سپریم کورٹ کا مونال ریسٹورنٹ کو ڈی سیل کرنے کا حکم
کیا یہ بادشاہت ہے کہ شہنشاہ نے فرمان جاری کیا اور دستخط سے پہلے ہی عمل ہوگیا، سپریم کورٹ
LONDON:
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کا حکم نامہ معطل کردیا۔
سپریم کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ سیل کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا غیر دستخط شدہ مختصر حکم نامہ معطل کرتے ہوئے مونال ریسٹورنٹ کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت مونال ریسٹورنٹ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائیکورٹ کے مختصر حکم کی تصدیق شدہ کاپی دستیاب ہے نہ تفصیلی فیصلہ، انٹراکورٹ اپیل دو مرتبہ مقرر ہوئی لیکن سماعت سے قبل ہی کیس منسوخ ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مونال ریسٹورنٹ سیل
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا تحریری عدالتی حکم سے پہلے ہی ریسٹورنٹ سیل کیسے کیا گیا؟ وائلڈ لائف بورڈ تو فریق ہی نہیں تھا پھر سیل کرنے میں پھُرتی کیوں دکھائی؟ مارگلہ ہلز پر آج تک کتنے ریسٹورنٹ سیل کیے گئے ہیں؟ اصولی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی حکم موجود نہیں۔
وکیل وائلڈ لائف بورڈ نے کہا گلوریا جینز اور لامونتانا کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔ سپریم کورٹ میں دوران سماعت چئیرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رعنا احمد کو بار بار مداخلت پر سرزنش کرتے ہوئے روسٹم سے ہٹا دیا گیا، روسٹم سے ہٹنے کے باوجود بات جاری رکھنے پر ججز نے رعنا احمد کو جھاڑ پلا دی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا آپ سے کہا تھا تشریف رکھیں آپ کو بات سمجھ نہیں آتی؟ زبانی حکم کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہوتی، کیا یہ بادشاہت ہے کہ شہنشاہ نے فرمان جاری کیا اور دستخط سے پہلے ہی عمل ہوگیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا باقی ریسٹورنٹس کو نوٹس دیے تو مونال کو کیوں نہیں؟ لگتا ہے الگ سے مونال کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، ریسٹورنٹس چاہیں گے تو متعلقہ فورم پر نوٹس چیلنج کر دیں گے، مونال کے لیے بھی قانون پر ایسے ہی عمل ہوتا تو مسئلہ نہیں تھا۔
وکیل سی ڈی اے نے کہا مونال کی لیز چھ ماہ پہلے ختم ہو چکی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے سی ڈی اے اور مونال کے تنازع کا فیصلہ متعلقہ سول کورٹ ہی کرے گی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا مونال ریسٹورنٹ کو سیل کرنے کا حکم نامہ معطل کردیا۔
سپریم کورٹ میں مونال ریسٹورنٹ سیل کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا غیر دستخط شدہ مختصر حکم نامہ معطل کرتے ہوئے مونال ریسٹورنٹ کو ڈی سیل کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت مونال ریسٹورنٹ کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہائیکورٹ کے مختصر حکم کی تصدیق شدہ کاپی دستیاب ہے نہ تفصیلی فیصلہ، انٹراکورٹ اپیل دو مرتبہ مقرر ہوئی لیکن سماعت سے قبل ہی کیس منسوخ ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد میں مونال ریسٹورنٹ سیل
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا تحریری عدالتی حکم سے پہلے ہی ریسٹورنٹ سیل کیسے کیا گیا؟ وائلڈ لائف بورڈ تو فریق ہی نہیں تھا پھر سیل کرنے میں پھُرتی کیوں دکھائی؟ مارگلہ ہلز پر آج تک کتنے ریسٹورنٹ سیل کیے گئے ہیں؟ اصولی طور پر اسلام آباد ہائیکورٹ کا کوئی حکم موجود نہیں۔
وکیل وائلڈ لائف بورڈ نے کہا گلوریا جینز اور لامونتانا کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں۔ سپریم کورٹ میں دوران سماعت چئیرپرسن وائلڈ لائف بورڈ رعنا احمد کو بار بار مداخلت پر سرزنش کرتے ہوئے روسٹم سے ہٹا دیا گیا، روسٹم سے ہٹنے کے باوجود بات جاری رکھنے پر ججز نے رعنا احمد کو جھاڑ پلا دی۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا آپ سے کہا تھا تشریف رکھیں آپ کو بات سمجھ نہیں آتی؟ زبانی حکم کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہوتی، کیا یہ بادشاہت ہے کہ شہنشاہ نے فرمان جاری کیا اور دستخط سے پہلے ہی عمل ہوگیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا باقی ریسٹورنٹس کو نوٹس دیے تو مونال کو کیوں نہیں؟ لگتا ہے الگ سے مونال کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، ریسٹورنٹس چاہیں گے تو متعلقہ فورم پر نوٹس چیلنج کر دیں گے، مونال کے لیے بھی قانون پر ایسے ہی عمل ہوتا تو مسئلہ نہیں تھا۔
وکیل سی ڈی اے نے کہا مونال کی لیز چھ ماہ پہلے ختم ہو چکی ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے سی ڈی اے اور مونال کے تنازع کا فیصلہ متعلقہ سول کورٹ ہی کرے گی۔ بعد ازاں سپریم کورٹ نے مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔