پاکستان نے مویشیوں میں پھیلنے والے وائرس لمپی اسکن کی ویکسین تیار کرلی
ابھی تک پنجاب میں کسی مویشی میں اس وائرس کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے، ماہرین
ATTOCK:
مویشیوں میں لمپی اسکن وائرس پھیلنے کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر پنجاب میں ویکسین تیار کرلی گئی، وٹرنری ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ابھی تک کسی مویشی کے اس وائرس سے متاثرہ ہونے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹرسجاد حسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ برس اکتوبر میں اس وائرس کا پہلا کیس کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے بعد ہم نے پنجاب میں حفاظتی تیاریاں شروع کردی تھیں, لمپی اسکن وائرس ایک وبا کی شکل میں پھیلتا ہے جس سے متاثرہ جانور کی جلد پر پھوڑے، گانٹھ اور دانے نمودار ہوتے ہیں جن میں چند دنوں میں ہی پیپ پڑجاتی اور جانوروں کی جلد خراب ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر سجاد نے بتایا کہ مویشیوں کے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور وہ کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں جس سے کمزور ہوجاتے اور پھر دودھ دینا بھی چھوڑ دیتے ہیں ساتھ ہی ان کا گوشت کھانے کے قابل نہیں رہتا، مویشیوں میں لمپی اسکن وائرس پھیلنے کی شرح 90 فیصد تک ہے تاہم اس سے مویشیوں کی اموات کی شرح محض پانچ فیصد تک ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مویشیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والا وائرس ''لمپی اسکن ڈیزیز'' کراچی پہنچ گیا
وٹرنری ماہرین کے مطابق اس وبا کا شکار مویشیوں کو عام طور پر ہلاک کردیا جاتا ہے تاکہ یہ وائرس دوسرے جانوروں میں نہ پھیل سکے تاہم پنجاب لائیو اسٹاک کے وٹرنری ماہرین نے اس کی ویکسی نیشن تیار کرلی ہے جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
ڈائریکٹر وٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور ڈاکٹر سجاد حیدر کے مطابق انہوں نے کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص میں 10 ڈیری فارمز پر مویشیوں کی ویکسی نیشن کی ہے اور اس کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے ابھی تک پنجاب اس وائرس سے محفوظ ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پنجاب سے مویشی سندھ میں فروخت کے لیے بھیجے جاتے ہیں اور سندھ سے بہت کم مویشی پنجاب لائے جاتے ہیں، اس وائرس کے باعث ہم نے سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر اپنی ٹیموں کو متحرک کردیا ہے تاکہ اس وائرس سے متاثرہ مویشی پنجاب میں نہ لائے جاسکیں، اس کے ساتھ ہی مویشی پالنے والوں کو بھی آگاہی دی جارہی ہے کہ وہ قریبی حیوانات سینٹر سے مویشی کی ویکسی نیشن کروالیں۔
دوسری طرف مویشیوں میں اس وائرس کی پھیلاؤ کی اطلاعات کے باعث شہریوں نے بیف اور مٹن کا استعمال کم کردیا ہے جس کی وجہ سے چکن کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
لائیو اسٹاک ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب کے شہری بلاخوف بیف اور مٹن استعمال کرسکتے ہیں لیکن دوسری طرف سوشل میڈیا پر اس وائرس سے مویشیوں کے متاثر ہونے اور ان کی ہلاکتوں کی اطلاعات کے باعث لوگ خود ہی مٹن اور بیف کے استعمال سے گریز کر رہے ہیں۔
مویشیوں میں لمپی اسکن وائرس پھیلنے کے ممکنہ خطرے کے پیش نظر پنجاب میں ویکسین تیار کرلی گئی، وٹرنری ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ابھی تک کسی مویشی کے اس وائرس سے متاثرہ ہونے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔
ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹرسجاد حسین نے ایکسپریس کو بتایا کہ گزشتہ برس اکتوبر میں اس وائرس کا پہلا کیس کراچی میں سامنے آیا تھا جس کے بعد ہم نے پنجاب میں حفاظتی تیاریاں شروع کردی تھیں, لمپی اسکن وائرس ایک وبا کی شکل میں پھیلتا ہے جس سے متاثرہ جانور کی جلد پر پھوڑے، گانٹھ اور دانے نمودار ہوتے ہیں جن میں چند دنوں میں ہی پیپ پڑجاتی اور جانوروں کی جلد خراب ہونا شروع ہوجاتی ہے۔
ڈاکٹر سجاد نے بتایا کہ مویشیوں کے جسم کا درجہ حرارت بڑھ جاتا ہے اور وہ کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں جس سے کمزور ہوجاتے اور پھر دودھ دینا بھی چھوڑ دیتے ہیں ساتھ ہی ان کا گوشت کھانے کے قابل نہیں رہتا، مویشیوں میں لمپی اسکن وائرس پھیلنے کی شرح 90 فیصد تک ہے تاہم اس سے مویشیوں کی اموات کی شرح محض پانچ فیصد تک ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : مویشیوں کی ہلاکت کا سبب بننے والا وائرس ''لمپی اسکن ڈیزیز'' کراچی پہنچ گیا
وٹرنری ماہرین کے مطابق اس وبا کا شکار مویشیوں کو عام طور پر ہلاک کردیا جاتا ہے تاکہ یہ وائرس دوسرے جانوروں میں نہ پھیل سکے تاہم پنجاب لائیو اسٹاک کے وٹرنری ماہرین نے اس کی ویکسی نیشن تیار کرلی ہے جس کے انتہائی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔
ڈائریکٹر وٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ لاہور ڈاکٹر سجاد حیدر کے مطابق انہوں نے کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص میں 10 ڈیری فارمز پر مویشیوں کی ویکسی نیشن کی ہے اور اس کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اللہ کا شکر ہے ابھی تک پنجاب اس وائرس سے محفوظ ہے اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ پنجاب سے مویشی سندھ میں فروخت کے لیے بھیجے جاتے ہیں اور سندھ سے بہت کم مویشی پنجاب لائے جاتے ہیں، اس وائرس کے باعث ہم نے سندھ اور پنجاب کے بارڈر پر اپنی ٹیموں کو متحرک کردیا ہے تاکہ اس وائرس سے متاثرہ مویشی پنجاب میں نہ لائے جاسکیں، اس کے ساتھ ہی مویشی پالنے والوں کو بھی آگاہی دی جارہی ہے کہ وہ قریبی حیوانات سینٹر سے مویشی کی ویکسی نیشن کروالیں۔
دوسری طرف مویشیوں میں اس وائرس کی پھیلاؤ کی اطلاعات کے باعث شہریوں نے بیف اور مٹن کا استعمال کم کردیا ہے جس کی وجہ سے چکن کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔
لائیو اسٹاک ماہرین کا کہنا ہے کہ پنجاب کے شہری بلاخوف بیف اور مٹن استعمال کرسکتے ہیں لیکن دوسری طرف سوشل میڈیا پر اس وائرس سے مویشیوں کے متاثر ہونے اور ان کی ہلاکتوں کی اطلاعات کے باعث لوگ خود ہی مٹن اور بیف کے استعمال سے گریز کر رہے ہیں۔