عافیہ کی رہائی کیلیے کئی آپشنز موجود ہیں مائیک گریول

امریکی وفد، وکیل ٹینا فوسٹر کی فوزیہ اورانکی والدہ سے ملاقات، میڈیا کو بریفنگ


Staff Reporter September 12, 2012
کراچی،سابق امریکی صدارتی امیدوار مائیک گریول ،ٹینا فوسٹراور فوزیہ صدیقی میڈیا سے گفتگو کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے سلسلے میں2008 میں براک اوباما کے خلاف امریکی صدارتی الیکشن لڑنے والے سینیٹر مائیک گریول نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلیے کئی آپشنز موجود ہیں۔

اگر حکومت پاکستان سنجیدہ فیصلہ کرے تو 2دن میں عافیہ صدیقی واپس آسکتی ہیں۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے منگل کو ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی وکیل ٹینا فوسٹر اور ڈاکٹر فوزیہ صدیقی بھی ان کے ہمراہ تھیں، سابق امریکی صدارتی امیدوار مائیک گریول، ٹینا فوسٹر اور ڈاکٹر فوزیہ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے حکومت پاکستان کے پاس کئی آپشن موجود ہیں، اس کے لیے مضبوط قوت ارادی کی ضرورت ہے پاکستان اور امریکا کے درمیان قیدیوں کے تبادلے اور دیگر قوانین بھی موجود ہیں، جن کی بدولت ڈاکٹر عافیہ پاکستان واپس آ سکتی ہیں۔

مائیک گریول نے کہا اگر حکومت پاکستان آج سنجیدہ ہوجائے اور امریکا سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے دوٹوک بات کرے تو 2 دن کے اندر عافیہ صدیقی پاکستان آسکتی ہیں، پاکستان امریکا سے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کرے اور امریکی حکومت پر واضح کر دے کہ اگر وہ اس سے انکار کرتی ہے تو پاکستان سے اس کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں اگر امریکا انکار کرتا ہے تو میں اور رمزے کلارک سمیت امریکا میں انسانی حقوق اور عدل و انصاف کے لیے کام کرنے والے ادارے پاکستانی عوام کی سپورٹ اور امریکی میڈیا کے دبائو سے حکومت امریکا کو مجبور کریں گے کہ وہ عافیہ صدیقی کو رہا کریں۔

وکیل ٹینا فوسٹر نے کہا کہ عافیہ معصوم پاکستانی شہری ہے جسے ذہنی و جسمانی اذیت سے گزارا جا رہا ہے تاہم ڈاکٹر عافیہ کے عزائم بلند ہیں،عافیہ کی رہائی کے لیے پاکستانی حکومت، اپوزیشن ، سیاسی جماعتیں اور سماجی ادارے امریکا پر بھر پور انداز میں زور ڈالیں تو یہ کام بہت جلد ممکن ہوسکتا ہے۔ علاوہ ازیں امریکی وفد نے ڈاکٹر عافیہ کی والدہ سے خصوصی طور پر ملاقات کی اور ان سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے اپنے مکمل تعاون کا یقین دلایا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں