کیلاش قبیلے کو دھمکیوں کا ازخود نوٹس انتہا پسند چاہتے ہیں لوگ انکی مرضی کا دین اپنائیں چیف جسٹس

رویہ قبول نہیں، دھمکیاں آئین کیخلاف ہیں، اقلیتوں کے مذہبی حقوق کا تحفظ حکومت کی ذمے داری ہے، جسٹس جیلانی


دھمکیاں افغان صوبے نورستان سے دی گئیں، صوبائی حکومت، آپ نے کیا اقدامات کیے؟ عدالت، ایڈووکیٹ جنرل مناسب جواب نہ دے سکے۔ فوٹو: فائل

BARI: چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کیلاش اورچترال کے لوگوں کواسلام قبول کرنے کے الٹی میٹم کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

بلدیاتی الیکشن سے متعلق کیس کی سماعت سے قبل چیف جسٹس نے ایک انگریزی اخبار میں شائع ہونیوالے کالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس میں لکھا ہے کہ کیلاش اورچترال کے غیر مسلموں کواسلام قبول کرنے کیلیے کہا گیا ہے اور ایسا نہ کرنے پر قتل کی دھمکیاں دی گئی ہیں ۔ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بتایا کہ یہ دھمکیاں افغان صوبے نورستان سے دی گئی ہیں۔

صوبائی حکومت نے معاملہ وفاق کے ساتھ بھی اٹھایا جبکہ وہاں کے لوگوں کو مناسب سیکیورٹی بھی فراہم کی جارہی ہے۔ بی بی سی کے مطابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئین کسی کو زبردستی اور اسلحے کے زور پر مذہب تبدیل کرانے کی اجازت نہیں دیتا۔ کسی بھی غیر مسلم پر زبردستی مذہب تبدیل کرنے اور مذہبی رسومات سے روکنے کے لیے دباؤ ڈالنا مذہبی اور نہ ہی قانونی طور پر جائز ہے، اقلیتوں کے مذہبی حقوق کی حفاظت حکومت کی ذمے داری ہے اور ایسا نہ کر کے حکومت اپنی آئینی ذمے داریاں پوری نہیں کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں