حملہ آور اور سہولت کاروں کی پہچان کی گئی، اسی طرح ہیومن انٹیلی جنس کو بھی بروئے کار لاتے ہوئے رکشا ڈرائیور تک رسائی حاصل کی گئی ہے، شواہد کی روشنی میں تفتیشی ٹیم نے وقوعہ کو 2/3 گھٹوں میں ورک آوٹ کرتے ہوئے ملوث نیٹ ورک کو توڑ دیا ہے۔
سی سی پی او اعجاز خان نے مزید کہا کہ خودکش حملہ آور کے خاندان تک رسائی حاصل کرلی ہے اور 48 گھنٹوں میں بقایا نیٹ ورک تک پہنچ جائیں گے۔