ٓصرف ایک ٹیسٹ سے 50 جینیاتی امراض کی شناخت ممکن

آسٹریلوی سائنسدانوں کا وضع کردہ نیا ٹیسٹ درجنوں جینیاتی امراض کی برق رفتار شناخت کرسکتا ہے

بین الاقوامی ماہرین نے ایک ڈی این اے ٹیسٹ سے 50 جینیاتی امراض شناخت کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ فوٹو: فائل

اعصابی، اورعصبی عضلاتی 50 سے زائد جینیاتی امراض کا ایک کم خرچ، برق رفتاراور مؤثر تشخیصی ٹیسٹ سائنسدانوں کی بین الاقوامی ٹیم نے وضع کیا ہے۔

یہ ایک نیا ڈی این اے ٹیسٹ ہے جسے آسٹریلیا کے گروان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل رسرچ نے برطانوی اور اسرائیلی سائنسدانوں کی مدد سے تیار کیا ہے۔ یہ ہفتوں کی بجائے ایک دن میں نتائج دیتا ہے اور کئی طرح کے جینیاتی امراض کی شناخت کرسکتا ہے۔

تحقیق سے وابستہ ڈاکٹرایرا ڈیوسن کہتی ہیں کہ سب سے پہلے ٹیسٹ کو ان مریضوں پر آزما کر دیکھا گیا جن کے مرض پہلے ہی شناخت ہوچکے تھے۔ ان میں ہنٹنگٹن، فریجائل ایکس سنڈروم، سیریبیلر اٹاکشیا، موٹرنیورون، مایوکلونک ایپی لیبسی اور میوٹونک ڈسٹروفی کے کے مرض قابلِ ذکر ہیں۔


نیا ٹیسٹ مجموعی طور پر 50 جینیاتی بیماریوں کی تیزتشخیص کرسکتا ہے جو غیرمعمولی طویل ڈی این اے سیکوئنس کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔ اس سے قبل یہ بیماریاں گوناگوں علامات اور پیچیدگیوں کی باعث مشکل سے ہی شناخت ہوتی تھیں۔

اس ٹیسٹ سے ایک ایسے شخص کا مرض بھی شناخت کیا گیا ہے جو دس برس سے بیمار تھا اور بیماری کا پتا نہیں چل رہا تھا۔ انہیں ایک نایاب جینیاتی مرض لاحق ہے جسے کینوس کا نام دیا گیا ہے اور وہ دماغ کو متاثر کرتی ہے۔

ماہرین پرامید ہیں کہ نئے ٹیسٹ کی بدولت پیچیدہ جینیاتی بیماریوں کی شناخت، علاج اور جان بچانے میں بہت مدد ملے گی۔ کونکورڈ یونیورسٹی کے سائنسداں ڈاکٹر کشور کمار کے مطابق یہ ایک انقلابی عمل ہے جسے ایک ہی ڈی این اے ٹیسٹ کے انجام دیا جاسکتا ہے۔ اس میں نینوپورسیکوئنسنگ کا طریقہ استعمال کیا گیا ہے۔
Load Next Story